144 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابو إسحاق، عن ابي خفاف ناجية بن كعب قال: قال عمار لعمر: اما تذكر إذ كنت انا وانت في الإبل فاصابتني جنابة فتمعكت كما تمعك الدابة، ثم اتيت النبي صلي الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له فقال «إنما كان يكفيك من ذلك التيمم» 144 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي خِفَافٍ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: أَمَا تَذْكُرُ إِذْ كُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِي الْإِبِلِ فَأَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَتَمَعَّكْتُ كَمَا تَمَعَّكُ الدَّابَّةُ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ التَّيَمُّمُ»
144- ناجیہ بن کعب بیان کرتے ہیں: سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو یاد ہے، جب میں اور آپ اونٹوں کی رکھوالی کررہے تھے، تو مجھے جنابت لاحق ہوگئی تو میں زمین میں یوں لوٹ پوٹ ہوگیا جس طرح کوئی جانور لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔ پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس کی جگہ تمہارے لیے تّیمم کرلینا کافی تھا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، ولكن الحديث صحيح، وأخرجه البخاري 348-343، ومسلم: 368، وابن حبان فى "صحيحه" برقم: 1267، 1303 وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:1605، 1606،1619، 1638»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:144
144- ناجیہ بن کعب بیان کرتے ہیں: سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو یاد ہے، جب میں اور آپ اونٹوں کی رکھوالی کررہے تھے، تو مجھے جنابت لاحق ہوگئی تو میں زمین میں یوں لوٹ پوٹ ہوگیا جس طرح کوئی جانور لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔ پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس کی جگہ تمہارے لیے تّیمم کرلینا کافی تھا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:144]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غسل جنابت کا نائب بھی تمیم ہے، سبحان اللہ! اسلام کس قدر آسان دین ہے۔ تمیم کا طریقہ ایک ہی ہے، خواہ وہ وضو کی جگہ ہو یا غسل کی جگہ۔ مجہتد سے اجتہادی غلطی ممکن ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی حسب ضرورت اجتہاد کر لیا کرتے تھے، اور اجتہاد قیامت تک جاری ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 144