الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
637. حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابن عون ، عن الشعبي ، عن عروة بن المغيرة بن شعبة ، عن ابيه . وعن ابن سيرين ، رفعه إلى المغيرة بن شعبة ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فغمز ظهري، او كتفي بشيء كان معه، قال: وتبعته، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم حاجته، ثم جاء، فقال:" امعك ماء؟" قلت: نعم، ومعي سطيحة من ماء، " فغسل وجهه، وكانت عليه جبة شامية ضيقة الكمين، فادخل يده، فرفع الجبة على عاتقه، واخرج يديه من اسفل الجبة، فغسل ذراعيه، ومسح على العمامة، قال: وذكر الناصية بشيء، ومسح على خفيه، ثم اقبلنا، فادركنا القوم في صلاة الغداة، وعبد الرحمن يؤمهم، وقد صلوا ركعة، فذهبت لاوذنه، فنهاني، فصلينا معه ركعة، وقضينا التي سبقنا بها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . وَعَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، رَفَعَهُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَمَزَ ظَهْرِي، أَوْ كَتِفِي بِشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ، قَال: وَتَبِعْتُهُ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ:" أَمَعَكَ مَاءٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، وَمَعِي سَطِيحَةٌ مِنْ مَاءٍ، " فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَرَفَعَ الْجُبَّةَ عَلَى عَاتِقِهِ، وَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ، قَالَ: وَذَكَرَ النَّاصِيَةَ بِشَيْءٍ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا، فَأَدْرَكْنَا الْقَوْمَ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يَؤُمُّهُمْ، وَقَدْ صَلَّوْا رَكْعَةً، فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ، فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا مَعَهُ رَكْعَةً، وَقَضَيْنَا الَّتِي سُبِقْنَا بِهَا" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دورچلے گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور فرمایا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! اور یہ کہہ کر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد ادا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 182، م: 274


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.