الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
10. بَابُ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ:
10. باب: اس بارے میں کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے یا کسی معمولی سے صدقہ کے ذریعے ہو۔
(10) Chapter. “Protect yourself from Hell-fire even with a half date, or with the little object of charity.”
حدیث نمبر: 1417
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق , قال: سمعت عبد الله بن معقل , قال: سمعت عدي بن حاتم رضي الله عنه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اتقوا النار ولو بشق تمرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا اور ان سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن معقل سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی (مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو)۔

Narrated `Adi bin Hatim heard the Prophet saying: "Save yourself from Hell-fire even by giving half a date-fruit in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 498


   صحيح البخاري6023عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة إن لم تجد فبكلمة طيبة
   صحيح البخاري6563عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة من لم يجد فبكلمة طيبة
   صحيح البخاري1417عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة
   صحيح مسلم2350عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة إن لم تجدوا فبكلمة طيبة
   صحيح مسلم2347عدي بن حاتممن استطاع منكم أن يستتر من النار ولو بشق تمرة فليفعل
   صحيح مسلم2349عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة من لم يجد فبكلمة طيبة
   سنن النسائى الصغرى2554عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق التمرة إن لم تجدوا فبكلمة طيبة
   سنن النسائى الصغرى2553عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1417  
1417. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ تمھیں کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1417]
حدیث حاشیہ:
ان ہر دو احادیث سے صدقہ کی فضیلت ظاہر ہے اور یہ بھی کہ دور اول میں صحابہ کرام جب کہ وہ خود نہایت تنگی کی حالت میں تھے، اس پر بھی ان کو صدقہ خیرات کا کس درجہ شوق تھا کہ خود مزدوری کرتے‘ بازار میں قلی بنتے‘ کھیت مزدوروں میں کام کرتے‘ پھر جو حاصل ہوتا اس میں غرباء ومساکین مسلمانوں کی امداد کرتے۔
اہل اسلام میں یہ جذبہ اس چیز کا بین ثبوت ہے کہ اسلام نے اپنے پیروکاروں میں بنی نوع انسان کے لیے ہمدردی وسلوک کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھردیا ہے۔
قرآن مجید کی آیت ﴿لَن تَنَالُو البِرَّ حَتّٰی تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ﴾ (آل عمران: 92)
میں اللہ پاک نے رغبت دلائی کہ صدقہ وخیرات میں گھٹیا چیز نہ دو بلکہ پیاری سے پیاری چیزوں کا صدقہ کرو۔
برخلاف اس کے بخیل کی حد درجہ مذمت کی گئی اور بتلایا کہ بخیل جنت کی بو بھی نہ پائے گا۔
یہی صحابہ کرام تھے جن کا حال آپ نے سنا پھر اللہ نے اسلام کی برکت سے ان کو اس قدر بڑھایا کہ لاکھوں کے مالک بن گئے۔
حدیث ولوبشق تمرة مختلف لفظوں میں مختلف طرق سے وارد ہوئی ہے۔
طبرانی میں ہے اجعلُوا بَینکُم وبینَ النارِ حِجَابا ولوبشقِ تمرة۔
اور دوزخ کے درمیان صدقہ کرکے حجاب پیدا کرو اگرچہ وہ صدقہ ایک کھجور کی پھانک ہی سے ہو۔
نیز مسند احمد میں یوں ہے لیتق أحدکم وجهه بالنار ولوبشق تمرة۔
یعنی تم کو اپنا چہرہ آگے سے بچانا چاہئے جس کا واحد ذریعہ صدقہ ہے اگرچہ وہ آدھی کھجور ہی سے کیوں نہ ہو۔
اور مسند احمدی ہی میں حدیث عائشہ ؓ سے یوں ہے کہ آپ ﷺ نے خود حضرت عائشہ ؓ کو خطاب فرمایا:
یاعائشةُ استترِي منَ النارِ ولوبشقِ تمرة۔
الحدیث یعنی اے عائشہ! دوزخ سے پردہ کرو چاہے وہ کھجور کی ایک پھانک ہی کے ساتھ کیوں نہ ہو۔
آخر میں علامہ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔
وفي الحدیث الحث علی الصدقة بماقل وماجل وأن لا یحتقر ما یتصدق به وأن الیسیر من الصدقة یستر المتصدق من النار۔
(فتح الباري)
یعنی حدیث میں ترغیب ہے کہ تھوڑا ہو یا زیادہ صدقہ بہر حال کرنا چاہیے اور تھوڑے صدقہ کو حقیر نہ جاننا چاہیے کہ تھوڑے سے تھوڑا صدقہ متصدق کے لیے دوزخ سے حجاب بن سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1417   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1417  
1417. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ تمھیں کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1417]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے کہ انسان کو آگ سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے، چاہے معمولی صدقہ ہی کیوں نہ ہو۔
اگر خیرات کے لیے کچھ نہ ملے تو نرمی سے جواب دیا جائے کہ اس وقت میں مجبور ہوں، معاف کر دیں۔
سائل کو جھڑکنا نہیں چاہیے، کیونکہ قرآن کریم میں اس کی ممانعت ہے بلکہ فقراء و سائلین کو نرمی سے جواب دینے کی تلقین کی گئی ہے۔
(بني إسرائیل28: 17)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1417   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.