الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
38. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُؤَنَّثِ مِنَ الرِّجَالِ وَمَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ
38. جو مرد عورت کی مثل ہو (یعنی شہوت نہ رکھتا ہو) اس کا بیان اور لڑکے کا کون حقدار ہے ماں یا باپ
حدیث نمبر: 1473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال: سمعت القاسم بن محمد ، يقول:" كانت عند عمر بن الخطاب امراة من الانصار، فولدت له عاصم بن عمر، ثم إنه فارقها، فجاء عمر قباء فوجد ابنه عاصما يلعب بفناء المسجد، فاخذ بعضده فوضعه بين يديه على الدابة، فادركته جدة الغلام فنازعته إياه، حتى اتيا ابا بكر الصديق، فقال عمر: ابني. وقالت المراة: ابني. فقال ابو بكر : " خل بينها وبينه". قال: فما راجعه عمر الكلام . قال: وسمعت مالكا، يقول: وهذا الامر الذي آخذ به في ذلكوَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ:" كَانَتْ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَوَلَدَتْ لَهُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ، ثُمَّ إِنَّهُ فَارَقَهَا، فَجَاءَ عُمَرُ قُبَاءً فَوَجَدَ ابْنَهُ عَاصِمًا يَلْعَبُ بِفِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَخَذَ بِعَضُدِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ عَلَى الدَّابَّةِ، فَأَدْرَكَتْهُ جَدَّةُ الْغُلَامِ فَنَازَعَتْهُ إِيَّاهُ، حَتَّى أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، فَقَالَ عُمَرُ: ابْنِي. وَقَالَتِ الْمَرْأَةُ: ابْنِي. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : " خَلِّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ". قَالَ: فَمَا رَاجَعَهُ عُمَرُ الْكَلَامَ . قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي آخُذُ بِهِ فِي ذَلِكَ
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا، کہتے تھے: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک انصاری عورت تھی، اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عاصم بن عمر رکھا تھا، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو چھوڑ دیا، اور مسجدِ قبا میں آئے، وہاں عاصم کو لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا مسجد کے صحن میں، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کا بازو پکڑ کر اپنے جانور پر سوار کر لیا، لڑکے کی نانی نے یہ دیکھ کر ان سے جھگڑا کیا اور اپنا لڑکا طلب کیا، پھر دونوں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا بیٹا ہے، عورت نے کہا: میرا بچہ ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے: چھوڑ دو بچے کو اور دے دو اس کی نانی کو۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے اور کچھ تکرار نہ کی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی حدیث پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15765، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4775، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12602، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2269، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 6»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.