الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
20. باب الْفُتْيَا وَمَا فِيهِ مِنَ الشِّدَّةِ:
20. فتویٰ کے خطرناک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابو عقيل، حدثنا سعيد الجريري، عن ابي نضرة، قال: لما قدم ابو سلمة البصرة، اتيته انا، والحسن، "فقال للحسن: انت الحسن؟ ما كان احد بالبصرة احب إلي لقاء منك، وذلك انه بلغني انك تفتي برايك، فلا تفت برايك إلا ان تكون سنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، او كتاب منزل".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبُو سَلَمَةَ الْبَصْرَةَ، أَتَيْتُهُ أَنَا، وَالْحَسَنُ، "فَقَالَ لِلْحَسَنِ: أَنْتَ الْحَسَنُ؟ مَا كَانَ أَحَدٌ بِالْبَصْرَةِ أَحَبَّ إِلَيَّ لِقَاءً مِنْكَ، وَذَلِكَ أَنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُفْتِي بِرَأْيِكَ، فَلَا تُفْتِ بِرَأْيِكَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ سُنَّةٌ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ كِتَابٌ مُنْزَلٌ".
ابونضره (منذر بن مالک) سے مروی ہے کہ جب ابوسلمہ بصرہ تشریف لائے تو میں اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے، انہوں نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تم ہی حسن ہو؟ بصرہ میں تم سے زیادہ کسی اور سے ملاقات کی مجھے چاہت نہیں، اور یہ اس لئے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم اپنی رائے سے فتویٰ دیتے ہو (اس لئے سنو) اپنی رائے سے کوئی فتویٰ نہ دو، اگر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا قرآن پاک میں کوئی بات ہے تو وہی بتا دو۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن أبا عقيل بشير بن عقبة لم يذكر فيمن سمعوا سعيد بن إياس الجريري قبل الاختلاط، [مكتبه الشامله نمبر: 165]»
اس روایت کے رجال ثقہ ہیں اور اسے خطیب بغدادی نے [الفقيه والمتفقه 1071] میں صحیح سند سے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن أبا عقيل بشير بن عقبة لم يذكر فيمن سمعوا سعيد بن إياس الجريري قبل الاختلاط


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.