الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمع ابن المنكدر ، جابرا ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو جاء مال البحرين، لقد اعطيتك هكذا وهكذا وهكذا"، قال فلما جاء مال البحرين بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو بكر من كان له عند رسول الله صلى الله عليه وسلم دين او عدة فلياتنا، قال: فجئت، قال: فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لو قد جاء مال البحرين، لاعطيتك هكذا وهكذا" ثلاثا، قال: فخذ، قال: فاخذت قال بعض من سمعه: فوجدتها خمس مائة فاخذت، ثم اتيته، فلم يعطني، ثم اتيته، فلم يعطني، ثم اتيته الثالثة، فلم يعطني، فقلت: إما ان تعطيني، وإما ان تبخل عني، قال: اقلت تبخل عني؟ واي داء ادوا من البخل؟! ما سالتني مرة إلا وقد اردت ان اعطيك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، جَابِرًا ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا"، قَالَ فَلَمَّا جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِا، قَالَ: فَجِئْتُ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، لَأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا" ثَلَاثًا، قَالَ: فَخُذْ، قَالَ: فَأَخَذْتُ قَالَ بَعْضُ مَنْ سَمِعَهُ: فَوَجَدْتُهَا خَمْسَ مِائَةٍ فَأَخَذْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّالِثَةَ، فَلَمْ يُعْطِنِي، فَقُلْتُ: إِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي، وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي، قَالَ: أَقُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّي؟ وَأَيُّ دَاءٍ أَدْوَأُ مِنَ الْبُخْلِ؟! مَا سَأَلْتَنِي مَرَّةً إِلَّا وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أُعْطِيَكَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اگر بحرین سے مال آ گیا تو میں تمہیں اتنا، اور اتنا، اور اتنا دوں گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جب بحرین سے مال آیا تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کروا دیا کہ جس شخص کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی قرض ہو یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ دینے کا وعدہ فرما رکھا ہو، وہ ہمارے پاس آئے، چنانچہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا، اگر بحرین سے مال آ گیا تو میں تمہیں اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم لے لو، چنانچہ میں نے ان سے مال لے لیا، بعض سننے والے کہتے ہیں کہ میں نے انہیں گنا تو وہ پانچ سو درہم تھے، جو میں نے لے لئے۔ پھر میں دوبارہ تین مرتبہ ان کے پاس آیا لیکن انہوں نے مجھے کچھ نہ دیا، تیسری مرتبہ میں نے ان سے عرض کیا کہ یا تو آپ مجھے عطاء کریں، ورنہ میں سمجھوں گا کہ آپ میرے سامنے بخل کر رہے ہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ تم مجھ سے بخل کرنے کا کہہ رہے ہو، بخل سے بڑھ کر کون سی بیماری ہو سکتی ہے؟ تم نے جب پہلی مرتبہ مجھ سے درخواست کی تھی، میں نے اسی وقت ارادہ کر لیا تھا کہ تمہیں ضرور دوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2598، م: 2314


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.