الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
4. بَابُ دِيَةِ الْخَطَأِ فِي الْقَتْلِ
4. قتل خطاء کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 1499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، ان ابن شهاب ، وسليمان بن يسار ، وربيعة بن ابي عبد الرحمن ، كانوا يقولون: " دية الخطإ عشرون بنت مخاض، وعشرون بنت لبون، وعشرون ابن لبون ذكرا، وعشرون حقة، وعشرون جذعة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، وَرَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، كَانُوا يَقُولُونَ: " دِيَةُ الْخَطَإِ عِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَعِشْرُونَ ابْنَ لَبُونٍ ذَكَرًا، وَعِشْرُونَ حِقَّةً، وَعِشْرُونَ جَذَعَةً" .
ابن شہاب اور سلیمان بن یسار اور ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن کہتے ہیں: قتلِ خطاء کی دیت بیس بنت مخاض، اور بیس بنت لبون، اور بیس ابن لبون، اور بیس حقے، اور بیس جذعے ہیں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16250، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4884، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17214، 17230، 17232، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق1»

حدیث نمبر: 1499ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا: انه لا قود بين الصبيان، وإن عمدهم خطا ما لم تجب عليهم الحدود ويبلغوا الحلم، وإن قتل الصبي لا يكون إلا خطا، وذلك لو ان صبيا وكبيرا قتلا رجلا حرا خطا كان على عاقلة كل واحد منهما نصف الدية. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّهُ لَا قَوَدَ بَيْنَ الصِّبْيَانِ، وَإِنَّ عَمْدَهُمْ خَطَأٌ مَا لَمْ تَجِبْ عَلَيْهِمُ الْحُدُودُ وَيَبْلُغُوا الْحُلُمَ، وَإِنَّ قَتْلَ الصَّبِيِّ لَا يَكُونُ إِلَّا خَطَأً، وَذَلِكَ لَوْ أَنَّ صَبِيًّا وَكَبِيرًا قَتَلَا رَجُلًا حُرًّا خَطَأً كَانَ عَلَى عَاقِلَةِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا نِصْفُ الدِّيَةِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ نابالغ لڑکوں سے قصاص نہ لیا جائے گا، اگر وہ کوئی جنایت قصداً بھی کریں تو خطاء کے حکم میں ہوگی، ان سے دیت لی جائے گی جب تک کہ بالغ نہ ہوں، اور جب تک ان پر حدیں واجب نہ ہوں، اور احتلام نہ ہونے لگے، اسی واسطے اگر لڑکا کسی کو قتل کرے تو وہ قتلِ خطاء سمجھا جائے گا، اگر لڑکا اور ایک بالغ مل کر کسی کو خطاءً قتل کریں تو ہر ایک کے عاقلے پر آدھی دیت ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق1»

حدیث نمبر: 1499ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن قتل خطا فإنما عقله مال لا قود فيه، وإنما هو كغيره من ماله يقضى به دينه وتجوز فيه وصيته، فإن كان له مال تكون الدية قدر ثلثه ثم عفا عن ديته فذلك جائز له، وإن لم يكن له مال غير ديته جاز له من ذلك الثلث إذا عفا عنه واوصى بهقَالَ مَالِك: وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَإِنَّمَا عَقْلُهُ مَالٌ لَا قَوَدَ فِيهِ، وَإِنَّمَا هُوَ كَغَيْرِهِ مِنْ مَالِهِ يُقْضَى بِهِ دَيْنُهُ وَتَجُوزُ فِيهِ وَصِيَّتُهُ، فَإِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ تَكُونُ الدِّيَةُ قَدْرَ ثُلُثِهِ ثُمَّ عَفَا عَنْ دِيَتِهِ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُ دِيَتِهِ جَازَ لَهُ مِنْ ذَلِكَ الثُّلُثُ إِذَا عَفَا عَنْهُ وَأَوْصَى بِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص خطاءً قتل کیا جائے، اس کی دیت مثل اس کے اور اس کے مال کے ہوگی، اس سے اس کا قرض ادا کیا جائے گا، اور اس کی وصیتیں پوری کی جائیں گی، اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو دیت سے دوگنا ہو اور وہ دیت معاف کر دے تو درست ہے، اور اگر اتنا مال نہ ہو تو تہائی کے موافق معاف کر سکتا ہے، کیونکہ باقی وارثوں کا بھی حق ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق1»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.