الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
روزے کے مسائل
15. باب الصَّوْمِ في السَّفَرِ:
15. سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، وابو الوليد، قالا: حدثنا شعبة، عن محمد بن عبد الرحمن الانصاري، قال: سمعت محمد بن عمرو بن الحسن يحدث، عن جابر بن عبد الله، انه ذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في سفر فراى زحاما ورجل قد ظلل عليه، فقال:"ما هذا؟ قالوا: هذا صائم. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ليس من البر الصوم في السفر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، وَأَبُو الْوَلِيدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلٌ قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:"مَا هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا صَائِمٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے کہ آپ نے بھیڑ دیکھی اور دیکھا کہ لوگوں نے ایک شخص پر سایہ کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا بات ہے؟ عرض کیا: ایک روزے دار ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی (اچھا کام) نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1750]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1946]، [مسلم 1115]، [أبوداؤد 2407]، [نسائي 2261]، [ابن ماجه 1665]، [أبويعلی 1883]، [ابن حبان 3552]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1746)
اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی جو سفر میں افطار ضروری سمجھتے ہیں، اور ان کے مقابل علماء نے کہا کہ اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ جس کو سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اس کو سفر میں روزہ رکھنا اچھی بات نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.