الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
148. حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن جده , قال: كتب معاوية إلى عبد الرحمن بن شبل ان علم الناس ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فجمعهم، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تعلموا القرآن، فإذا علمتموه فلا تغلوا فيه، ولا تجفوا عنه، ولا تاكلوا به، ولا تستكثروا به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ أَنْ عَلِّمْ النَّاسَ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ، فَإِذَا عَلِمْتُمُوهُ فَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلو نہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15666M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" إن التجار هم الفجار" قالوا: يا رسول الله، اليس قد احل الله البيع، وحرم الربا؟ قال:" بلى ولكنهم يحلفون وياثمون".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ التُّجَّارَ هُمْ الْفُجَّارُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ قَدْ أَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ، وَحَرَّمَ الرِّبَا؟ قَالَ:" بَلَى وَلَكِنَّهُمْ يَحْلِفُونَ وَيَأْثَمُونَ".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکثر تجار فاسق و فجار ہوتے ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں کیا ہے فرمایا: کیوں نہیں لیکن جب یہ لوگ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور قسم اٹھا کر گناہگار ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15666م
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" إن الفساق هم اهل النار" قالوا: يا رسول الله , ومن الفساق؟ قال:" النساء" قالوا: يا رسول الله , السن امهاتنا وبناتنا واخواتنا؟ قال:" بلى , ولكنهن إذا اعطين لم يشكرن، وإذا ابتلين لم يصبرن".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْفُسَّاقَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَنْ الْفُسَّاقُ؟ قَالَ:" النِّسَاءُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَسْنَ أُمَّهَاتِنَا وَبَنَاتِنَا وَأَخَوَاتِنَا؟ قَالَ:" بَلَى , وَلَكِنَّهُنَّ إِذَا أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِينَ لَمْ يَصْبِرْنَ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فساق ہی دراصل جہنم ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! فساق سے کون لوگ مراد ہیں فرمایا: خواتین سائل نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا خواتین ہی ہماری مائیں بہنیں اور بیویاں نہیں ہو تیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں لیکن بات یہ ہے کہ انہیں جب کچھ ملتا ہے تو یہ شکر نہیں کر تیں اور جب مصیبت آتی ہے تو صبر نہیں کر تیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15666م
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال:" يسلم الراكب على الراجل، والراجل على الجالس، والاقل على الاكثر، فمن اجاب السلام كان له، ومن لم يجب فلا شيء له".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الرَّاجِلِ، وَالرَّاجِلُ عَلَى الْجَالِسِ، وَالْأَقَلُّ عَلَى الْأَكْثَرِ، فَمَنْ أَجَابَ السَّلَامَ كَانَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَلَا شَيْءَ لَهُ".
اور پھر فرمایا کہ سوار کو چاہئے کہ پیدل چلنے والے کو سلام کر ے پیدل چلنے والے کو چاہئے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کر ے تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کر یں جو سلام کا جواب دے دے وہ اس کے لئے باعث برکت ہے جو شخص جواب نہ دے سکے اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا عبد الحميد ، ومحمد بن بكر , قال: اخبرنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثني ابي ، عن تميم بن محمود , عن عبد الرحمن بن شبل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن ثلاث: عن نقرة الغراب، وعن افتراش السبع، وان يوطن الرجل المقام قال عثمان في المسجد كما يوطن البعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَعَنِ افْتِرَاشِ السَّبُعِ، وَأَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمُقَامَ قَالَ عُثْمَانُ فِي الْمَسْجِدِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ".
سیدنا عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزوں سے منع کرتے ہوئے دسنا ہے کوے کی طرح سجدے میں ٹھونگیں مارنے سے درندے کی طرح سجدے میں بازو بچھانے سے اور ایک جگہ نماز کے لئے متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کر لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف تميم بن محمود
حدیث نمبر: 15668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى ، عن زيد بن سلام ، عن جده ، عن ابي راشد الحبراني , عن عبد الرحمن بن شبل ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اقرءوا القرآن، ولا تغلوا فيه، ولا تجفوا عنه، ولا تاكلوا به، ولا تستكثروا به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلونہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 15669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن زيد , عن ابي سلام ، عن ابي راشد الحبراني ، عن عبد الرحمن بن شبل الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن التجار هم الفجار" قال رجل: يا نبي الله , الم يحل الله البيع؟ قال:" إنهم يقولون فيكذبون، ويحلفون وياثمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ التُّجَّارَ هُمْ الْفُجَّارُ" قَالَ رَجُلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , أَلَمْ يُحِلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ؟ قَالَ:" إِنَّهُمْ يَقُولُونَ فَيَكْذِبُونَ، وَيَحْلِفُونَ وَيَأْثَمُونَ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکثر تجار فاسق وفجار ہوتے ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں کیا ہے فرمایا: کیوں نہیں لیکن جب یہ لوگ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور قسم اٹھا کر گناہگار ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده قوي
حدیث نمبر: 15670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن زيد , عن ابي سلام ، عن ابي راشد الحبراني , عن عبد الرحمن بن شبل الانصاري ، ان معاوية , قال له: إذا اتيت فسطاطي فقم فاخبر ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اقرءوا القرآن، ولا تغلوا فيه، ولا تجفوا عنه، ولا تاكلوا به، ولا تستكثروا به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ , قَالَ لَهُ: إِذَا أَتَيْتَ فُسْطَاطِي فَقُمْ فَأَخْبِرْ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلونہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 15671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا موسى بن خلف ابو خلف وكان يعد من البدلاء، وذكر حديثا آخر نحوه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو خَلَفٍ وَكَانَ يُعَدُّ مِنَ الْبُدَلَاءِ، وَذَكَرَ حَدِيثًا آخَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.