(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ابن المنكدر ، قال: سمعت جابرا ، يقول: جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل من الاعراب فاسلم، فبايعه على الهجرة، فلم يلبث ان حم فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اقلني، فقال:" لا اقيلك"، ثم اتاه فقال: اقلني، فقال:" لا اقيلك"، ثم اتاه، فقال: اقلني، فقال:" لا"، قال: ففر، فقال:" المدينة كالكير تنفي خبثها، وينصع طيبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ فَأَسْلَمَ، فَبَايَعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ حُمَّ فجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَقَالَ:" لَا أُقِيلُكَ"، ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَقَالَ:" لَا أُقِيلُكَ"، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَقَالَ:" لَا"، قال: فَفَرَّ، فَقَالَ:" الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طَيِّبَهَا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر ہجرت کی بیعت کر لی، کچھ ہی عرصے میں اسے بہت تیز بخار ہو گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا، تین مرتبہ ایسا ہی ہوا، چوتھی مرتبہ وہ نہ آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معلوم کیا تو صحابہ نے بتایا کہ وہ مدینہ سے فرار ہو گیا ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے جو اپنے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے اور عمدہ چیز کو چمکدار اور صاف ستھرا کر دیتی ہے۔