الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
83. بَابُ سُوءِ الْمَلَكَةِ
83. غلاموں سے بدسلوکی کی ممانعت
حدیث نمبر: 159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن صالح قال‏:‏ حدثني معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن ابي الدرداء، انه كان يقول للناس‏:‏ نحن اعرف بكم من البياطرة بالدواب، قد عرفنا خياركم من شراركم‏.‏ اما خياركم‏:‏ الذي يرجى خيره، ويؤمن شره‏.‏ واما شراركم‏:‏ فالذي لا يرجى خيره، ولا يؤمن شره، ولا يعتق محرره‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لِلنَّاسِ‏:‏ نَحْنُ أَعْرَفُ بِكُمْ مِنَ الْبَيَاطِرَةِ بِالدَّوَابِّ، قَدْ عَرَفْنَا خِيَارَكُمْ مِنْ شِرَارِكُمْ‏.‏ أَمَّا خِيَارُكُمُ‏:‏ الَّذِي يُرْجَى خَيْرُهُ، وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ‏.‏ وَأَمَّا شِرَارُكُمْ‏:‏ فَالَّذِي لاَ يُرْجَى خَيْرُهُ، وَلاَ يُؤْمَنُ شَرُّهُ، وَلاَ يُعْتَقُ مُحَرَّرُهُ‏.‏
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ لوگوں سے کہا کرتے تھے: ہم تمہیں اس سے زیادہ جانتے ہیں جتنا جانوروں کا علاج کرنے والے جانوروں کو جانتے ہیں۔ ہم ان لوگوں کو بھی جانتے ہیں جو تم میں اچھے ہیں اور انہیں بھی جو تم میں برے ہیں۔ تمہارے اچھے لوگ وہ ہیں جن سے بھلائی کی امید کی جاتی ہے اور جن کے شر سے لوگوں کو اطمینان ہو۔ اور برے وہ لوگ ہیں جن سے خیر کی امید نہیں کی جاتی اور ان کے شر سے بھی امان نہیں اور ان کا آزاد کردہ بھی آزاد نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا وقد صح منه مرفوعًا جملة الخيار والشرار دون العتق: المشكاة: 4993 - رواه البيهقي فى شعب الإيمان: 189/13 و ابن عبدالبر فى جامع بيان العلم: 608/1 و أبونعيم فى الحلية: 221/1»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا وقد صح منه مرفوعًا جملة الخيار والشرار دون العتق


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 159  
1
فوائد ومسائل:
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اچھے اور برے لوگوں کی پہچان بتائی کہ برے لوگ وہ ہیں جن کی شرارتوں سے لوگ ہر وقت خوف زدہ رہیں اور ان سے خیر کی توقع کم ہی ہو اور اچھے لوگ وہ ہیں جو بے ضرر اور لوگوں کے خیر خواہ ہوں اور لوگ ان سے اچھائی ہی کی امید رکھتے ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:کچھ لوگ خیر کی چابیاں اور شر کے تالے ہوتے ہیں (یعنی ان سے خیر ہی سرزد ہوتا ہے)اور کچھ شر کی چابیاں اور خیر کے لیے تالے ہوتے ہیں (یعنی ان سے خیر کی توقع کم ہی ہوتی ہے)چنانچہ جس کو اللہ تعالیٰ خیر کی چابیاں بنا دے اس کے لیے خوشخبری ہے اور تباہی ہے اس کے لیے جو شر کی چابی ہے۔ (سنن ابن ماجة، المقدمة، حدیث:۲۳۷)
نیز اس سے مومن کی متانت اور ذہانت کا پتہ چلا کہ وہ خیر اور شر، اچھے اور برے کو خوب پہچانتا ہے۔
آخر میں حضرت ابودرداء نے برے لوگوں کی ایک مزید نشانی بتائی کہ وہ کسی غلام کو آزاد نہیں کرتے اور اگر کردیں تو بھی اس سے خدمت کا مطالبہ کرتے ہیں اور آزادی دینے کا احسان جتلاتے رہتے ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 159   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.