الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا ، انبانا عبيد الله ، وحسين بن محمد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن جابر ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في صفوفنا في الصلاة، صلاة الظهر او العصر، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يتناول شيئا، ثم تاخر فتاخر الناس، فلما قضى الصلاة، قال له ابي بن كعب: شيئا صنعته في الصلاة لم تكن تصنعه!، قال:" عرضت علي الجنة بما فيها من الزهرة والنضرة، فتناولت منها قطفا من عنب لآتيكم به، فحيل بيني وبينه، ولو اتيتكم به لاكل منه من بين السماء والارض لا ينقصونه شيئا، ثم عرضت علي النار، فلما وجدت سفعها تاخرت عنها، واكثر من رايت فيها النساء اللاتي: إن اؤتمن افشين، وإن يسالن بخلن، وإن يسالن الحفن قال حسين: وإن اعطين لم يشكرن ورايت فيها لحي بن عمرو يجر قصبه في النار، واشبه من رايت به معبد بن اكثم الكعبي"، قال معبد: يا رسول الله، ايخشى علي من شبهه وهو والد؟، فقال: لا، انت مؤمن وهو كافر"، قال حسين: وكان اول من حمل العرب على عبادة الاوثان، قال حسين:" تاخرت عنها، ولولا ذلك لغشيتكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُفُوفِنَا فِي الصَّلَاةِ، صَلَاةِ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، ثُمَّ تَأَخَّرَ فَتَأَخَّرَ النَّاسُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ لَهُ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: شَيْئًا صَنَعْتَهُ فِي الصَّلَاةِ لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ!، قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ بِمَا فِيهَا مِنَ الزَّهْرَةِ وَالنَّضْرَةِ، فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا مِنْ عِنَبٍ لِآتِيَكُمْ بِهِ، فَحِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَلَوْ أَتَيْتُكُمْ بِهِ لَأَكَلَ مِنْهُ مَنْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا يُنْقِصُونَهُ شَيْئًا، ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَلَمَّا وَجَدْتُ سَفْعَهَا تَأَخَّرْتُ عَنْهَا، وَأَكْثَرُ مَنْ رَأَيْتُ فِيهَا النِّسَاءُ اللَّاتِي: إِنْ اؤْتُمِنَّ أَفْشَيْنَ، وَإِنْ يُسْأَلْنَ بَخِلْنَ، وَإِنْ يَسْأَلْنَ أَلْحَفْنَ قَالَ حُسَيْنٌ: وَإِنْ أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ وَرَأَيْتُ فِيهَا لُحَيَّ بْنَ عَمْرٍو يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، وَأَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ مَعْبَدُ بْنُ أَكْثَمَ الْكَعْبِيُّ"، قَالَ مَعْبَدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُخْشَى عَلَيَّ مِنْ شَبَهِهِ وَهُوَ وَالِدٌ؟، فَقَالَ: لَا، أَنْتَ مُؤْمِنٌ وَهُوَ كَافِرٌ"، قَالَ حُسَيْنٌ: وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ حَمَلَ الْعَرَبَ عَلَى عِبَادَةِ الْأَوْثَانِ، قَالَ حُسَيْنٌ:" تَأَخَّرْتُ عَنْهَا، وَلَوْلَا ذَلِكَ لَغَشِيَتْكُمْ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ظہر یا عصر کی نماز میں صف بستہ کھڑے تھے اور محسوس ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں پھر وہ پیچھے ہٹنے لگے تو لوگ بھی پیچھے ہٹنے لگے نماز سے فارغ ہو کر سیدنا ابی بن کعب نے عرض کیا: آج تو آپ نے ایسے کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے سامنے جنت کو اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ پیش کیا گیا میں نے انگوروں کا ایک گچھا توڑنا چاہا تاکہ تمہیں دیدوں لیکن پھر کوئی چیز درمیان میں حائل ہو گئی اگر وہ میں تمہارے پاس لے آتا اور سارے آسمان و زمین والے اسے کھاتے تب بھی اس میں کوئی کمی نہ ہو تی پھر میرے سامنے جہنم کو پیش کیا گیا جب میں نے اس کی بھڑک کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹ گیا اور میں نے اس میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے جنہیں اگر کوئی راز بتایا جائے تو اسے افشاء کر دیتی ہیں کچھ مانگا جائے تو بخل سے کام لیتی ہیں خود کسی سے مانگیں تو اصرار کر تی ہیں مل جائے شکر نہیں کر تیں میں نے وہاں لحیی بن عمرو کو بھی دیکھا ہے جو جہنم میں اپنی انتریاں کھینچ رہا تھا اور میں نے اس کے سب سے زیادہ مشابہہ معبد بن اکثم کعبی کو دیکھا ہے اس پر معبد کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! اس کی مشابہت سے مجھے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تو نہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم مسلمان ہواور وہ کافر تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فقد تفرد به عبدالله بن محمد بن عقيل بهذه السياقة، وأصل القصة صحيح، انظر: 14417 و 14420 و 15018


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.