الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اتبعوا السواد الاعظم فإنه من شذ شذ في النار» . رواه ابن ماجه من حديث انس ‏‏‏‏وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّبِعُوا السَّوَادَ الْأَعْظَمَ فَإِنَّهُ مَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ من حَدِيث أنس
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سواداعظم (بڑی جماعت) کی اتباع کرو، کیونکہ جو الگ ہوا، وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔ امام ابن ماجہ نے یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه [الحاکم في المستدرک (1/ 115، 116) و ابن ماجه (3950 بألفاظ مختلفة) من حديث أنس رضي الله عنه بسند ضعيف جدًا، معان: لين الحديث، و أبو خلف: متروک رماه ابن معين بالکذب.
٭ وللحديث شواھد ضعيفة جدًا عند أبي نعيم في أخبار أصبهان (2/ 208) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

   سنن ابن ماجه3950أنس بن مالكأمتي لن تجتمع على ضلالة إذا رأيتم اختلافا فعليكم بالسواد الأعظم
   مشكوة المصابيح174أنس بن مالكاتبعوا السواد الاعظم فإنه من شذ شذ في النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 174  
´جماعت کی اہمیت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّبِعُوا السَّوَادَ الْأَعْظَمَ فَإِنَّهُ مَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ من حَدِيث أنس . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بڑی جماعت کی پیروی کرو اس لیے کہ جو بڑی جماعت سے الگ ہوا وہ تنہا دوزخ میں ڈالا جائے گا۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ (اس بڑی جماعت حقہ سے مسلمانوں کی بڑی جماعت صحابہ کرام اور اسلاف عظام کی جماعت مراد ہے وہ جماعت حقہ ہے اصلی موحد ومتبع سنت ہے)۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 174]

تحقیق الحدیث
اس کی سند سخت ضعیف ہے۔
◄ اس روایت میں معان بن رفاعہ السلامی لین الحدیث (کمزور حدیثیں بیان کرنے والا) راوی ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 6747]
◄ جمہور محدثین نے اس پر جرح کی ہے جیسا کہ تہذیب الکمال سے ظاہر ہے۔ [تهذيب الكمال 7؍149]
◄ اس روایت کا دوسرا راوی ابوخلف الاعمی (حازم بن عطاء) ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے لکھا: «متروك.» إلخ [تقريب التهذيب: 8083]
◄ ابوحاتم الزازی نے کہا:
«شيخ منكر الحديث ليس بالقوي»
وہ منکر حدیثیں بیان کرنے والا شیخ (اور) القوی نہیں تھا۔ [الجرح و التعديل 3 279]
◄ بوصیری نے کہا:
یہ سند ضعیف ہے۔ الخ [زوائد ابن ماجه ص510]
◄ اخبار اصبہان لابی نعیم الاصبہانی [208/2] میں اس روایت کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے جس میں ابوعون الانصاری مجہول الحال ہے اور بقیہ بن الولید (صدوق مدلس) کی تصریح سماع نہیں۔
↰ خلاصہ یہ کہ یہ روایت ضعیف ہے۔

فائدہ:
اگر کوئی شخص اس ضعیف روایت سے استدلال کرنے پر بضد ہے تو اس کی خدمت میں عرض ہے کہ محدث ابن ابی عاصم (متوفی 287ھ) نے یہ روایت بیان کرنے کے بعد (بطور تشریح یا بطور روایت) یہ اضافہ لکھا ہے:
«الحق وأهله»
یعنی سواد اعظم سے مراد حق اور اہل حق ہیں۔ دیکھئے: [السنة لابن ابي عاصم حديث 84]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 174   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.