الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
143 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابيه، عن عمار بن ياسر قال: «تيممنا مع النبي صلي الله عليه وسلم إلي المناكب» قال ابو بكر:" حضرت سفيان وساله عنه يحيي بن سعيد القطان فحدثه وقال فيه: حدثنا الزهري ثم قال: حضرت إسماعيل بن امية اتي الزهري فقال: يا ابا بكر إن الناس ينكرون عليك حديثين تحدث بهما فقال: ما هما؟ قال تيممنا مع النبي صلي الله عليه وسلم إلي المناكب فقال الزهري: اخبرني عبيد الله بن عبد الله عن ابيه عن عمار قال: وحديث عمر انه امر بالوضوء من مس الإبط، فرايت الزهري كانه انكره، وقد كان عمرو بن دينار حدثناه عن الزهري قبل ذلك فذكرته لعمرو فقال: بلي قد حدثنا به"143 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: «تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَي الْمَنَاكِبِ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" حَضَرْتُ سُفْيَانَ وَسَأَلَهُ عَنْهُ يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ فَحَدَّثَهُ وَقَالَ فِيهِ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ثُمَّ قَالَ: حَضَرْتُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ أَتَي الزُّهْرِيَّ فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ النَّاسَ يُنْكِرُونَ عَلَيْكَ حَدِيثَيْنِ تُحَدِّثُ بِهِمَا فَقَالَ: مَا هُمَا؟ قَالَ تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَي الْمَنَاكِبِ فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: وَحَدِيثُ عُمَرَ أَنَّهُ أَمَرَ بِالْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الْإِبِطِ، فَرَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ كَأَنَّهُ أَنْكَرَهُ، وَقَدْ كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَبْلَ ذَلِكَ فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرٍو فَقَالَ: بَلَي قَدْ حَدَّثَنَا بِهِ"
143- سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں ہم نے کندھوں تک تمیم کیا ہے۔ ابوبکر نامی راوی کہتے ہیں: میں سفیان کے پاس موجود تھا یحییٰ بن سعید القطان نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے یہ حدیث سنائی اور اس میں یہ بات بیان کی کہ زہری نے یہ بات بیان کی ہے۔ پھر انہوں نے یہ بات بیان کی میں اسماعیل بن امیہ کے پاس موجود تھا، وہ زہری کے پاس آئے اور بولے: اے ابوبکر! (یہ ابن شہاب زہری کی کنیت ہے) لوگ آپ کی بیان کردہ دو احادیث پر اعتراض کرتے ہیں۔ زہری نے دریافت کیا: وہ کون سی ہیں؟ تو انہوں نے بایا: یہ روایت کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں کندھوں تک تمیم کیا کرتے تھے، تو زہری نے کہا: عبداللہ بن عبداللہ نے اپنے والد کے حوالے سے سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ روایت مجھ تک سنائی ہے۔
انہوں نے یہ کہا ایک روایت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے کہ انہوں نے اس شخص کو وضو کرنے کا حکم دیا جو اپنی بغل کو چھولیتا ہے، تو مجھے زہری کے چہرے پر یوں محسوس ہوا کہ انہوں نے اس روایت کا انکار کیا ہے۔ (یعنی انہوں نے یہ روایت بیان نہیں کی ہے) حالانکہ عمرو بن دینار اس سے پہلے زہری کے حوالے یہ روایت ہمیں سنا چکے تھے۔ میں بعد میں عمرو سے اس روایت کا تذکرہ کیا، تو وہ بولے: جی ہاں! انہوں نے یہ روایت ہمیں سنائی ہے۔

تخریج الحدیث: «حديث عمار: إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى ”المنتقى“، برقم: 135، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 1310،والبيهقي فى ”سننه الكبير“، برقم: 663، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 1609، 1629،1630، وأخرجه عبد الرزاق فى ”مصنفه“، برقم: 827»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:143  
143- سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں ہم نے کندھوں تک تمیم کیا ہے۔ ابوبکر نامی راوی کہتے ہیں: میں سفیان کے پاس موجود تھا یحییٰ بن سعید القطان نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے یہ حدیث سنائی اور اس میں یہ بات بیان کی کہ زہری نے یہ بات بیان کی ہے۔ پھر انہوں نے یہ بات بیان کی میں اسماعیل بن امیہ کے پاس موجود تھا، وہ زہری کے پاس آئے اور بولے: اے ابوبکر! (یہ ابن شہاب زہری کی کنیت ہے) لوگ آپ کی بیان کردہ دو احادیث پر اعتراض کرتے ہیں۔ زہری نے دریافت کیا: وہ کون سی ہیں؟ تو انہوں نے بایا: یہ روایت کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:143]
فائدہ:
راجح بات یہ ہے کہ تمیم ہاتھوں کی کلائی تک ہے نہ کہ بغلوں تک۔ اہل علم کا آپس میں اختلاف ہو جانا کوئی بری بات نہیں ہے، اس اختلاف کو کفر واسلام کی جنگ نہیں سمجھنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 143   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.