الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
26. بَابُ التَّلْبِيَةِ:
26. باب: تلبیہ کا بیان۔
(26) Chapter. The Talbiya.
حدیث نمبر: 1549
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا «لبيك اللهم لبيك،‏‏‏‏ لبيك لا شريك لك لبيك،‏‏‏‏ إن الحمد والنعمة لك والملك،‏‏‏‏ لا شريك لك‏» حاضر ہوں اے اللہ! حاضر ہوں میں، تیرا کوئی شریک نہیں۔ حاضر ہوں، تمام حمد تیرے ہی لیے ہے اور تمام نعمتیں تیری ہی طرف سے ہیں، بادشاہت تیری ہی ہے تیرا کوئی شریک نہیں۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Talbiya of Allah's Apostle was : 'Labbaika Allahumma labbaik, Labbaika la sharika Laka labbaik, Inna-l-hamda wan-ni'mata Laka walmulk, La sharika Laka' (I respond to Your call O Allah, I respond to Your call, and I am obedient to Your orders, You have no partner, I respond to Your call All the praises and blessings are for You, All the sovereignty is for You, And You have no partners with you.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 621


   صحيح البخاري5915عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح البخاري1549عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح مسلم2812عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح مسلم2814عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح مسلم2811عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   جامع الترمذي825عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن النسائى الصغرى2751عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن النسائى الصغرى2749عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن النسائى الصغرى2750عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن ابن ماجه2918عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   المعجم الصغير للطبراني435عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   المعجم الصغير للطبراني426عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم321عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 321  
´تلبیہ کے کلمات`
«. . . 221- وبه: أن تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم: لبيك اللهم لبيك لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يزيد فيها: لبيك لبيك، لبيك وسعديك، والخير بيديك، لبيك والرغباء إليك والعمل. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ یہ لبیک کہتے تھے: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» اے اللہ! میں حاضر ہوں، اے میرے اللہ! میں حاضر ہوں، حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، حاضر ہوں، حمد و ثنا اور نعمت تیرے لئے ہی ہے اور ملک میں تیرا کوئی شریک نہیں۔ نافع (تابعی) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ کرتے تھے: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» حاضر ہوں، حاضر ہوں، حاضر ہوں اور خیر تیرے ہاتھ میں ہے، حاضر ہوں اور (میری) رغبت تجھی سے ہے اور (میرا) عمل تیرے ہی لئے ہی ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 321]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1549، ومسلم 1184، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ عند الضرورت اجتہاد کرنا جائز ہے بشرطیکہ نص (کتاب و سننت و اجماع) کے خلاف نہ ہو۔
➋ ایسی دعا اور دم جس میں شرکیہ الفاظ یا مبالغہ نہ ہو، جائز ہے لیکن اسے سنت نہیں سمجھا جائے گا۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ مسنون اذکار وادعیہ کو اختیار کیا جائے۔
➌ لوگوں نے جب لبیک میں اضافہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سننے کے باوجود ان کا کوئی رد نہیں کیا۔ [سنن ابي داؤد: 1813، وسنده صحيح وصححه ابن خزيمه: 2626]
تاہم بہتر یہی ہے کہ وہی الفاظ کہے جائیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 221   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2918  
´لبیک پکارنا۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا، آپ فرماتے تھے: «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ثنا، نعمتیں اور فرماں روائی تیری ہی ہے، تیرا (ان میں) کوئی شریک نہیں۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ کرتے: «لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل» حاضر ہوں، اے اللہ! تیری خدمت میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، نیک بختی حاصل کرتا ہوں، خی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2918]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  تلبیہ حج کے عظیم مظاہرے میں سے ہے جس سے اللہ کی محبت اس کی لگن اور اس کے لیے ہر قسم کی مشکلات برداشت کرنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے،
(2)
نماز کے بعد سواری پر سوار ہوتے وقت اور بلندی پر چڑھتے وقت لبیک کا اہتمام زیادہ ہونا چاہیے۔

(3)
تمام مسلمانوں کا بیک وقت لبیک کہنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ کے سامنے سب برابر ہیں سب اللہ کی رضا کے طالب ہیں رنگ نسل زبان اور علاقے کے امتیازات اسلام کے عالمی تعارف کے مقابلے میں سب ہیچ ہیں۔

(4)
اس میں بھی یہ سبق ہے کہ عام زندگی میں مسلمانوں کو اس طرح اتحاد واتفاق سے کام لینا چاہیے اور کسی مسلمان کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے۔

(5)
تلبیہ میں توحید کا بار بار اقرار دل میں عقیدہ توحید کو پختہ کرنے کے لیے ہے۔

(6)
تلبیہ کے مختلف الفاظ مروی ہیں۔
ان میں سے جو الفاظ چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔
اور یہ بھی درست ہے کہ کبھی ایک روایت کے مطابق تلبیہ پڑھا جائے اور کبھی دوسری حدیث کے مطابق۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2918   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 825  
´تلبیہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» حاضر ہوں، اے اللہ میں حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔ سب تعریف اور نعمت تیری ہی ہے اور سلطنت بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 825]
اردو حاشہ:
1؎:
جابر بن عبداللہ کی ایک روایت میں ہے کہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے تلبیہ میں اپنی طرف سے ((ذَا الْمَعَارِج)) اور اس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرم ﷺ سنتے تھے لیکن کچھ نہ فرماتے تھے،
اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح کا اضافہ جائز ہے،
اگر جائز نہ ہوتا تو آپ منع فرما دیتے،
آپ کی خاموشی تلبیہ کے مخصوص الفاظ پر اضافے کے جواز کی دلیل ہے،
ابن عمر رضی اللہ عنہا کا یہ اضافہ بھی اسی قبیل سے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 825   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.