الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
491. حَدِیث رَافِعِ بنِ خَدِیج رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابيه ، عن عباية بن رفاعة ، عن جده رافع بن خديج ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة من تهامة، فاصبنا غنما وإبلا، قال: فعجل القوم، فاغلوا بها القدور، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فامر بها، فاكفئت، ثم قال:" عدل عشرة من الغنم بجزور"، قال: ثم إن بعيرا ند وليس في القوم إلا خيل يسيرة، فرماه رجل بسهم، فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا" . قال: قال: فقال رافع بن خديج : إنا لنرجو وإنا لنخاف ان نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، افنذبح بالقصب؟ قال: " اعجل او ارن، ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه، فكل، ليس السن والظفر، وساحدثكم عن ذلك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ، فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا، قَالَ: فَعَجَّلَ الْقَوْمُ، فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا، فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَالَ:" عَدْلُ عَشْرَةٍ مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ"، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ بَعِيرًا نَدَّ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا" . قَالَ: قَالَ: فَقَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ : إِنَّا لَنَرْجُو وَإِنَّا لَنَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ قَالَ: " أَعْجِلْ أَوْ أَرِنْ، مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ" .
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ ذوالحلیفہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طور پر کچھ بکریاں اور اونٹ ملے لوگوں نے جلدی سے ہانڈیاں چڑھا دیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہانڈیاں الٹا دینے کا حکم دیا، پھر فرمایا ایک اونٹ کے مقابلے میں دس بکریاں بنتی ہییں، ان اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو، کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2507، م: 1968


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.