الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
38. وَمِن حَدِیثِ هِشَامِ بنِ حَكِیمِ بنِ حِزَام رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 15333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، حدثني شريح بن عبيد الحضرمي , وغيره , قال: جلد عياض بن غنم صاحب داريا حين فتحت، فاغلظ له هشام بن حكيم القول، حتى غضب عياض ثم مكث ليالي، فاتاه هشام بن حكيم فاعتذر إليه، ثم قال هشام لعياض: الم تسمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن من اشد الناس عذابا، اشدهم عذابا في الدنيا للناس" , فقال عياض بن غنم يا هشام بن حكيم، قد سمعنا ما سمعت، وراينا ما رايت، اولم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اراد ان ينصح لسلطان بامر، فلا يبد له علانية، ولكن لياخذ بيده فيخلو به، فإن قبل منه فذاك، وإلا كان قد ادى الذي عليه له" , وإنك يا هشام , لانت الجريء إذ تجترئ على سلطان الله، فهلا خشيت ان يقتلك السلطان، فتكون قتيل سلطان الله تبارك وتعالى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيُّ , وَغَيْرُهُ , قَالَ: جَلَدَ عِيَاضُ بْنُ غَنْمٍ صَاحِبَ دَارِيَا حِينَ فُتِحَتْ، فَأَغْلَظَ لَهُ هِشَامُ بْنُ حَكِيمٍ الْقَوْلَ، حَتَّى غَضِبَ عِيَاضٌ ثُمَّ مَكَثَ لَيَالِيَ، فَأَتَاهُ هِشَامُ بْنُ حَكِيمٍ فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ هِشَامٌ لِعِيَاضٍ: أَلَمْ تَسْمَعْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا، أَشَدَّهُمْ عَذَابًا فِي الدُّنْيَا لِلنَّاسِ" , فَقَالَ عِيَاضُ بْنُ غَنْمٍ يَا هِشَامُ بْنَ حَكِيمٍ، قَدْ سَمِعْنَا مَا سَمِعْتَ، وَرَأَيْنَا مَا رَأَيْتَ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنْصَحَ لِسُلْطَانٍ بِأَمْرٍ، فَلَا يُبْدِ لَهُ عَلَانِيَةً، وَلَكِنْ لِيَأْخُذْ بِيَدِهِ فَيَخْلُوَ بِهِ، فَإِنْ قَبِلَ مِنْهُ فَذَاكَ، وَإِلَّا كَانَ قَدْ أَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ لَهُ" , وَإِنَّكَ يَا هِشَامُ , لَأَنْتَ الْجَرِيءُ إِذْ تَجْتَرِئُ عَلَى سُلْطَانِ اللَّهِ، فَهَلَّا خَشِيتَ أَنْ يَقْتُلَكَ السُّلْطَانُ، فَتَكُونَ قَتِيلَ سُلْطَانِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى.
شریح بن عبید وغیرہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا عیاض بن غنم نے دار کا شہر فتح کیا تو اس کے گورنر کو کوڑے مارے اس پر سیدنا ہشام بن حکیم نے انہیں تلخ جملے کہے حتی کہ عیاض ان سے ناراض ہو گئے کچھ دن گزرنے کے بعد ہشام، ان کے پاس دوبارہ آئے اور ان سے معذرت کر کے کہنے لگے کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہو گا جو دنیا میں لوگوں کو سب سے سخت عذاب دیتا رہا ہو گا اس پر سیدنا عیاض نے کہا ہشام جیسے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اس طرح ہم نے بھی سنا ہے جیسے آپ نے دیکھا ہے ہم نے بھی دیکھا ہے لیکن کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جو شخص کسی معاملے میں بادشاہ کی نصیحت کرنا چاہے تو سب کے سامنے نہ کر ے بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے خلوت میں لے جائے اگر بادشاہ اس کی نصیحت کو قبول کر لے تو بہت اچھا ورنہ اس کی ذمہ داری پوری ہو گئی اور اے ہشام آپ بڑے جری آدمی ہیں اللہ کی طرف سے مقرر ہو نے والے بادشاہ کے سامنے بھی جرات کا مظاہرہ کرتے ہیں کیا آپ کو اس سے ڈر نہیں لگتا کہ بادشاہ آپ کو قتل کر دے اور آپ اللہ کے بادشاہ کے مقتول بن جائیں؟

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: من أراد أن ينصح لسلطان بأمر ... » فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، لم يسمع شريح من عياض ولا من هشام


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.