الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
95. بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِالْمُزْدَلِفَةِ:
95. باب: مزدلفہ میں دو نمازیں ایک ساتھ ملا کر پڑھنا۔
(95) Chapter. The offering of two Salat (prayer) together at Al-Muzdalifa.
حدیث نمبر: 1672
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن موسى بن عقبة، عن كريب، عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، انه سمعه يقول:" دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، فنزل الشعب فبال، ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك، فجاء المزدلفة فتوضا فاسبغ، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره في منزله، ثم اقيمت الصلاة، فصلى ولم يصل بينهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ:" دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ، فَنَزَلَ الشِّعْبَ فَبَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةُ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ، فَجَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں کریب نے، انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہ میدان عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہو کر گھاٹی میں اترے (جو مزدلفہ کے قریب ہے) وہاں پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہیں کیا (خوب پانی نہیں بہایا ہلکا وضو کیا) میں نے نماز کے متعلق عرض کی تو فرمایا کہ نماز آگے ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے وہاں پھر وضو کیا اور پوری طرح کیا پھر نماز کی تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ ڈیروں پر بٹھا دیئے پھر دوبارہ نماز عشاء کے لیے تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی (سنت یا نفل) نماز نہیں پڑھی تھی۔

Narrated Usama bin Zaid: Allah's Apostle proceeded from `Arafat and dismounted at the mountainous pass and then urinated and performed a light ablution. I said to him, "(Shall we offer) the prayer?" He replied, "The prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa)." When he came to Al-Muzdalifa, he performed a perfect ablution. Then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the Maghrib prayer and then every person made his camel kneel at his place; and then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the (`Isha') prayer and he did not offer any prayer in between them (i.e. Maghrib and `Isha' prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 732


   صحيح البخاري181أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   صحيح البخاري1667أسامة بن زيدتوضأ فقلت يا رسول الله أتصلي فقال الصلاة أمامك
   صحيح البخاري139أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح البخاري1672أسامة بن زيدالصلاة أمامك جاء المزدلفة فتوضأ فأسبغ ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت الصلاة فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح مسلم3087أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب رسول الله حتى أتى المزدلفة فصلى ردف الفضل رسول الله غداة جمع
   صحيح مسلم3104أسامة بن زيدأفاض من عرفة فلما جاء الشعب أناخ راحلته ثم ذهب إلى الغائط فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضأ ثم ركب ثم أتى المزدلفة فجمع بها بين المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3103أسامة بن زيددعا بوضوء فتوضأ وضوءا خفيفا فقلت يا رسول الله الصلاة فقال الصلاة أمامك
   صحيح مسلم3102أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب حتى جئنا المزدلفة فأقام المغرب
   صحيح مسلم3101أسامة بن زيدالصلاة أمامك سار حتى بلغ جمعا فصلى المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3100أسامة بن زيدانصرف رسول الله بعد الدفعة من عرفات إلى بعض تلك الشعاب لحاجته فصببت عليه من الماء فقلت أتصلي فقال المصلى أمامك
   صحيح مسلم3099أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن أبي داود1925أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن النسائى الصغرى3027أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   سنن النسائى الصغرى3028أسامة بن زيدالصلاة أمامك أتينا المزدلفة لم يحل آخر الناس حتى صلى
   سنن ابن ماجه3019أسامة بن زيدالصلاة أمامك انتهى إلى جمع أذن وأقام ثم صلى المغرب ثم لم يحل أحد من الناس حتى قام فصلى العشاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم178أسامة بن زيدالصلاة امامك
   مسندالحميدي558أسامة بن زيددفعت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة فلما أتى الشعب نزل؟ فبال ولم يقل هراق الماء، ثم آتيته بالإداوة فتوضأ وضوءا خفيفا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 178  
´قصر نمازمیں سنتوں کی ادائیگی نہیں ہے`
«. . . مالك عن موسى بن عقبة عن كريب مولى ابن عباس عن اسامة بن زيد انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك. فركب. فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا واسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره فى منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا . . .»
. . . سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے حتیٰ کہ جب (مزدلفہ سے پہلے) ایک گھاٹی پر اترے تو پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہ کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور جب مزدلفہ میں پہنچے تو اتر کر وضو کیا اور پورا وضو کیا، پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا۔ پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 178]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 139، ومسلم 1280، من حديث مالك به]
تفقه:
① مزدلفہ پہنچ کر نماز بلاتاخیر پڑھنی چاہئے۔ صحابہ نے سواریوں کے بیٹھنے کا بھی انتظار نہیں کیا، مغرب کی نماز پڑھ کر سواریاں بٹھائیں۔
پورا وضو نہ کیا سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف فرمائی، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں «باب التخفيف فى الوضوء» سے وضاحت کی ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري قبل حديث: 138] یعنی اعضائے وضو پر پانی کم بہایا اور زیادہ مَلنے یا دھونے کے بجائے ایک دفعہ پر ہی اکتفا کیا۔ «والله اعلم»
③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ میں پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/401 ح927 وسنده صحيح]
④ بعض لوگ ایام حج میں پوری نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، ان کا یہ عمل احادیث ِ صحیحہ کے خلاف ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر فرمایا: اے مکے والو! اپنی نمازیں پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں تو ہم تک یہ نہیں پہنچا کہ انہوں نے مکے والوں سے کچھ فرمایا ہو۔ [الموطأ 4٠2/1 4٠3 ح93٠ وسنده صحيح]
عرفات سے واپسی کے بعد مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ کی وادی میں جمع کر کے (اور قصر کے ساتھ) پڑھنی چاہئیں- ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں یا نوافل نہیں ہیں- نیز دیکھئے حدیث: 488
⑥ امام مالک نے فرمایا: مکے والے بھی حج (کے دنوں) میں مکہ واپس آنے تک دو دو رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ [الموطا 1 / 402 وترقيم الاستذكار: 868]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3019  
´ضرورت پڑنے پر عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ اس گھاٹی پر آئے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، تو میں نے عرض کیا: نماز (پڑھ لی جائے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے آگے (پڑھی جائے گی) پھر جب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجاوہ بھی نہیں کھولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3019]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
عرفات سے واپسی پر مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کی جاتیں ہیں۔

(2)
دونمازیں ایک اذان سے ادا کی جاتی ہیں، البتہ اقامت دونوں کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔

(3)
اس موقع پر مغرب اور عشاء کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرلینا درست ہے۔

(4)
مزدلفہ میں ٹھرنا حج کا رکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3019   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1672  
1672. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ عرفات سے واپس ہوئے تو گھاٹی میں اترے۔ وہاں پیشاب کیا۔ پھر وضو فرمایا لیکن پورا نہیں بلکہ ہلکا سا تھا۔ میں نے آپ سے عرض کیا: نماز پڑھنی ہے؟آپ نے فرمایا: نماز تو آگے ہوگی۔ اس کے بعد آپ مزدلفہ تشریف لائے اوروضو کیا، یعنی کامل وضو کیا۔ پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو آپ نے نماز مغرب پڑھی۔ پھر یہ آدمی نے اپنا اونٹ اپنے ٹھکانے پر بٹھایا۔ پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو آپ نے نماز عشاء پڑھائی اور ان کے درمیان کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1672]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے مزدلفہ میں جمع کرنا ثابت ہوا جو باب کا مطلب ہے اور یہ بھی نکلا کہ اگر دو نمازوں کے بیچ میں جن کو جمع کرنا ہو آدمی کوئی تھوڑا سا کام کر لے تو قباحت نہیں۔
یہ بھی نکلا کہ جمع کی حالت میں سنت وغیرہ پڑھنا ضروری نہیں، یہ جمع شافعیہ کے نزدیک سفر کی وجہ سے ہے اور حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک حج کی وجہ سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1672   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1672  
1672. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ عرفات سے واپس ہوئے تو گھاٹی میں اترے۔ وہاں پیشاب کیا۔ پھر وضو فرمایا لیکن پورا نہیں بلکہ ہلکا سا تھا۔ میں نے آپ سے عرض کیا: نماز پڑھنی ہے؟آپ نے فرمایا: نماز تو آگے ہوگی۔ اس کے بعد آپ مزدلفہ تشریف لائے اوروضو کیا، یعنی کامل وضو کیا۔ پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو آپ نے نماز مغرب پڑھی۔ پھر یہ آدمی نے اپنا اونٹ اپنے ٹھکانے پر بٹھایا۔ پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو آپ نے نماز عشاء پڑھائی اور ان کے درمیان کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1672]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کر کے پڑھنا چاہیے، چنانچہ حضرت جابر ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ غروب آفتاب کے بعد عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوئے۔
پھر جب وہاں پہنچے تو مغرب اور عشاء کو ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا فرمایا اور ان دونوں کے درمیان نفل نہیں پڑھے۔
پھر لیٹ گئے حتی کہ فجر طلوع ہو گئی۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950(1218) (2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن دو نمازوں کو جمع کرنا ہے اگر ان کے درمیانی وقفے میں آدمی تھوڑا کام وغیرہ کر لے تو کوئی قباحت نہیں جیسا کہ صحابہ کرام ؓ نے نماز مغرب کے بعد اپنے اونٹ وغیرہ اپنے ٹھکانوں پر باندھے تھے۔
(3)
بعض فقہاء کے نزدیک نمازوں کو جمع کرنا سفر کی وجہ سے ہے جبکہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ حج کی وجہ سے انہیں جمع کیا جاتا ہے۔
بہرحال مزدلفہ میں مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھنا چاہیے۔
رسول اللہ ﷺ کے اسوہ مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس رات آپ نے تہجد وغیرہ بھی نہیں پڑھی کیونکہ اگلے دن جو کام کرنے ہوتے ہیں وہ کافی محنت طلب اور اعصاب شکن ہیں، اس لیے ان کی ادائیگی کے لیے اس رات مکمل آرام کیا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1672   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.