الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
11. بَابُ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ:
11. باب: تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ دینے کی فضیلت۔
(11) Chapter. What kind of As-Sadaqa (charity) is superior? The superiority of charity practised by a niggardly healthy person.
حدیث نمبر: Q1419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وصدقة الشحيح الصحيح لقوله: {وانفقوا مما رزقناكم من قبل ان ياتي احدكم الموت} الآية. وقوله: {يا ايها الذين آمنوا انفقوا مما رزقناكم من قبل ان ياتي يوم لا بيع فيه} الآيةوَصَدَقَةُ الشَّحِيحِ الصَّحِيحِ لِقَوْلِهِ: {وَأَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ} الآيَةَ. وَقَوْلِهِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَ بَيْعٌ فِيهِ} الآيَةَ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «وأنفقوا مما رزقناكم من قبل أن يأتي أحدكم الموت‏» اور اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «يا أيها الذين آمنوا أنفقوا مما رزقناكم من قبل أن يأتي يوم لا بيع فيه‏» اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی۔

حدیث نمبر: 1419
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عمارة بن القعقاع، حدثنا ابو زرعة، حدثنا ابو هريرة رضي الله عنه , قال:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله، اي الصدقة اعظم اجرا؟ قال: ان تصدق وانت صحيح شحيح، تخشى الفقر وتامل الغنى، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم، قلت لفلان كذا، ولفلان كذا، وقد كان لفلان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ: أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى، وَلَا تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ، قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ! کس طرح کے صدقہ میں سب سے زیادہ ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کے ساتھ بخل کے باوجود کرو۔ تمہیں ایک طرف تو فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید ہو اور (اس صدقہ خیرات میں) ڈھیل نہ ہونی چاہیے کہ جب جان حلق تک آ جائے تو اس وقت تو کہنے لگے کہ فلاں کے لیے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا حالانکہ وہ تو اب فلاں کا ہو چکا۔

Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet and asked, "O Allah's Apostle! Which charity is the most superior in reward?" He replied, "The charity which you practice while you are healthy, niggardly and afraid of poverty and wish to become wealthy. Do not delay it to the time of approaching death and then say, 'Give so much to such and such, and so much to such and such.' And it has already belonged to such and such (as it is too late)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 500


   سنن النسائى الصغرى2543عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تأمل العيش وتخشى الفقر
   سنن النسائى الصغرى3641عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح البخاري2748عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل الغنى وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح البخاري1419عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا ولفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح مسلم2383عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح مسلم2382عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   سنن أبي داود2865عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل البقاء وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   مسندالحميدي1151عبد الرحمن بن صخرأمك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2865  
´وصیت سے (ورثہ کو) نقصان پہنچانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہو چکا ہو گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2865]
فوائد ومسائل:
تندرستی کے ایام میں اور اپنی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر جو صدقہ کیا جائے وہ افضل ہے۔
اور موت کے وقت صدقہ کرنا اپنے وارثوں کے حق میں دخل اندازی اور ان کے حق کو قائم کرنا ہے۔
جو کسی طرح مناسب نہیں۔
اس لئے شریعت نے جانکنی کے وقت ثلث مال سے زیادہ صدقہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2865   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1419  
1419. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!کون سا صدقہ اجرو ثواب میں سب سے بہتر ہے؟آپ نے فرمایا:وہ صدقہ جو تندرستی کی حالت میں ہو جبکہ تجھ پر مال کی حرص کا بھی غلبہ ہو، تجھے ناداری کا اندیشہ بھی ہو اور تونگری کی خواہش بھی۔ اس وقت کا انتظار نہ کر جب دم حلق میں آجائے تو اس وقت وصیت کرے کہ فلاں کو اتنا دے دو اور فلاں کو اتنا لکھ دو، حالانکہ اب تو وہ از خود ہی فلاں (اور فلاں) کا ہو چکا ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1419]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ترغیب ہے کہ تندرستی کی حالت میں جب کہ مال کی محبت بھی دل میں موجود ہو‘ صدقہ خیرات کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہیے نہ کہ جب موت قریب آجائے اور جان حلقوم میں پہنچ جائے۔
مگر یہ شریعت کی مہربانی ہے کہ آخر وقت تک بھی جب کہ ہوش وحواس قائم ہوں‘ مرنے والوں کو تہائی مال کی وصیت کرنا جائز قرار دیا ہے‘ ورنہ اب وہ مال تو مرنے والے کی بجائے وارثوں کا ہوچکا ہے۔
پس عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ تندرستی میں حسب توفیق صدقہ وخیرات میں جلدی کرنی چاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1419   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1419  
1419. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!کون سا صدقہ اجرو ثواب میں سب سے بہتر ہے؟آپ نے فرمایا:وہ صدقہ جو تندرستی کی حالت میں ہو جبکہ تجھ پر مال کی حرص کا بھی غلبہ ہو، تجھے ناداری کا اندیشہ بھی ہو اور تونگری کی خواہش بھی۔ اس وقت کا انتظار نہ کر جب دم حلق میں آجائے تو اس وقت وصیت کرے کہ فلاں کو اتنا دے دو اور فلاں کو اتنا لکھ دو، حالانکہ اب تو وہ از خود ہی فلاں (اور فلاں) کا ہو چکا ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1419]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ و خیرات کرنے میں دیر سے کام نہیں لینا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ بیماری دبوچ لے یا موت آ جائے، ایسے حالات میں خرچ کرنا چنداں مفید نہیں۔
(2)
واضح رہے کہ حرص اور لالچ (شح)
کے تین درجے ہیں:
٭ کسی دوسرے کا مال ناحق غصب کرے۔
٭ زکاۃ ادا نہ کرے بلکہ حرام مال جمع کرنے میں لگا رہے۔
٭ ضرورت مند ہو اور تندرستی کی حالت میں خرچ کرے۔
اس آخری درجے کی فضیلت امام بخاری ؒ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
(3)
ابن بطال نے کہا ہے کہ صحت کی حالت میں مال کی حرص اور اس کے لالچ کا غلبہ ہوتا ہے، لہذا اس حالت میں خرچ کرنا اس کی نیت کے اخلاص اور اجروثواب کے بڑے ہونے کی علامت ہے، لیکن جب اس پر موت کے خطرات منڈلانے شروع ہو جائیں اور اسے یقین ہو جائے کہ اب اس کا مال دوسروں کو خودبخود منتقل ہو جائے گا، ایسے حالات میں خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں اور نہ اللہ کے ہاں اس کا اجروثواب ہی لکھا جاتا ہے۔
(فتح الباري: 361/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1419   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.