عن سعيد بن المسيب، ان عثمان بن عفان، قال: من نحل ولدا له صغيرا لم يبلغ ان يحوز نحله فاعلن ذلك له. واشهد عليها. فهي جائزة. وإن وليها ابوه. عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، قَالَ: مَنْ نَحَلَ وَلَدًا لَهُ صَغِيرًا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَحُوزَ نُحْلَهُ فَأَعْلَنَ ذَلِكَ لَهُ. وَأَشْهَدَ عَلَيْهَا. فَهِيَ جَائِزَةٌ. وَإِنْ وَلِيَهَا أَبُوهُ.
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص اپنے نابالغ لڑکے کو کوئی چیز ہبہ کرے تو درست ہے، جب کہ علانیہ دے اور اس پر گواہ کر دے، پھر اس کا ولی باپ ہی رہے گا۔ (وہی اس کی طرف سے اس شئے پر قابض رہے گا جب تک لڑکا بڑا ہو)۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12072، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3783، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16510، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 9»
قال مالك: الامر عندنا ان من نحل ابنا له صغيرا ذهبا او ورقا ثم هلك وهو يليه، إنه لا شيء للابن من ذلك إلا ان يكون الاب عزلها بعينها، او دفعها إلى رجل وضعها لابنه عند ذلك الرجل فإن فعل ذلك فهو جائز للابن. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ نَحَلَ ابْنًا لَهُ صَغِيرًا ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا ثُمَّ هَلَكَ وَهُوَ يَلِيهِ، إِنَّهُ لَا شَيْءَ لِلْابْنِ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْأَبُ عَزَلَهَا بِعَيْنِهَا، أَوْ دَفَعَهَا إِلَى رَجُلٍ وَضَعَهَا لِابْنِهِ عِنْدَ ذَلِكَ الرَّجُلِ فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَهُوَ جَائِزٌ لِلْابْنِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ جو شخص اپنے نابالغ بچے کو سونا یا چاندی دے، پھر وہ بچہ مر جائے اور باپ ہی اس کا ولی تھا تو وہ مال اس بچے کا شمار نہ کیا جائے گا، اِلا جس صورت میں باپ نے اس مال کو جدا کر دیا ہو، یا کسی کے پاس رکھوایا ہو، تو وہ بیٹے کا ہوگا (اب وہ مال بیٹے کے سب وارثوں کو بموجب فرائض کے پہنچے گا)۔