الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
98. بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ، فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَدْعُونَ وَيُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ:
98. باب: عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کر دینا، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔
(98) Chapter. Whosoever sent the weak amongst his family (women and children) early (from Al-Muzdalifa to Mina) at night after the moon had set. They stayed at Al-Muzdalifa and invoked Allah there and proceeded from there when the moon had set.
حدیث نمبر: 1679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى، عن ابن جريج، قال: حدثني عبد الله مولى اسماء، عن اسماء، انها نزلت ليلة جمع عند المزدلفة , فقامت تصلي، فصلت ساعة، ثم قالت: يا بني، هل غاب القمر؟ قلت: لا، فصلت ساعة، ثم قالت: يا بني، هل غاب القمر؟ قلت: نعم، قالت: فارتحلوا، فارتحلنا ومضينا حتى رمت الجمرة، ثم رجعت فصلت الصبح في منزلها، فقلت لها: يا هنتاه، ما ارانا إلا قد غلسنا، قالت: يا بني،" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اذن للظعن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ , فَقَامَتْ تُصَلِّي، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْت: نَعَمْ، قَالَتْ: فَارْتَحِلُوا، فَارْتَحَلْنَا وَمَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: يَا هَنْتَاهُ، مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: يَا بُنَيَّ،" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ ان سے اسماء کے غلام عبداللہ نے بیان کیا کہ ان سے اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ رات ہی میں مزدلفہ پہنچ گئیں اور کھڑی ہو کر نماز پڑھنے لگیں، کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بعد پوچھا بیٹے! کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں، اس لیے وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر بعد پھر پوچھا کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں، انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو (منی کو) چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے، وہ (منی میں) رمی جمرہ کرنے کے بعد پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر پڑھی میں نے کہا جناب! یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی میں نماز پڑھ لی۔ انہوں نے کہا بیٹے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔

Narrated `Abdullah: (the slave of Asma') During the night of Jam', Asma' got down at Al-Muzdalifa and stood up for (offering) the prayer and offered the prayer for some time and then asked, "O my son! Has the moon set?" I replied in the negative and she again prayed for another period and then asked, "Has the moon set?" I replied, "Yes." So she said that we should set out (for Mina), and we departed and went on till she threw pebbles at the Jamra (Jamrat-Al-`Aqaba) and then she returned to her dwelling place and offered the morning prayer. I asked her, "O you! I think we have come (to Mina) early in the night." She replied, "O my son! Allah's Apostle gave permission to the women to do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 739



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1679  
1679. عبداللہ مولیٰ اسماء سے مروی ہے کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ مزدلفہ میں رات کے وقت اتریں اور نماز پڑھنے کھڑی ہوگئیں۔ پھر ایک گھڑی تک نماز پرھتی رہیں۔ اس کے بعد پوچھا: بیٹے! کیا چاند غروب ہوگیا ہے؟میں نے کہا: نہیں۔ وہ پھر کچھ دیر تک نماز پڑھتی رہیں پھر دریافت کیا: بیٹے کیا چاند غروب ہوگیا ہے؟اس نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا: پھر کوچ کرو۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ حضرت اسماء ؓ نے منیٰ پہنچ کر جمرے کو رمی کی، پھر صبح کی نماز واپس آکر اپنے مقام پر ادا کی۔ میں نے ان سے عرض کیا: بی بی جی!میرے خیال کے مطابق ہم نے جلد بازی سے کام لیا ہے۔ اور تاریکی میں کنکریاں مار دی ہیں۔ حضرت اسماء ؓ نے جواب دیا: اے پسر من! رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو ایسا کرنے کی اجازت دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1679]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں مار لینا درست ہے، لیکن حنفیہ نے اس کو جائز نہیں رکھا اور امام احمد اور اسحاق اور جمہور علماء کا یہ قول ہے کہ صبح صادق سے پہلے درست نہیں اگر کوئی اس سے پہلے مارے تو صبح ہونے کے بعد دوبارہ مارنا چاہئے اور شافعی کے نزدیک صبح سے پہلے کنکریاں مار لینا درست ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1679   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.