الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
342. وقَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ : ابْنُ رَاعِي الْعَيْرِ مِنْ أَشْجَعَ
حدیث نمبر: 16513M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثني مكي بن إبراهيم ، قال: حدثنا يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع ، انه اخبره، قال: خرجت من المدينة ذاهبا نحو الغابة، حتى إذا كنت بثنية الغابة، لقيني غلام لعبد الرحمن بن عوف، قال: قلت: ويحك، ما لك؟، قال: اخذت لقاح رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: من اخذها، قال: غطفان، وفزارة، قال: فصرخت ثلاث صرخات اسمعت من بين لابتيها: يا صباحاه! يا صباحاه! ثم اندفعت حتى القاهم، وقد اخذوها، قال: فجعلت ارميهم، واقول: انا ابن الاكوع واليوم يوم اقرع، قال: فاستنقذتها منهم قبل ان يشربوا، فاقبلت بها اسوقها، فلقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن القوم عطاش، وإني اعجلتهم قبل ان يشربوا، فاذهب في اثرهم؟، فقال:" يا ابن الاكوع، ملكت فاسجح، إن القوم يقرون في قومهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: خَرَجْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الْغَابَةِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِثَنِيَّةِ الْغَابَةِ، لَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَيْحَكَ، مَا لَكَ؟، قَالَ: أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ أَخَذَهَا، قَالَ: غَطَفَانُ، وفَزَارَةُ، قَالَ: فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعَتُ مَنْ بَيْنَ لَابَتَيْهَا: يَا صَبَاحَاهْ! يَا صَبَاحَاهْ! ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّى أَلْقَاهُمْ، وَقَدْ أَخَذُوهَا، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ، وَأَقُولُ: أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعِ وَالْيَوْمُ يَوْمٌ أَقْرَعُ، قَالَ: فَاسْتَنْقَذْتُهَا مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا، فَأَقْبَلْتُ بِهَا أَسُوقُهَا، فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ، وَإِنِّي أَعْجَلْتُهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا، فَاذْهَبُ فِي أَثَرِهِمْ؟، فَقَالَ:" يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ، مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ، إِنَّ الْقَوْمَ يَقِرُّونَ فِي قَوْمِهِمْ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں " غابہ " جانے کے لئے مدینہ منورہ سے نکلا، جب میں اس کی چوٹی پر پہنچا تو مجھے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ایک غلام ملا، میں نے اس سے پوچھا: ارے کیا بات ہے؟ (کیوں گھبرائے ہوئے ہو؟) اس نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں چھین لی گئی ہیں، میں نے پوچھا کہ کس نے چھینی ہیں؟ اس نے بتایا کہ ابوغطفان اور بنو فزارہ نے، اس پر میں نے تین مرتبہ اتنی بلند آواز سے " یا صباحاہ " کا نعرہ لگایا کہ مدینہ منورہ کے دونوں کانوں تک میری آواز پہنچ گئی۔ پھر میں وہاں سے ان کے پیچھے روانہ ہوا یہاں تک کہ انہیں جا لیا، انہوں نے واقعتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹیاں پکڑ لی تھیں، میں ان پر تیروں کی بارش کرنے اور یہ شعر پڑھنے لگا کہ میں ہوں اکوع کا بیٹا، آج کا دشمنوں کو کھٹکھٹانے کا دن ہے، بالآخر میں نے ان سے وہ انٹیاں بازیاب کرا لیں، جبکہ ان لوگوں نے ابھی تک پانی بھی نہیں پیا تھا۔ پھر انہیں ہانکتا ہوا لے کر واپس روانہ ہو گیا، راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو گئی، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ لوگ ابھی پیاسے ہی تھے کہ میں نے ان کے پانی پینے سے قبل تیزی سے انہیں جالیا، اس لئے آپ ان کے پیچھے روانہ ہو جائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن اکوع! تم نے ان پر قابو پالیا (اور اپنی چیز واپس لے لی) اب ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کر و، اب اپنی قوم میں ان لوگوں کی مہمان نوازی ہو رہی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3041، م: 1806


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.