الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
343. بَقِیَّة حَدِیثِ ابنِ الاَكوَعِ فِی المضَافِ مِنَ الاَصلِ
حدیث نمبر: 16537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا عكرمة ، قال: حدثنا إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر رضي الله عنه إلى فزارة، وخرجت معه، حتى إذا دنونا من الماء عرس ابو بكر، حتى إذا صلينا الصبح، امرنا فشننا الغارة، فوردنا الماء، فقتل ابو بكر من قتل ونحن معه، قال سلمة: فرايت عنقا من الناس فيهم الذراري، فخشيت ان يسبقوني إلى الجبل، فادركتهم، فرميت بسهم بينهم وبين الجبل، فلما راوا السهم قاموا، فإذا امراة من فزارة عليها قشع من ادم معها ابنة من احسن العرب، فجئت اسوقهن إلى ابي بكر، فنفلني ابو بكر ابنتها، فلم اكشف لها ثوبا حتى قدمت المدينة، ثم باتت عندي، فلم اكشف لها ثوبا حتى لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم في السوق، فقال:" يا سلمة، هب لي المراة"، قال: يا رسول الله، لقد اعجبتني، وما كشفت لها ثوبا، قال: فسكت حتى إذا كان الغد، لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم في السوق، ولم اكشف لها ثوبا، فقال:" يا سلمة، هب لي المراة، لله ابوك"، قال: قلت: هي لك يا رسول الله، قال: فبعث بها رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اهل مكة، ففدى بها اسراء من المسلمين كانوا في ايدي المشركين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى فَزَارَةَ، وَخَرَجْتُ مَعَهُ، حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنَ الْمَاءِ عَرَّسَ أَبُو بَكْرٍ، حَتَّى إِذَا صَلَّيْنَا الصُّبْحَ، أَمَرَنَا فَشَنَنَّا الْغَارَةَ، فَوَرَدْنَا الْمَاءَ، فَقَتَلَ أَبُو بَكْرٍ مَنْ قَتَلَ وَنَحْنُ مَعَهُ، قَالَ سَلَمَةُ: فَرَأَيْتُ عُنُقًا مِنَ النَّاسِ فِيهِمْ الذَّرَارِيُّ، فَخَشِيتُ أَنْ يَسْبِقُونِي إِلَى الْجَبَلِ، فَأَدْرَكْتُهُمْ، فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ، فَلَمَّا رَأَوْا السَّهْمَ قَامُوا، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنْ فَزَارَةَ عَلَيْهَا قَشْعٌ مِنْ أَدَمٍ مَعَهَا ابْنَةٌ مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ، فَجِئْتُ أَسُوقُهُنَّ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَنَفَّلَنِي أَبُو بَكْرٍ ابْنَتَهَا، فَلَمْ أَكْشِفْ لَهَا ثَوْبًا حَتَّى قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، ثُمَّ بَاتَتْ عِنْدِي، فَلَمْ أَكْشِفْ لَهَا ثَوْبًا حَتَّى لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ:" يَا سَلَمَةُ، هَبْ لِي الْمَرْأَةَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي، وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، وَلَمْ أَكْشِفْ لَهَا ثَوْبًا، فَقَالَ:" يَا سَلَمَةُ، هَبْ لِي الْمَرْأَةَ، لِلَّهِ أَبُوكَ"، قَالَ: قُلْتُ: هِيَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَبَعَثَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ، فَفَدَى بِهَا أُسَرَاءَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا فِي أَيْدِي الْمُشْرِكِينَ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا صدیق اکبر کے ساتھ نکلے جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا امیر مقرر کیا تھا، ہم بنو فزارہ سے جہاد کے لئے جا رہے تھے، جب ہم ایسی جگہ پر پہنچے جو پانی کے قریب تھی تو سیدنا صدیق اکبر نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے پڑاؤ ڈال دیا، فجر کی نماز پڑھ کر انہوں نے ہمیں دشمن پر حملہ کا حکم دیا اور ہم ان پر ٹوٹ پڑے اور اس ندی کے قریب بیشمار لوگوں کو قتل کر دیا، اچانک میری نظر ایک تیز رفتار گروہ پر پڑی جو پہاڑ کی طرف چلا جا رہا تھا اس میں عورتیں اور بچے تھے، میں ان کے پیچھے روانہ ہو گیا، لیکن پھر خطرہ ہوا کہ کہیں وہ مجھ سے پہلے ہی پہاڑ تک نہ پہنچ جائیں اس لئے میں نے ان کی طرف ایک تیر پھینکا جو ان کے اور پہاڑ کے درمیان جا گرا۔ پھر میں انہیں ہانکتا ہوا سیدنا صدیق اکبر کے پہ اس لے آیا اور اسی ندی کے پاس پہنچ گیا، ان میں بنو فزارہ کی ایک عورت بھی تھی جس نے چمڑے کی پوستین پہن رکھی تھی، اس کے ساتھ اس کی بیٹی تھی جو عرب کی انتہائی حسین و جمیل لڑکی تھی، اس کی وہ بیٹی سیدنا صدیق اکبر نے مجھے انعام کے طور پر بخش دی، میں نے مدینہ منورہ پہنچنے تک اس کا گھونگھٹ بھی کھول کر نہیں دیکھا، پھر رات ہوئی تب بھی میں نے اس کا گھونگھٹ نہیں ہٹایا، اگلے دن سر بازار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہو گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمانے لگے سلمہ! وہ عورت مجھے ہبہ کر دو، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! مجھے وہ اچھی لگی ہے اور میں اب تک اس کا گھونگھٹ بھی نہیں ہٹایا، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور مجھے چھوڑ کر چلے گئے، اگلے دن پھر سر بازار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات دہرائی اور مجھے میرے باپ کی قسم دی، میں نے قسم کھا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے وہ اچھی لگی ہے اور میں نے اب تک اس کا گھونگھٹ بھی نہیں ہٹایا ہے، لیکن یا رسول اللہ!! اب میں وہ آپ کو دیتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لڑکی اہل مکہ کے پاس بھجوادی جن کے قبضے میں بہت سے مسلمان قیدی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فدیئے میں اس لڑکی کو پیش کر کے ان سے قیدیوں کو چھڑا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1755


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.