الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
19. ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا إسحاق بن سليمان، حدثنا العمري، عن عبيد بن جريج، قال: كنت اجلس بمكة إلى ابن عمر يوما، وإلى ابن عباس رضي الله عنهما يوما، فما يقول ابن عمر فيما يسال "لا علم لي، اكثر مما يفتي به".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: كُنْتُ أَجْلِسُ بِمَكَّةَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ يَوْمًا، وَإِلَى ابْنِ عَبَّاس رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَوْمًا، فَمَا يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ فِيمَا يُسْأَلُ "لَا عِلْمَ لِي، أَكْثَرُ مِمَّا يُفْتِي بِهِ".
عبید بن جریج نے کہا کہ میں مکہ میں ایک دن سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس اور ایک دن سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا، میں نے دیکھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فتوی دینے سے زیادہ اکثر مسائل میں کہتے رہے: «لاعلم لي» کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 157]»
اس روایت کی سند حسن کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [الفقيه والمتفقه 172/2]، اور العمری کا نام عبداللہ بن عمر بن حفص ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 156)
اس حدیث سے ان دونوں جلیل القدر صحابہ کرام کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے، نیز یہ کہ مسائل اور فتویٰ دینے میں جلد بازی یا یہ ثابت کرنے سے کہ مسئول عنہ بہت ذی علم ہے گریز کرنا چاہیے، جیسا کہ اسلاف کرام کے طریق سے ثابت ہوتا ہے، اور «لا علم لي» یا «لا أعلم» کہنے سے کسی کی عزت اور اس کے مرتبے میں کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ بعض اسلاف نے یہ کہنا بھی نصف علم کہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.