الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا عبيد الله ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن جابر ، قال: جاءت امراة سعد بن الربيع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بابنتيها من سعد، فقالت: يا رسول الله، هاتان ابنتا سعد بن الربيع، قتل ابوهما معك في احد شهيدا، وإن عمهما اخذ مالهما، فلم يدع لهما مالا، ولا ينكحان إلا ولهما مال، قال: فقال:" يقضي الله في ذلك"، قال: فنزلت آية الميراث، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عمهما، فقال:" اعط ابنتي سعد الثلثين، وامهما الثمن، وما بقي فهو لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنَتَيْهَا مِنْ سَعْدٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قُتِلَ أَبُوهُمَا مَعَكَ فِي أُحُدٍ شَهِيدًا، وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ مَالَهُمَا، فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا، وَلَا يُنْكَحَانِ إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ، قَالَ: فَقَالَ:" يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ"، قَالَ: فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَمِّهِمَا، فَقَالَ:" أَعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ الثُّلُثَيْنِ، وَأُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَكَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دو بیٹیاں جو سعد سے تھیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! یہ دونوں سعد کی بیٹیاں ہیں ان کے والد غزوہ احد میں آپ کے ساتھ شہید ہو گئے تھے ان کے چچا نے ان کے مال دولت پر قبضہ کر لیا ہے اور ان کے لئے کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے اب ان کی شادی بھی اسی وقت ہو سکتی ہے جب ان کا کوئی مال ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس مسئلے میں اللہ فیصلہ کر ے گا چنانچہ آیت میراث نازل ہوئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بچیوں کے چچا کو بلا کر بھیجا اور فرمایا: سعد کی دونوں بیٹیوں کو دو تہائی اور ان کی والدہ کو آٹھواں حصہ دیدو۔ اس کے بعد جو باقی بچے گا وہ تمہارا ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين من أجل ابن عقيل، وقد تفرد به، وقد صححه الترمذي من طريقه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.