(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، عن جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى العالية، فمر بالسوق، فمر بجدي اسك ميت، فتناوله فرفعه، ثم قال:" بكم تحبون ان هذا لكم؟"، قالوا: ما نحب انه لنا بشيء، وما نصنع به؟!، قال:" بكم تحبون انه لكم؟!"، قالوا: والله لو كان حيا، لكان عيبا فيه انه اسك، فكيف وهو ميت!، قال:" فوالله للدنيا اهون على الله من هذا عليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى الْعَالِيَةَ، فَمَرَّ بِالسُّوقِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ فَرَفَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" بِكَمْ تُحِبُّونَ أَنَّ هَذَا لَكُمْ؟"، قَالُوا: مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ، وَمَا نَصْنَعُ بِهِ؟!، قَالَ:" بِكَمْ تُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ؟!"، قَالُوا: وَاللَّهِ لَوْ كَانَ حَيًّا، لَكَانَ عَيْبًا فِيهِ أَنَّهُ أَسَكُّ، فَكَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ!، قَالَ:" فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ کسی بازار سے گزر رہے تھے وہاں ایک بہت چھوٹے کانوں والی مردار بکری پڑی ہوئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑ کر اٹھایا اور لوگوں سے فرمایا: تم اسے کتنے میں خریدنا چاہتے ہو لوگوں نے کہا ہم تو اسے کسی چیز کے عوض نہیں خریدنا چاہتے ہم نے اس کا کیا کرنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنی بات دہرائی لوگوں نے کہا کہ اگر یہ زندہ ہو تی تو تب بھی اس میں چھوٹے کانوں والی ہو نا ایک عیب ہے اب جبکہ مرادار بھی تو ہم اسے کیسے خرید سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخدا یہ بکری تمہاری نگاہوں میں جتنی حقیر ہے اس سے زیادہ اللہ کی نگاہوں میں دنیا حقیر ہے۔