الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
103. بَابُ رُكُوبِ الْبُدْنِ:
103. باب: قربانی کے جانور پر سوار ہونا (جائز ہے)۔
(103) Chapter. The riding over the Budn (camels, cows, oxen for sacrifice).
حدیث نمبر: Q1689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لقوله: والبدن جعلناها لكم من شعائر الله لكم فيها خير فاذكروا اسم الله عليها صواف فإذا وجبت جنوبها فكلوا منها واطعموا القانع والمعتر كذلك سخرناها لكم لعلكم تشكرون {36} لن ينال الله لحومها ولا دماؤها ولكن يناله التقوى منكم كذلك سخرها لكم لتكبروا الله على ما هداكم وبشر المحسنين {37} سورة الحج آية 36-37، قال مجاهد: سميت البدن لبدنها، والقانع: السائل، والمعتر: الذي يعتر بالبدن من غني او فقير , وشعائر استعظام البدن واستحسانها , والعتيق عتقه من الجبابرة، ويقال: وجبت سقطت إلى الارض ومنه وجبت الشمس.لِقَوْلِهِ: وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ {36} لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ {37} سورة الحج آية 36-37، قَالَ مُجَاهِدٌ: سُمِّيَتِ الْبُدْنَ لِبُدْنِهَا، وَالْقَانِعُ: السَّائِلُ، وَالْمُعْتَرُّ: الَّذِي يَعْتَرُّ بِالْبُدْنِ مِنْ غَنِيٍّ أَوْ فَقِيرٍ , وَشَعَائِرُ اسْتِعْظَامُ الْبُدْنِ وَاسْتِحْسَانُهَا , وَالْعَتِيقُ عِتْقُهُ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، وَيُقَالُ: وَجَبَتْ سَقَطَتْ إِلَى الْأَرْضِ وَمِنْهُ وَجَبَتِ الشَّمْسُ.
‏‏‏‏ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحجر میں فرمایا ہم نے قربانیوں کو تمہارے لیے اللہ کے نام کی نشانی بنایا ہے، تمہارے واسطے ان میں بھلائی ہے سو پڑھو ان پر اللہ کا نام قطار باندھ کر، پھر وہ جب گر پڑیں اپنی کروٹ پر (یعنی ذبح ہو جائیں) تو کھاؤ ان میں سے اور کھلاؤ صبر سے بیٹھنے والے اور مانگنے والے دونوں طرح کے فقیروں کو، اسی طرح تمہارے لیے حلال کر دیا ہم نے ان جانوروں کو تاکہ تم شکر کرو۔ اللہ کو نہیں پہنچتا ان کا گوشت اور نہ ان کا خون، لیکن اس کو پہنچتا ہے تمہارا تقویٰ، اس طرح ان کو بس میں کر دیا تمہارے کہ اللہ کی بڑائی کرو اس بات پر کہ تم کو اس نے راہ دکھائی اور بشارت سنا دے نیکی کرنے والوں کو۔ مجاہد نے کہا کہ قربانی کے جانور کو «بدنه» اس کے موٹا تازہ ہونے کی وجہ سے کہا جاتا ہے، «قانع» سائل کو کہتے ہیں اور «معتر» جو قربانی کے جانور کے سامنے سائل کی صورت بنا کر آ جائے خواہ غنی ہو یا فقیر، «شعائر» کے معنی قربانی کے جانور کی عظمت کو ملحوظ رکھنا اور اسے موٹا بنانا ہے۔ «عتيق» (خانہ کعبہ کو کہتے ہیں) بوجہ ظالموں اور جابروں سے آزاد ہونے کے، جب کوئی چیز زمین پر گر جائے تو کہتے ہیں «وجبت» اسی سے «وجبت الشمس‏» آتا ہے یعنی سورج ڈوب گیا۔

حدیث نمبر: 1689
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها، فقال: إنها بدنة، فقال: اركبها، قال: إنها بدنة، قال: اركبها، ويلك في الثالثة او في الثانية".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: ارْكَبْهَا، فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فَقَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الثَّانِيَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قربانی کا جانور لے جاتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس شخص نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جانا۔ اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا افسوس! سوار بھی ہو جاؤ ( «ويلك» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) دوسری یا تیسری مرتبہ فرمایا۔

Narrated Abu Huraira': Allah's Apostle (p.b.u.h) saw a man driving his Badana (sacrificial camel). He said, "Ride on it." The man said, "It is a Badana." The Prophet said, "Ride on it." He (the man) said, "It is a Badana." The Prophet said, "Ride on it." And on the second or the third time he (the Prophet ) added, "Woe to you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 748


   صحيح البخاري2755عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   صحيح البخاري6160عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   صحيح البخاري1689عبد الرحمن بن صخراركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثالثة أو في الثانية
   صحيح البخاري1706عبد الرحمن بن صخراركبها قال فلقد رأيته راكبها يساير النبي والنعل في عنقها
   صحيح مسلم3210عبد الرحمن بن صخراركبها فقال بدنة يا رسول الله قال ويلك اركبها ويلك اركبها
   صحيح مسلم4248عبد الرحمن بن صخراركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك
   صحيح مسلم3208عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة فقال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   سنن أبي داود1760عبد الرحمن بن صخراركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   سنن النسائى الصغرى2801عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك
   سنن ابن ماجه2135عبد الرحمن بن صخراركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك
   سنن ابن ماجه3103عبد الرحمن بن صخراركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويحك
   صحيفة همام بن منبه11عبد الرحمن بن صخراركبها فقال إنها بدنة يا رسول الله فقال ويلك اركبها ويلك اركبها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم343عبد الرحمن بن صخرركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك
   مسندالحميدي1033عبد الرحمن بن صخراركبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 343  
´قربانی والے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے`
«. . . 350- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك فى الثانية والثالثة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر (پیدل) جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا: تمہاری خرابی ہو (اس پر سوار ہو جاؤ)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 343]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1689، ومسلم 1322، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ حدیث حجت ہے۔
➌ قربانی والے جانور پر بوقتِ ضرورت سواری جائز ہے۔
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت میں خرابی ہی خرابی ہے۔
➎ حج کے لئے پیدل اور سوار ہو کر دونوں طرح جانا جائز ہے۔
➏ اپنے آپ کو شرعی عذر کے بغیر مشقت میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 350   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2135  
´جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا کہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے سوار ہو جاؤ، اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2135]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ایسی نذر ماننا درست نہیں جسے پورا کرنے میں انتہائی مشقت ہو۔

(2)
  جب انسان محسوس کرے کہ نذر پوری کرنا بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے تو نذر توڑ کر کفارہ دے دے۔

(3)
  اپنے آپ پر اتنی مشقت ڈالنا مناسب نہیں جس کو نبھانا دشوار ہو۔
اللہ کی رضا ان اعمال کی خلوص کے ساتھ ادائیگی کے ساتھ بھی حاصل ہو سکتی ہے جسے آدمی آسانی سے ادا کرسکے، تاہم نفلی عبادات کا مناسب حد تک اہتمام کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2135   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1760  
´ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1760]
1760. اردو حاشیہ: تم پر افسوس کلمہ تو بیخ کہنے کی وجہ اس شخص کی کم فہمی تھی کہ نبی ﷺ دیکھ رہے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ یہ قربانی کا جانور ہے پھر بھی وہ انکار اور اصرار کرتا رہا۔ اسے چاہیے تھا کہ ارشاد نبوی کی بلا چون و چرا تعمیل کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1760   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1689  
1689. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا وہ قربانی کے جانور کو ہانک رہاتھا۔ آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہوجا۔ اس نے عرض کیا: یہ تو قربانی کا اونٹ ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہو!اس پر سوار ہوجا۔ دوسری یا تیسری مرتبہ یہ الفاظ استعمال فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1689]
حدیث حاشیہ:
زمانہ جاہلیت میں عرب لوگ سائبہ وغیرہ جو جانور مذہبی نیاز و نذر کے طور پر چھوڑ دیتے ان پر سوار ہونا معیوب جانا کرتے تھے، قربانی کے جانوروں کے متعلق بھی جو کعبہ میں لے جائے جائیں ان کا ایسا ہی تصور تھا۔
اسلام نے اس غلط تصور کو ختم کیا اور آنحضرت ﷺ نے باصرار حکم دیا کہ اس پر سواری کرو تاکہ راستہ کی تھکن سے بچ سکو۔
قربانی کے جانور ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے معطل کرکے چھوڑ دیا جائے۔
اسلام اسی لیے دین فطرت ہے کہ اس نے قدم قدم پر انسانی ضروریات کو ملحوظ نظر رکھا ہے اور ہر جگہ عین ضروریات انسانی کے تحت احکامات صادر کئے ہیں، خود عرب میں اطراف مکہ سے جو لاکھوں حاجی آج کل بھی حج کے لیے مکہ شریف آتے ہیں ان کے لیے یہی احکام ہیں باقی دور دراز ممالک اسلامیہ سے آنے والوں کے لیے قدرت نے ریل، موٹر، جہاز وجود پذیر کرد ئیے ہیں۔
یہ محض اللہ کا فضل ہے کہ آج کل سفر حج بے حد آسان ہو گیا پھر بھی کوئی دولت مند مسلمان حج کو نہ جائے تو اس کی بدبختی میں کیا شبہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1689   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.