(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" يسلم الراكب على الراجل، والراجل على الجالس، والاقل على الاكثر، فمن اجاب السلام كان له، ومن لم يجب فلا شيء له".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الرَّاجِلِ، وَالرَّاجِلُ عَلَى الْجَالِسِ، وَالْأَقَلُّ عَلَى الْأَكْثَرِ، فَمَنْ أَجَابَ السَّلَامَ كَانَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَلَا شَيْءَ لَهُ".
اور پھر فرمایا کہ سوار کو چاہئے کہ پیدل چلنے والے کو سلام کر ے پیدل چلنے والے کو چاہئے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کر ے تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کر یں جو سلام کا جواب دے دے وہ اس کے لئے باعث برکت ہے جو شخص جواب نہ دے سکے اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔