حدثنا عبد الله، قلت لابي: سمعت ابا خيثمة، يقول: نصر بن باب كذاب! فقال: استغفر الله، كذاب؟! إنما عابوا عليه انه حدث عن إبراهيم الصائغ، وإبراهيم الصائغ من اهل بلده، فلا ينكر ان يكون سمع منه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قُلْتُ لِأَبِي: سَمِعْتُ أَبَا خَيْثَمَةَ، يَقُولُ: نَصْرُ بْنُ بَابٍ كَذَّابٌ! فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، كَذَّابٌ؟! إِنَّمَا عَابُوا عَلَيْهِ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ، وَإِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ مِنْ أَهْلِ بَلَدِهِ، فَلَا يُنْكَرُ أَنْ يَكُونَ سَمِعَ مِنْهُ.
عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد سے عرض کیا: میں نے ابوخیثمہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نصر بن باب نامی راوی کذاب ہیں اس پر انہوں نے استغفر اللہ کہا اور تعجب کرنے لگے کہ کذاب۔ محدثین کے انہیں مطعون کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے ابراہیم الصائغ سے حدیث روایت کی ہے اور ابراہیم الصائغ ان کے اہل شہر میں سے ہیں لہذا ان سے سماع کوئی تعجب کی چیز نہیں ہے۔