(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبد الملك ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: لما مات عبد الله بن ابي، اتى ابنه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله , إنك إن لم تاته لم نزل نعير بهذا، فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم، فوجده قد ادخل في حفرته، فقال:" افلا قبل ان تدخلوه!" فاخرج من حفرته، فتفل عليه من قرنه إلى قدمه، والبسه قميصه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، أَتَى ابْنُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ إِنْ لَمْ تَأْتِهِ لَمْ نَزَلْ نُعَيَّرُ بِهَذَا، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُ قَدْ أُدْخِلَ فِي حُفْرَتِهِ، فَقَالَ:" أَفَلَا قَبْلَ أَنْ تُدْخِلُوهُ!" فَأُخْرِجَ مِنْ حُفْرَتِهِ، فَتَفَلَ عَلَيْهِ مِنْ قَرْنِهِ إِلَى قَدَمِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کے صاحبزادے جو مخلص مسلمان تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! اگر آپ نے اس کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی تو لوگ ہمیں ہمیشہ عار دلاتے رہیں گے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے دیکھا تو اسے قبر میں اتارا جا چکا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قبر میں اتارنے سے پہلے مجھے کیوں نہ بتایا پھر اسے قبر سے نکلوایا اس کی پیشانی سے پاؤں تک اپنا لعاب دہن ملا اسے اپنی قمیض پہنا دی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1270، م: 2773، وأبو الزبير لم يصرح بالسماع، لكنه متابع، وانظر: 15075