الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
20. باب الْفُتْيَا وَمَا فِيهِ مِنَ الشِّدَّةِ:
20. فتویٰ کے خطرناک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عصمة بن الفضل، حدثنا زيد بن الحباب، عن يزيد بن عقبة، حدثنا الضحاك، عن جابر بن زيد، ان ابن عمر لقيه في الطواف، فقال له:"يا ابا الشعثاء إنك من فقهاء البصرة فلا تفت إلا بقرآن ناطق، او سنة ماضية، فإنك إن فعلت غير ذلك، هلكت واهلكت".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ لَقِيَهُ فِي الطَّوَافِ، فَقَالَ لَهُ:"يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ إِنَّكَ مِنْ فُقَهَاءِ الْبَصْرَةِ فَلَا تُفْتِ إِلَّا بِقُرْآنٍ نَاطِقٍ، أَوْ سُنَّةٍ مَاضِيَةٍ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ غَيْرَ ذَلِكَ، هَلَكْتَ وَأَهْلَكْتَ".
جابر بن زید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما طواف کرتے ہوئے ان سے ملے تو انہوں نے کہا: ابوالشعثاء! تم بصرہ کے فقہاء میں سے ہو، پس قرآن کے منطوق اور گزری ہوئی سنت سے ہی فتویٰ دینا، اگر تم نے اس کے خلاف کیا تو خود ہلاک و برباد ہو گے اور دوسروں کو برباد کرو گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 166]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اثر کو [التاريخ الكبير 204/3] اور خطیب نے [الفقيه 183/1] اور ابونعیم نے [الحلية 86/3] میں ذکر کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 164 سے 166)
ان دونوں روایات میں رائے کی ممانعت اور قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ دینے کی ترغیب ہے، اور کتاب و سنّت کو چھوڑ کر رائے سے فتویٰ دینا مہلک بتایا گیا ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ طواف کے دوران بات کی جا سکتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.