الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد حدثني ابو صالح الحكم بن موسى ، حدثنا عيسى بن يونس ، قال: ابي اخبرنا، عن ابيه ، عن ذي الجوشن الضبابي ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بعد ان فرغ من اهل بدر بابن فرس لي يقال لها: القرحاء، فقلت: يا محمد، إني قد جئتك بابن القرحاء لتتخذه، قال:" لا حاجة لي فيه، وإن اردت ان اقيضك به المختارة من دروع بدر فعلت، فقلت: ما كنت لاقيضه اليوم بعدة، قال:" لا حاجة لي فيه"، ثم قال:" يا ذا الجوشن، الا تسلم، فتكون من اول اهل هذا الامر؟"، فقلت: لا، قال:" لم"، قلت: إني رايت قومك ولعوا بك، قال:" فكيف بلغك عن مصارعهم ببدر؟"، قلت: قد بلغني، قال:" فإنا نهدي لك"، قلت: إن تغلب على الكعبة وتقطنها، قال:" لعلك إن عشت ترى ذلك"، ثم قال:" يا بلال خذ حقيبة الرجل، فزوده من العجوة" فلما ادبرت، قال:" اما إنه من خير فرسان بني عامر"، قال: فوالله إني باهلي بالغور إذ اقبل راكب، فقلت: ما فعل الناس؟، قال: والله قد غلب محمد على الكعبة وقطنها، فقلت: هبلتني امي، ولو اسلم يومئذ ثم اساله الحيرة لاقطعنيها.(حديث مرفوع) قَالَ عبد الله بن أحمد حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَ: أَبِي أَخْبَرَنَا، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ الضِّبَابِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ بِابْنِ فَرَسٍ لِي يُقَالُ لَهَا: الْقَرْحَاءُ، فَقُلْتُ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ جِئْتُكَ بِابْنِ الْقَرْحَاءِ لِتَتَّخِذَهُ، قَالَ:" لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ، وَإِنْ أَرَدْتَ أَنْ أَقِيضَكَ به الْمُخْتَارَةَ مِنْ دُرُوعِ بَدْرٍ فَعَلْتُ، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ لِأَقِيضَهُ الْيَوْمَ بِعُدَّةٍ، قَالَ:" لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ"، ثُمَّ قَالَ:" يَا ذَا الْجَوْشَنِ، أَلَا تُسْلِمُ، فَتَكُونَ مِنْ أَوَّلِ أَهْلِ هَذَا الْأَمْرِ؟"، فَقُلْتُ: لَا، قَالَ:" لِمَ"، قُلْتُ: إِنِّي رَأَيْتُ قَوْمَكَ وَلِعُوا بِكَ، قَالَ:" فَكَيْفَ بَلَغَكَ عَنْ مَصَارِعِهِمْ بِبَدْرٍ؟"، قُلْتُ: قَدْ بَلَغَنِي، قَالَ:" فَإِنَّا نُهْدِي لَكَ"، قُلْتُ: إِنْ تَغْلِبْ عَلَى الْكَعْبَةِ وَتَقْطُنْهَا، قَالَ:" لَعَلَّكَ إِنْ عِشْتَ تَرَى ذَلِكَ"، ثُمَّ قَالَ:" يَا بِلَالُ خُذْ حَقِيبَةَ الرَّجُلِ، فَزَوِّدْهُ مِنَ الْعَجْوَةِ" فَلَمَّا أَدْبَرْتُ، قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ مِنْ خَيْرِ فُرْسَانِ بَنِي عَامِرٍ"، قَالَ: فَوَاللَّهِ إِنِّي بِأَهْلِي بِالْغَوْرِ إِذْ أَقْبَلَ رَاكِبٌ، فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ النَّاسُ؟، قَالَ: وَاللَّهِ قَدْ غَلَبَ مُحَمَّدٌ عَلَى الْكَعْبَةِ وَقَطَنَهَا، فَقُلْتُ: هَبِلَتْنِي أُمِّي، وَلَوْ أُسْلِمُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ أَسْأَلُهُ الْحِيرَةَ لَأَقْطَعَنِيهَا.
سیدنا ذی الجوشن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے، میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا، میں نے آ کر کہا کہ اے محمد! میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے قرحاء کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدر کی منتخب زرہیں دے سکتا ہوں، میں نے کہا کہ آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا: اے ذی الجوشن! تم مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہو جاؤ، میں نے عرض کیا: کہ نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں؟ میں نے عرض کیا: کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوا؟ میں نے عرض کیا: کہ مجھے معلوم ہے، کیا آپ مکہ مکر مہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھو گے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ بلال! ان کا تھیلا لے کر عجوہ کھجور سے بھردو تاکہ زارد راہ رہے، جب میں پشت پھیر کر واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بنو عامر کے شہسواروں میں سب سے بہتر ہے، میں ابھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ غور میں ہی تھا کہ ایک سوار آیا، میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں سے آرہے ہو؟ اس نے کہا مکہ مکر مہ سے، میں نے پوچھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں؟ اس نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان پر غالب آ گئے ہیں، میں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میں اسی دن مسلمان ہو جاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حیرہ نامی شہر بھی مانگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ بھی مجھے دے دیتے۔ سیدنا ذی الجوشن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے، میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا، میں نے آ کر کہا کہ اے محمد! میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے قرحاء کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدر کی منتخب زرہیں دے سکتا ہوں، میں نے کہا کہ آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا: اے ذی الجوشن! تم مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہو جاؤ، میں نے عرض کیا: کہ نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں؟ میں نے عرض کیا: کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوا؟ میں نے عرض کیا: کہ مجھے معلوم ہے، کیا آپ مکہ مکر مہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھو گے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه عن ابيه هو ابو اسحاق السبيعي، لم يسمع من ذي الجوشن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.