الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
3. باب شــروط الصلاة
3. شرائط نماز کا بیان
३. “ नमाज़ के नियम ”
حدیث نمبر: 171
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا وطىء احدكم الاذى بخفيه فطهورهما التراب» .‏‏‏‏ اخرجه ابو داود وصححه ابن حبان.وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا وطىء أحدكم الأذى بخفيه فطهورهما التراب» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود وصححه ابن حبان.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک جب اپنے موزوں سے گندگی پر چلے تو بیشک مٹی اسے پاک و صاف کرنے والی ہے۔
ابوداؤد نے اسے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया कि “तुम में से कोई एक जब अपने मोज़ों से गंदगी पर चले तो बेशक मिट्टी इसे पवित्र और साफ़ करने वाली है । ‘‘
अबू दाऊद ने इसे रिवायत किया है और इब्न हब्बान ने सहीह ठहराया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب الأذي يصيب النعل، حديث:385 وسنده ضعيف، 386 وسنده ضعيف، 387 وسنده ضعيف، وابن حبان (ابن بلبان): 4 /1403، 1404، وابن خزيمة:1 /148، حديث: 292، والحاكم: 1 /166.»

Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "If one of you steps on filth with his two leather socks then the earth is their purification." [Reported by Abu Dawud, and Ibn Hibban graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   بلوغ المرام171 إذا وطىء أحدكم الأذى بخفيه فطهورهما التراب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود385  
«والنجاسات هي غائط الإنسان وبوله»
اور نجاستیں یہ ہیں: مطلق طور پر انسان کا پیشاب اور پاخانہ۔
➊ اس پر امت کا اجماع ہے۔ [بداية المجتهد 73/1] ۳؎
➋ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمْ بِنَعْلِهِ الْأَذَى، فَإِنَّ التُّرَابَ لَهُ طَهُورٌ»
جب تم میں سے کوئی (چلتے ہوئے) اپنی جوتی کو گندگی لگا دے تو مٹی سے پاک کر دیتی ہے۔ [أبو داود 385]
ایک روایت میں یہ الفاظ مرفوعا مروی ہیں:
«إِذَا وَطِئَ الْأَذَى بِخُفَّيْهِ، فَطَهُورُهُمَا التُّرَابُ»
جب کوئی اپنے موزوں کو گندگی لگا دے تو انہیں پاک کرنے والی مٹی ہے۔ [أبو داود 386] ۴؎
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں پیشاب کرنے والے دیہاتی کے پیشاب پر پانی کا ڈول بہا دینے کا حکم دیا۔ [بخاري 221] ۵؎
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کا پیشاب نجس ہے اور یہ متفق علیہ مسئلہ ہے۔ [نيل الأوطار 88/1]
------------------
۳؎ [بداية المجتهد 73/1، المغني 52/1، فتح القدير 135/1، كشاف القناع 213/1، مغني المحتاج 77/1، اللباب 55/1، الشرح الصغير 49/1]
۴؎ [صحيح: صحيح أبو داود 372، 371 كتاب الطهارة: باب فى الأذي يصيب النعل، بيهقي 430/2، ابن حبان ص85ء الموارد، حاكم 166/1، ابن خزيمة 148/1، شرح معاني الآثار 511/1، أبو داود 385، 382]
۵؎ [بخاري 221، كتاب الوضوء: باب صب الماء على البول فى المسجد، مسلم 284، ترمذي 148، نسائي 175/1، ابن ماجة 528، شرح معاني الآثار13/1، ابوعوانة 213/1، عبدالرزاق 1660، بيهقي 327/2، أحمد 110/3، دارمي 189/1]
* * * * * * * * * * * * * *

   فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 171  
´شرائط نماز کا بیان`
«. . . وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا وطىء أحدكم الأذى بخفيه فطهورهما التراب . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک جب اپنے موزوں سے گندگی پر چلے تو بیشک مٹی اسے پاک و صاف کرنے والی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب شــروط الصلاة: 171]

لغوی تشریح:
«وَطِيءَ أَحَدُكُمُ الْأَذٰي» نجاست کو اپنے پاؤں سے روندے اور اس پر سے گزرے اور چلے۔ «وَطِيءَ» باب «سَمِعَ يَسْمَعُ» سے ہے۔
«بِخُفَيْهِ» خف کا تثنیہ ہے جو ضمیر کی طرف مضاف ہے۔ اس میں با حرف جر ہے۔ یہ اور پہلے گزری ہوئی حدیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ جوتے، موزے اور ایسی دوسری چیزیں مٹی پر رگڑنے سے پاک ہو جاتی ہیں، خواہ نجاست خشک ہو یا تر۔

فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف کہا ہے، تاہم معناً صحیح ہے۔ غالباً اسی بنا پر امام ابن حبان رحمہ اللہ اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنابریں جوتوں اور موزوں پر اگر کسی قسم کی نجاست لگ جائے، خواہ وہ خشک ہو یا تر، مرئی (نظر آنے والی) ہو یا غیر مرئی، خفیف ہو یا غلیظ تو وہ پاک مٹی پر اچھی طرح رگڑنے سے پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ دھونے کی چنداں ضرورت نہیں، بشرطیکہ جوتے نیچے سے برابر ہوں اور گندگی ان میں پھنس نہ جاتی ہو۔
➋ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک اس کے برعکس ہے، البتہ احناف نے امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک کو صحیح مانا ہے۔
➌ امام شافعی رحمہ اللہ اور ایک روایت کی رو سے امام أحمد رحمہ اللہ نے بھی یہی رائے دی ہے کہ نجاست خشک ہو یا تر صرف زمین پر جوتا یا موزہ اچھی طرح رگڑنے سے پاک صاف ہو جاتا ہے، پانی سے دھو کر پاک صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 171   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.