(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحجاج ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت محمد بن المنكدر ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، قال:" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا وجع لا اعقل، قال: فتوضا، ثم صب علي، او قال: صبوا علي فعقلت، فقلت: إنه لا يرثني إلا كلالة، فكيف الميراث؟ قال: فنزلت آية الفرض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَجِعٌ لَا أَعْقِلُ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ، أَوْ قَالَ: صَبُّوا عَلَيَّ فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ لَا يَرِثُنِي إِلَّا كَلَالَةٌ، فَكَيْفَ الْمِيرَاثُ؟ قَالَ: فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرْضِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں اس وقت اتنا بیمار تھا کہ ہو ش و حواس سے بیگانہ تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کر کے وہ پانی مجھ پر بہا دیا یا بہانے کا حکم دے دیا مجھے ہو ش آگیا اور میں نے عرض کیا: کہ میرے ورثاء میں تو سوائے " کلالہ " کے کوئی نہیں میراث کیسے تقسیم ہو گی؟ اس پر تقسیم وراثت والی آیت نازل ہوئی۔