الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
182. حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت مجاهدا يحدث , عن اسيد بن ظهير ، قال: كان احدنا إذا استغنى عن ارضه، او افتقر إليها، اعطاها بالنصف والثلث والربع، ويشترط ثلاث جداول والقصارة وما سقى الربيع، وكنا نعمل فيها عملا شديدا، ونصيب منها منفعة، فاتانا رافع بن خديج ، فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لكم نافعا وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم خير لكم، نهاكم عن الحقل، وقال:" من كانت له ارض فليمنحها اخاه، او ليدعها"، ونهانا عن المزابنة. والمزابنة: الرجل يكون له المال العظيم من النخل، فيجيء الرجل، فياخذها بكذا وكذا وسقا من تمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ , عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، أَوْ افْتَقَرَ إِلَيْهَا، أَعْطَاهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، وَيَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ، وَكُنَّا نَعْمَلُ فِيهَا عَمَلًا شَدِيدًا، وَنُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً، فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ، نَهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، أَوْ لِيَدَعْهَا"، وَنَهَانَا عَنِ الْمُزَابَنَةِ. وَالْمُزَابَنَةُ: الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنَ النَّخْلِ، فَيَجِيءُ الرَّجُلُ، فَيَأْخُذُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کودے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لئے نفع بخش ہو سکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کر ے اگر خود نہیں کر سکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.