وعن علي قال: كان لي من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مدخلان فكنت إذا اتيته وهو يصلي تنحنح لي.رواه النسائي وابن ماجه.وعن علي قال: كان لي من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مدخلان فكنت إذا أتيته وهو يصلي تنحنح لي.رواه النسائي وابن ماجه.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے میرے دو اوقات تھے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے ہوتے تو مجھے مطلع کرنے کے لیے کھنکار دیتے۔ (نسائی، ابن ماجہ)
हज़रत अली रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सेवा में जाने के मेरे दो समय थे जब में आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सेवा में जाता और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम नमाज़ पढ़ रहे होते तो मुझे सूचित करने के लिए खनकार देते । (निसाई, इब्न माजा)
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، السهو، باب التنحنح في الصلاة، حديث:1212، وابن ماجه، الأدب، حديث:3708.»
Narrated Ali (RA):
"I had the permission of Allah's Messenger (ﷺ) to see him in his house at two times, and whenever I entered to him while he was praying he would clear his throat as a sign to me." [Reported by an-Nasa'i and Ibn Majah].
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 176
´دوران نماز میں ضرورت کے وقت ایسی آواز نکالنا ...` «. . . وعن علي قال: كان لي من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مدخلان فكنت إذا اتيته وهو يصلي تنحنح لي . . .» ”. . . سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے میرے دو اوقات تھے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے ہوتے تو مجھے مطلع کرنے کے لیے کھنکار دیتے . . .“ بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب شــروط الصلاة: 176]
لغوی تشریح: «مَدْخَلَانِ»”میم“ اور ”خا“ دونوں پر فتحہ اور درمیان میں واقع ”دال“ ساکن ہے۔ آپ کی خدمت میں حاضری کے دو اوقات۔ «تَنَحْنُحِ» حلق میں آواز کو گردش دینا۔ کھنکھارنا۔
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز میں ضرورت کے وقت ایسی آواز نکالنا جس میں حروف کی ادائیگی نہ ہو نماز کے لیے موجب فساد نہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 176