الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
103. بَابُ رُكُوبِ الْبُدْنِ:
103. باب: قربانی کے جانور پر سوار ہونا (جائز ہے)۔
(103) Chapter. The riding over the Budn (camels, cows, oxen for sacrifice).
حدیث نمبر: 1690
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام , وشعبة , قالا: حدثنا قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها، قال: إنها بدنة، قال: اركبها، قال: إنها بدنة، قال: اركبها ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَشُعْبَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا ثَلَاثًا".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کا جانور لیے جا رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سوا ر ہو جا اس نے پھر عرض کیا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ پھر فرمایا کہ سوار ہو جا۔

Narrated Anas: The Prophet saw a man driving a Badana. He said, "Ride on it." The man replied, "It is a Badana." The Prophet said (again), "Ride on it." He (the man) said, "It is a Badana." The Prophet said thrice, "Ride on it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 749


   صحيح البخاري6159أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويلك
   صحيح البخاري2754أنس بن مالكاركبها فقال يا رسول الله إنها بدنة قال في الثالثة أو في الرابعة اركبها ويلك أو ويحك
   صحيح البخاري6701أنس بن مالكالله لغني عن تعذيب هذا نفسه ورآه يمشي بين ابنيه
   صحيح البخاري1690أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال اركبها ثلاثا
   صحيح البخاري1865أنس بن مالكالله عن تعذيب هذا نفسه لغني وأمره أن يركب
   صحيح مسلم3211أنس بن مالكاركبها فقال إنها بدنة قال اركبها
   صحيح مسلم3212أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة أو هدية فقال وإن
   صحيح مسلم4247أنس بن مالكالله عن تعذيب هذا نفسه لغني وأمره أن يركب
   جامع الترمذي1536أنس بن مالكالله لغني عن مشيها مروها فلتركب
   جامع الترمذي911أنس بن مالكاركبها فقال يا رسول الله إنها بدنة قال له في الثالثة أو في الرابعة اركبها ويحك
   جامع الترمذي1537أنس بن مالكالله لغني عن تعذيب هذا نفسه قال فأمره أن يركب
   سنن أبي داود3301أنس بن مالكالله لغني عن تعذيب هذا نفسه وأمره أن يركب
   سنن النسائى الصغرى3885أنس بن مالكالله لا يصنع بتعذيب هذا نفسه شيئا فأمره أن يركب
   سنن النسائى الصغرى3884أنس بن مالكالله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب فأمره أن يركب
   سنن النسائى الصغرى3883أنس بن مالكالله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب
   سنن النسائى الصغرى2802أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال في الرابعة اركبها ويلك
   سنن النسائى الصغرى2803أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال اركبها وإن كانت بدنة
   سنن ابن ماجه3104أنس بن مالكاركبها قال فرأيته راكبها مع النبي في عنقها نعل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104  
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔‏‏‏‏ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔

(2)
قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے)
پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور)
جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3104   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911  
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 911   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1690  
1690. حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا وہ قربانی کا جانور ہانکے جارہا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو اس پر سوار ہوجا۔ اس نے عرض کیا: یہ تو قربانی کااونٹ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’‘تو اس پر سواری کر۔ اس نے پھر عرض کیا: یہ تو قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ نے تیسری مرتبہ فرمایا: تو اس پر سوار ہوجا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1690]
حدیث حاشیہ:
آپ ﷺ کے بار بار فرمانے کا مقصد یہ ہے کہ قربانی کے اونٹ پر سوار ہونا اس کے شعائر اسلام ہونے کے منافی نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1690   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1690  
1690. حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا وہ قربانی کا جانور ہانکے جارہا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو اس پر سوار ہوجا۔ اس نے عرض کیا: یہ تو قربانی کااونٹ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’‘تو اس پر سواری کر۔ اس نے پھر عرض کیا: یہ تو قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ نے تیسری مرتبہ فرمایا: تو اس پر سوار ہوجا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1690]
حدیث حاشیہ:
:
(1)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور پر سواری کرنا جائز ہے، خواہ وہ قربانی فرض ہو یا نفل کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے مالک سے اس قسم کی تفصیل دریافت نہیں کی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ فرض یا نفل قربانی کا ایک ہی حکم ہے۔
حضرت علی ؓ سے سوال ہوا کہ قربانی کے جانور پر سواری کرنا کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا:
اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ جب پیدل چلنے والے لوگوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں قربانی کے جانوروں پر سوار ہونے کا حکم دیتے۔
اس معاملے میں ضرورت کو پیش نظر ضرور رکھنا چاہیے اور جب ضرورت ختم ہو جائے تو انہیں سواری کے لیے استعمال نہ کیا جائے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
قربانی کے جانور پر اچھے انداز میں سواری کی جائے جبکہ تجھے اس کی ضرورت ہو یہاں تک کہ دوسری سواری مل جائے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3214(1324)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر اور سواری دستیاب ہو تو قربانی کے جانور کو آزاد چھوڑ دیا جائے، چنانچہ امام بیہقی ؒ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
(يركب إذا اضطر ركوبا غير قادح)
جب سواری کی ضرورت ہو تو قربانی کے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے۔
لیکن ان جانوروں کو بطور اجرت سواری کے لیے نہ دیا جائے۔
(فتح الباري: 679/3)
(2)
دراصل دور جاہلیت میں لوگ کچھ جانوروں کو مذہبی نذرونیاز کے طور پر چھوڑ دیتے تھے۔
ان پر سواری کرنا ان کے ہاں معیوب تھا۔
قربانی کے جانوروں کے متعلق بھی یہی تصور تھا۔
اسلام نے اسے غلط قرار دیا کیونکہ قربانی کے جانور ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انہیں بالکل معطل کر دیا جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے اصرار کے ساتھ بار بار حکم دیا کہ اس پر سواری کرو تاکہ راستے میں تھکاوٹ سے محفوظ رہو۔
اسلام دین فطرت ہے اور اس نے قدم قدم پر انسانی ضروریات کو ملحوظ رکھا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1690   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.