الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
638. حَدِيثُ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي عبيدة ، عن رجل ، قال: قلت لعدي بن حاتم : حديث بلغني عنك احب ان اسمعه منك، قال: نعم، لما بلغني خروج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكرهت خروجه كراهة شديدة، خرجت حتى وقعت ناحية الروم، وقال، يعني يزيد: ببغداد حتى قدمت على قيصر، قال: فكرهت مكاني ذلك اشد من كراهيتي لخروجه، قال: فقلت والله لولا اتيت هذا الرجل، فإن كان كاذبا لم يضرني، وإن كان صادقا علمت، قال: فقدمت فاتيته، فلما قدمت قال الناس: عدي بن حاتم، عدي بن حاتم، قال: فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" يا عدي بن حاتم، اسلم تسلم" ثلاثا. قال: قلت: إني على دين، قال:" انا اعلم بدينك منك" فقلت: انت اعلم بديني مني؟! قال:" نعم، الست من الركوسية، وانت تاكل مرباع قومك؟" قلت: بلى. قال:" فإن هذا لا يحل لك في دينك". قال: فلم يعد ان قالها، فتواضعت لها، فقال:" اما إني اعلم ما الذي يمنعك من الإسلام، تقول إنما اتبعه ضعفة الناس، ومن لا قوة له، وقد رمتهم العرب، اتعرف الحيرة؟" قلت: لم ارها، وقد سمعت بها. قال:" فوالذي نفسي بيده، ليتمن الله هذا الامر حتى تخرج الظعينة من الحيرة، حتى تطوف بالبيت في غير جوار احد، وليفتحن كنوز كسرى بن هرمز" قال: قلت: كسرى بن هرمز؟! قال:" نعم، كسرى بن هرمز، وليبذلن المال حتى لا يقبله احد" . قال عدي بن حاتم: فهذه الظعينة تخرج من الحيرة، فتطوف بالبيت في غير جوار، ولقد كنت فيمن فتح كنوز كسرى بن هرمز، والذي نفسي بيده لتكونن الثالثة لان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قالها.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ : حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْكَ، قَالَ: نَعَمْ، لَمَّا بَلَغَنِي خُرُوجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَرِهْتُ خُرُوجَهُ كَرَاهَةً شَدِيدَةً، خَرَجْتُ حَتَّى وَقَعْتُ نَاحِيَةَ الرُّومِ، وَقَالَ، يَعْنِي يَزِيدَ: بِبَغْدَادَ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى قَيْصَرَ، قَالَ: فَكَرِهْتُ مَكَانِي ذَلِكَ أَشَدَّ مِنْ كَرَاهِيَتِي لِخُرُوجِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوْلَا أَتَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ، فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا لَمْ يَضُرَّنِي، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا عَلِمْتُ، قَالَ: فَقَدِمْتُ فَأَتَيْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْتُ قَالَ النَّاسُ: عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ" ثَلَاثًا. قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي عَلَى دِينٍ، قَالَ:" أَنَا أَعْلَمُ بِدِينِكَ مِنْكَ" فَقُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِينِي مِنِّي؟! قَالَ:" نَعَمْ، أَلَسْتَ مِنَ الرَّكُوسِيَّةِ، وَأَنْتَ تَأْكُلُ مِرْبَاعَ قَوْمِكَ؟" قُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" فَإِنَّ هَذَا لَا يَحِلُّ لَكَ فِي دِينِكَ". قَالَ: فَلَمْ يَعْدُ أَنْ قَالَهَا، فَتَوَاضَعْتُ لَهَا، فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي أَعْلَمُ مَا الَّذِي يَمْنَعُكَ مِنَ الْإِسْلَامِ، تَقُولُ إِنَّمَا اتَّبَعَهُ ضَعَفَةُ النَّاسِ، وَمَنْ لَا قُوَّةَ لَهُ، وَقَدْ رَمَتْهُمْ الْعَرَبُ، أَتَعْرِفُ الْحِيرَةَ؟" قُلْتُ: لَمْ أَرَهَا، وَقَدْ سَمِعْتُ بِهَا. قَالَ:" فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى تَخْرُجَ الظَّعِينَةُ مِنَ الْحِيرَةِ، حَتَّى تَطُوفَ بِالْبَيْتِ فِي غَيْرِ جِوَارِ أَحَدٍ، وَلَيَفْتَحَنَّ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ" قَالَ: قُلْتُ: كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ؟! قَالَ:" نَعَمْ، كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ، وَلَيُبْذَلَنَّ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ" . قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: فَهَذِهِ الظَّعِينَةُ تَخْرُجُ مِنَ الْحِيرَةِ، فَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ فِي غَيْرِ جِوَارٍ، وَلَقَدْ كُنْتُ فِيمَنْ فَتَحَ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَكُونَنَّ الثَّالِثَةُ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَهَا.
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھا جب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کی خبر ملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی میں اپنے علاقے سے نکل کر روم کے ایک کنارے پہنچا اور قیصر کے پاس چلا گیا لیکن وہاں پہنچ کر مجھے اس سے زیادہ شدید ناگواری ہوئی جو بعثت نبوت کی اطلاع ملنے پر ہوئی تھی، میں نے سوچا کہ میں اس شخص کے پاس جاکر تو دیکھوں اگر وہ جھوٹا ہو تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اگر سچا ہوا تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔ چناچہ میں واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں پہنچا تو لوگوں نے " عدی بن حاتم، عدی بن حاتم " کہنا شروع کردیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمہ اللہ نے مجھ سے فرمایا اے عدی! اسلام قبول کرلو سلامتی پاجاؤگے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا میں نے عرض کیا کہ میں تو پہلے سے ایک دین پر قائم ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے زیادہ تمہارے دین کو جانتا ہوں میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ سے زیادہ میرے دین کو جانتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھا جاتے ہیں؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جانتا ہوں کہ تمہیں اسلام قبول کرنے میں کون سی چیز مانع لگ رہی ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ اس دین کے پیروکار کمزور اور بےمایہ لوگ ہیں جنہیں عرب نے دھتکار دیا ہے یہ بتاؤ کہ تم شہر حیرہ کو جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ دیکھا تو نہیں ہے البتہ سناضرور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک عورت حیرہ سے نکلے گی اور کسی محافظ کے بغیر بیت اللہ کا طواف کر آئے گی اور عنقریب کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح ہوں گے میں نے تعجب سے پوچھا کسریٰ بن ہرمز کے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کسریٰ بن ہرمز کے اور عنقریب اتنا مال خرچ کیا جائے گا کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واقعی اب ایک عورت حیرہ سے نکلتی ہے اور کسی محافظ کے بغیر بیت اللہ کا طواف کر جاتی ہے اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کرنے والوں میں تو میں خود بھی شامل تھا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تیسری بات بھی وقوع پذیر ہو کر رہے گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح ، وهذا إسناد حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.