الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
638. حَدِيثُ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سماك ، عن تميم بن طرفة ، عن عدي بن حاتم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم " من حلف على يمين، فراى خيرا منها، فليات بالذي هو خير" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو (اور قسم کا کفارہ دے دے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حدیث نمبر: 18245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع ، عن زكريا . قال وكيع: عن عامر ، وقال يحيى في حديثه، قال: حدثني عامر، قال: حدثنا عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض، فقال: " ما اصبت بحده فكله، وما اصبت بعرضه فهو وقيذ" . وسالته عن صيد الكلب. قال وكيع: " إذا ارسلت كلبك وذكرت اسم الله، فكل"، فقال:" وما امسك عليك ولم ياكل فكله، فإن اخذه ذكاته، وإن وجدت مع كلبك كلبا آخر، فخشيت ان يكون اخذه معه وقد قتله، فلا تاكل، فإنك إنما ذكرت اسم الله على كلبك، ولم تذكره على غيره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ زَكَرِيَّا . قَالَ وَكِيعٌ: عَنْ عَامِرٍ ، وَقَالَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ" . وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ. قَالَ وَكِيعٌ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ"، فَقَالَ:" وَمَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْهُ، فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبًا آخَرَ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ" .
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے مارا ہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5475، م: 1929
حدیث نمبر: 18246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، وابو معاوية المعنى، قالا: حدثنا الاعمش ، عن خيثمة ، عن عدي بن حاتم الطائي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم من احد إلا سيكلمه ربه عز وجل ليس بينه وبينه ترجمان، فينظر عمن ايمن منه، فلا يرى إلا شيئا قدمه، وينظر عمن اشام منه، فلا يرى إلا شيئا قدمه، وينظر امامه، فتستقبله النار، فمن استطاع منكم ان يتقي النار ولو بشق تمرة فليفعل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ الْمَعْنَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ عَمَّنْ أَيْمَنَ مِنْهُ، فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، وَيَنْظُرُ عَمَّنْ أَشْأَمَ مِنْهُ، فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، وَيَنْظُرُ أَمَامَهُ، فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ، فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جس سے اس کا پروردگار براہ راست بغیر کسی ترجمان کے گفتگو نہ کرے وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف وہی نظر آئے گا جو اس وقت خود آگے بھیجا ہوگا بائیں جانب دیکھے گا تو بھی وہی کچھ نظر آئے گا جو اس نے خود آگے بھیجا ہوگا اور سامنے دیکھے گا تو جہنم کی آگ اس کا استقبال کرے گی اس لئے تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے '

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6539، م: 1016
حدیث نمبر: 18247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد العزيز يعني ابن رفيع ، عن تميم بن طرفة ، عن عدي بن حاتم ، ان رجلا خطب عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: من يطع الله ورسوله، فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بئس الخطيب انت، قل: ومن يعص الله ورسوله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ رُفَيْعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ، قُلْ: وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ کامیاب ہوجاتا ہے اور جو ان " دونوں " کی نافرمانی کرتا ہے وہ گمراہ ہوجاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بہت برے خطیب ہو یوں کہو جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 870
حدیث نمبر: 18248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سعدان الجهني ، عن ابن خليفة الطائي ، عن عدي بن حاتم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من استطاع منكم ان يتقي النار فليتصدق ولو بشق تمرة، فمن لم يجد فبكلمة طيبة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ ، عَنِ ابْنِ خَلِيفَةَ الطَّائِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ فَلْيَتَصَدَّقْ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم میں سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض " تو وہ ایسا ہی کرے اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کرلے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1413، م: 1016، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سعدان لايروي عن ابن خليفة
حدیث نمبر: 18249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابي ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن همام ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض، فقال: " لا تاكل إلا ان يخزق" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " لَا تَأْكُلْ إِلَّا أَنْ يَخْزِقَ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مت کھاؤ الاّ یہ کہ تیر اسے زخمی کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 157، م: 1929، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سماك ، عن مري بن قطري ، عن عدي بن حاتم الطائي ، قال: قلت: يا رسول الله، إنا نصيد الصيد، فلا نجد سكينا إلا الظرار، وشقة العصا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امر الدم بما شئت، واذكر اسم الله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَصِيدُ الصَّيْدَ، فَلَا نَجِدُ سِكِّينًا إِلَّا الظِّرَارَ، وَشِقَّةَ الْعَصَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَّ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم جب شکار کرتے ہیں تو بعض اوقات چھری نہیں ملتی صرف نوکیلے پتھر یا لاٹھی کی تیز دھار ہوتی ہے تو کیا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا نام لے کر جس چیز سے بھی چاہو خون بہادو۔

حكم دارالسلام: حديث وهذا إسناد ضعيف لجهالة مري بن قطري
حدیث نمبر: 18251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو مولى الحسن بن علي يحدث، عن عدي بن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير، وليكفر عن يمينه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرتے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو اور قسم کا کفارہ دے دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، م: 1651، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عمرو
حدیث نمبر: 18252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن معقل ، عن عدي بن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من استطاع منكم ان يتقي النار ولو بشق تمرة، فليفعل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَلْيَفْعَلْ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حدیث نمبر: 18253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن خيثمة ، عن عدي بن حاتم ، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم النار، قال ابن جعفر: فتعوذ منها، واشاح بوجهه، ثم قال: " اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارَ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: فَتَعَوَّذَ مِنْهَا، وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے۔ اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حدیث نمبر: 18254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن محل بن خليفة ، قال عبد الرحمن : قال: سمعت عدي بن حاتم ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة" ، وقال ابن جعفر:" فبكلمة".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحِلِّ بْنِ خَلِيفَةَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ" ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" فَبِكَلِمَةٍ".
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے۔ اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حدیث نمبر: 18255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعيد بن مسروق ، قال: حدثنا الشعبي ، قال: سمعت عدي بن حاتم ، وكان لنا جارا او دخيلا وربيطا بالنهرين، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ارسل كلبي، فاجد مع كلبي كلبا قد اخذ، لا ادري ايهما اخذ؟ قال: " فلا تاكل، فإنما سميت على كلبك، ولم تسم على غيره" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، وَكَانَ لَنَا جَارًا أَوْ دَخِيلًا وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي، فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا قَدْ أَخَذَ، لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ؟ قَالَ: " فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ" ..
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میں شکار پر اپنا کتا چھوڑوں اور وہاں پہنچ کر اپنے کتے کے ساتھ ایک دوسرا کتا بھی پاؤں اور مجھے معلوم نہ ہو کہ ان دونوں میں سے کس نے اسے شکار کیا ہے تو کیا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حدیث نمبر: 18256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حدیث نمبر: 18257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني عبد العزيز بن رفيع ، قال: سمعت تميم بن طرفة الطائي يحدث، عن عدي بن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير وليترك يمينه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ تَمِيمَ بْنَ طَرَفَةَ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيَتْرُكْ يَمِينَهُ" .
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو (اور قسم کا کفارہ دے دے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حدیث نمبر: 18258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا مجالد ، عن عامر ، عن عدي بن حاتم ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " فعلمني الإسلام، ونعت لي الصلاة، وكيف اصلي كل صلاة لوقتها" . ثم قال لي:" كيف انت يا ابن حاتم إذا ركبت من قصور اليمن لا تخاف إلا الله حتى تنزل قصور الحيرة؟" قال: قلت: يا رسول الله، فاين مقانب طيئ ورجالها؟ قال: " يكفيك الله طيئا ومن سواها" . قال: قلت: يا رسول الله، إنا قوم نتصيد بهذه الكلاب والبزاة، فما يحل لنا منها؟ قال: " يحل لكم ما علمتم من الجوارح مكلبين تعلمونهن مما علمكم الله، فكلوا مما امسكن عليكم، واذكروا اسم الله عليه، فما علمت من كلب او باز، ثم ارسلت، وذكرت اسم الله عليه، فكل مما امسك عليك". قلت: وإن قتل؟ قال:" وإن قتل ولم ياكل منه شيئا، فإنما امسكه عليك". قلت: افرايت إن خالط كلابنا كلاب اخرى حين نرسلها؟ قال:" لا تاكل حتى تعلم ان كلبك هو الذي امسك عليك". قلت: يا رسول الله، إنا قوم نرمي فما يحل لنا؟ قال: يحل لكم ما ذكرتم اسم الله عليه وخزقتم، فكلوا منه. قال: قلت: يا رسول الله، إنا قوم نرمي بالمعراض، فما يحل لنا؟ قال" لا تاكل ما اصبت بالمعراض إلا ما ذكيت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْر ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَعَلَّمَنِي الْإِسْلَامَ، وَنَعَتَ لِي الصَّلَاةَ، وَكَيْفَ أُصَلِّي كُلَّ صَلَاةٍ لِوَقْتِهَا" . ثُمَّ قَالَ لِي:" كَيْفَ أَنْتَ يَا ابْنَ حَاتِمٍ إِذَا رَكِبْتَ مِنْ قُصُورِ الْيَمَنِ لَا تَخَافُ إِلَّا اللَّهَ حَتَّى تَنْزِلَ قُصُورَ الْحِيرَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيْنَ مَقَانِبُ طَيِّئٍ وَرِجَالُهَا؟ قَالَ: " يَكْفِيكَ اللَّهُ طَيِّئًا وَمَنْ سِوَاهَا" . قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ وَالْبَزَاةِ، فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْهَا؟ قَالَ: " يَحِلُّ لَكُمْ مَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمْ اللَّهُ، فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَمَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ". قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ". قُلْتُ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَ كِلَابَنَا كِلَابٌ أُخْرَى حِينَ نُرْسِلُهَا؟ قَالَ:" لَا تَأْكُلْ حَتَّى تَعْلَمَ أَنَّ كَلْبَكَ هُوَ الَّذِي أَمْسَكَ عَلَيْكَ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَرْمِي فَمَا يَحِلُّ لَنَا؟ قَالَ: يحل لكم ما ذكرتُم اسم الله عليه وخزقتم، فكلوا منه. قال: قلت: يا رسول الله، إنَّا قومٌ نرمي بالمِعْرَاض، فما يَحلُّ لنا؟ قال" لَا تَأْكُلْ مَا أَصَبْتَ بِالْمِعْرَاضِ إِلَّا مَا ذَكَّيْتَ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسلام کی تعلیم دی اور نماز کی کیفیت مجھے بتائی کہ کس طرح ہر نماز کو اس کے وقت پر ادا کروں پھر مجھ سے فرمایا اے ابن حاتم! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تم یمن کے محلات سے سوار ہوگے تمہیں اللہ کے علاوہ کسی کا خوف نہ ہوگا یہاں تک کہ تم حیرہ کے محلات میں جا اترو گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قبیلہ طی کے بہادر اور جنگجو پھر کہاں جائیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ بنوطی وغیرہ سے تمہاری کفایت فرمائیں گے۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم لوگ ان کتوں اور باز کے ذریعے شکار کرتے ہیں تو اس میں سے ہمارے لئے کیا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی جو کتے سدھائے ہوئے ہوں اور جو زخمی کرسکیں اور جنہیں تم نے یہ علم سکھا دیا ہو جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے تو وہ تمہارے لئے جو شکار کریں اسے تم کھاسکتے ہو اور ان پر اللہ کا نام لے لیا کرو " اور فرمایا تم نے جس کتے یا باز کو سدھا لیا ہو ' پھر تم اسے اللہ کا نام لے کر چھوڑو تو جو وہ تمہارے لئے شکار کرے تم اسے کھالو، میں نے پوچھا اگرچہ وہ جانور کو مار ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ جانور کو مار ڈالے لیکن اس میں سے خودکچھ نہ کھائے اس لئے کہ اگر اس نے خود اس میں سے کچھ کھالیا تو اس نے وہ شکار اپنے لئے کیا ہے (لہٰذاتمہارے لئے حلال نہیں) میں نے پوچھا کہ بتائیے اگر ہمارے کتے کے ساتھ کچھ دوسرے کتے آملیں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شکار کو مت کھاؤ جب تک تمہیں یہ معلوم نہ ہوجائے کہ اسے تمہارے کتے ہی نے شکار کیا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم لوگ چوڑائی کے حصے میں تیر مارتے ہیں تو اس میں سے ہمارے لئے کیا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس جانور کو تم نے تیر کے چوڑائی والے حصے سے مارا ہو اسے مت کھاؤ الاّیہ کہ اس کی روح نکلنے سے پہلے اسے ذبح کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بغيره هذه السياقة فى بعض الفاظه ، وهذا اسناد ضعيف من اجل مجالد
حدیث نمبر: 18259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عاصم بن سليمان ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، إن ارضي ارض صيد، قال: " إذا ارسلت كلبك، وسميت، فكل ما امسك عليك كلبك، وإن قتل، فإن اكل منه، فلا تاكل، فإنه إنما امسك على نفسه، وإذا ارسلت كلبك، فخالطته اكلب لم تسم عليها، فلا تاكل، فإنك لا تدري ايها قتله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي أَرْضُ صَيْدٍ، قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ، وَسَمَّيْتَ، فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كَلْبُكَ، وَإِنْ قَتَلَ، فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ، فَخَالَطَتْهُ أَكْلُبٌ لَمْ تُسَمِّ عَلَيْهَا، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَهُ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے، (اس حوالے سے مجھے کچھ بتائیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھاؤ کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اسے کس نے شکار کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حدیث نمبر: 18260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي عبيدة ، عن رجل ، قال: قلت لعدي بن حاتم : حديث بلغني عنك احب ان اسمعه منك، قال: نعم، لما بلغني خروج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكرهت خروجه كراهة شديدة، خرجت حتى وقعت ناحية الروم، وقال، يعني يزيد: ببغداد حتى قدمت على قيصر، قال: فكرهت مكاني ذلك اشد من كراهيتي لخروجه، قال: فقلت والله لولا اتيت هذا الرجل، فإن كان كاذبا لم يضرني، وإن كان صادقا علمت، قال: فقدمت فاتيته، فلما قدمت قال الناس: عدي بن حاتم، عدي بن حاتم، قال: فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" يا عدي بن حاتم، اسلم تسلم" ثلاثا. قال: قلت: إني على دين، قال:" انا اعلم بدينك منك" فقلت: انت اعلم بديني مني؟! قال:" نعم، الست من الركوسية، وانت تاكل مرباع قومك؟" قلت: بلى. قال:" فإن هذا لا يحل لك في دينك". قال: فلم يعد ان قالها، فتواضعت لها، فقال:" اما إني اعلم ما الذي يمنعك من الإسلام، تقول إنما اتبعه ضعفة الناس، ومن لا قوة له، وقد رمتهم العرب، اتعرف الحيرة؟" قلت: لم ارها، وقد سمعت بها. قال:" فوالذي نفسي بيده، ليتمن الله هذا الامر حتى تخرج الظعينة من الحيرة، حتى تطوف بالبيت في غير جوار احد، وليفتحن كنوز كسرى بن هرمز" قال: قلت: كسرى بن هرمز؟! قال:" نعم، كسرى بن هرمز، وليبذلن المال حتى لا يقبله احد" . قال عدي بن حاتم: فهذه الظعينة تخرج من الحيرة، فتطوف بالبيت في غير جوار، ولقد كنت فيمن فتح كنوز كسرى بن هرمز، والذي نفسي بيده لتكونن الثالثة لان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قالها.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ : حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْكَ، قَالَ: نَعَمْ، لَمَّا بَلَغَنِي خُرُوجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَرِهْتُ خُرُوجَهُ كَرَاهَةً شَدِيدَةً، خَرَجْتُ حَتَّى وَقَعْتُ نَاحِيَةَ الرُّومِ، وَقَالَ، يَعْنِي يَزِيدَ: بِبَغْدَادَ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى قَيْصَرَ، قَالَ: فَكَرِهْتُ مَكَانِي ذَلِكَ أَشَدَّ مِنْ كَرَاهِيَتِي لِخُرُوجِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوْلَا أَتَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ، فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا لَمْ يَضُرَّنِي، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا عَلِمْتُ، قَالَ: فَقَدِمْتُ فَأَتَيْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْتُ قَالَ النَّاسُ: عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ" ثَلَاثًا. قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي عَلَى دِينٍ، قَالَ:" أَنَا أَعْلَمُ بِدِينِكَ مِنْكَ" فَقُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِينِي مِنِّي؟! قَالَ:" نَعَمْ، أَلَسْتَ مِنَ الرَّكُوسِيَّةِ، وَأَنْتَ تَأْكُلُ مِرْبَاعَ قَوْمِكَ؟" قُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" فَإِنَّ هَذَا لَا يَحِلُّ لَكَ فِي دِينِكَ". قَالَ: فَلَمْ يَعْدُ أَنْ قَالَهَا، فَتَوَاضَعْتُ لَهَا، فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي أَعْلَمُ مَا الَّذِي يَمْنَعُكَ مِنَ الْإِسْلَامِ، تَقُولُ إِنَّمَا اتَّبَعَهُ ضَعَفَةُ النَّاسِ، وَمَنْ لَا قُوَّةَ لَهُ، وَقَدْ رَمَتْهُمْ الْعَرَبُ، أَتَعْرِفُ الْحِيرَةَ؟" قُلْتُ: لَمْ أَرَهَا، وَقَدْ سَمِعْتُ بِهَا. قَالَ:" فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى تَخْرُجَ الظَّعِينَةُ مِنَ الْحِيرَةِ، حَتَّى تَطُوفَ بِالْبَيْتِ فِي غَيْرِ جِوَارِ أَحَدٍ، وَلَيَفْتَحَنَّ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ" قَالَ: قُلْتُ: كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ؟! قَالَ:" نَعَمْ، كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ، وَلَيُبْذَلَنَّ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ" . قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: فَهَذِهِ الظَّعِينَةُ تَخْرُجُ مِنَ الْحِيرَةِ، فَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ فِي غَيْرِ جِوَارٍ، وَلَقَدْ كُنْتُ فِيمَنْ فَتَحَ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَكُونَنَّ الثَّالِثَةُ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَهَا.
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھا جب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کی خبر ملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی میں اپنے علاقے سے نکل کر روم کے ایک کنارے پہنچا اور قیصر کے پاس چلا گیا لیکن وہاں پہنچ کر مجھے اس سے زیادہ شدید ناگواری ہوئی جو بعثت نبوت کی اطلاع ملنے پر ہوئی تھی، میں نے سوچا کہ میں اس شخص کے پاس جاکر تو دیکھوں اگر وہ جھوٹا ہو تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اگر سچا ہوا تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔ چناچہ میں واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں پہنچا تو لوگوں نے " عدی بن حاتم، عدی بن حاتم " کہنا شروع کردیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمہ اللہ نے مجھ سے فرمایا اے عدی! اسلام قبول کرلو سلامتی پاجاؤگے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا میں نے عرض کیا کہ میں تو پہلے سے ایک دین پر قائم ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے زیادہ تمہارے دین کو جانتا ہوں میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ سے زیادہ میرے دین کو جانتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھا جاتے ہیں؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جانتا ہوں کہ تمہیں اسلام قبول کرنے میں کون سی چیز مانع لگ رہی ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ اس دین کے پیروکار کمزور اور بےمایہ لوگ ہیں جنہیں عرب نے دھتکار دیا ہے یہ بتاؤ کہ تم شہر حیرہ کو جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ دیکھا تو نہیں ہے البتہ سناضرور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک عورت حیرہ سے نکلے گی اور کسی محافظ کے بغیر بیت اللہ کا طواف کر آئے گی اور عنقریب کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح ہوں گے میں نے تعجب سے پوچھا کسریٰ بن ہرمز کے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کسریٰ بن ہرمز کے اور عنقریب اتنا مال خرچ کیا جائے گا کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واقعی اب ایک عورت حیرہ سے نکلتی ہے اور کسی محافظ کے بغیر بیت اللہ کا طواف کر جاتی ہے اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کرنے والوں میں تو میں خود بھی شامل تھا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تیسری بات بھی وقوع پذیر ہو کر رہے گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد . قال ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال: حدثنا زيد بن الحباب ، عن يحيى بن الوليد بن المسير الطائي ، قال: اخبرني محل الطائي ، عن عدي بن حاتم ، قال: " من امنا، فليتم الركوع والسجود، فإن فينا الضعيف، والكبير، والمريض، والعابر سبيل، وذا الحاجة". هكذا كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْمُسَيَّرِ الطَّائِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحِلٌّ الطَّائِيُّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: " مَنْ أَمَّنَا، فَلْيُتِمَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَإِنَّ فِينَا الضَّعِيفَ، وَالْكَبِيرَ، وَالْمَرِيضَ، وَالْعَابِرَ سَبِيلٍ، وَذَا الْحَاجَةِ". هَكَذَا كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص ہماری امامت کرے وہ رکوع سجدے مکمل کرم کیونکہ ہم میں کمزور بوڑھے بیمار، راہ گیر اور ضرورت مند سب ہی ہوتے ہیں اور ہم اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت مري بن قطري ، قال: سمعت عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، إن ابي كان يصل الرحم، ويفعل كذا وكذا. قال:" إن اباك اراد امرا فادركه" . يعني: الذكر. قال: قلت: إني اسالك عن طعام لا ادعه إلا تحرجا، قال: " لا تدع شيئا ضارعت فيه نصرانية" . قلت: ارسل كلبي، فياخذ الصيد، وليس معي ما اذكيه به، فاذبحه بالمروة والعصا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امر الدم بما شئت، واذكر اسم الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرَيَّ بْنَ قَطَرِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي كَانَ يَصِلُ الرَّحِمَ، وَيَفْعَلُ كَذَا وَكَذَا. قَالَ:" إِنَّ أَبَاكَ أَرَادَ أَمْرًا فَأَدْرَكَهُ" . يَعْنِي: الذِّكْرَ. قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَسْأَلُكَ عَنْ طَعَامٍ لَا أَدَعُهُ إِلَّا تَحَرُّجًا، قَالَ: " لَا تَدَعْ شَيْئًا ضَارَعْتَ فِيهِ نَصْرَانِيَّةً" . قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي، فَيَأْخُذُ الصَّيْدَ، وَلَيْسَ مَعِي مَا أُذَكِّيهِ بِهِ، فَأَذْبَحَهُ بِالْمَرْوَةِ وَالْعَصَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَّ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عدی سے مروی ہے کہ ایک میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے والد صاحب صلہ رحمی اور فلاں فلاں کام کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ کا ایک مقصد (شہرت ') تھا جو اس نے پالیا میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اس کھانے کے متعلق پوچھتا ہوں جسے میں صرف مجبوری کے وقت چھوڑوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسی چیز مت چھوڑو جس میں تم عیسائیت کے مشابہہ معلوم ہو میں نے عرض کیا کہ اگر میں اپنا کتا شکار پر چھوڑوں، وہ شکار کو پکڑ لے لیکن میرے پاس اسے ذبح کرنے کے کوئی چیز نہ ہو تو کیا میں اسے تیز دھار پتھر اور لاٹھی کی دھار سے ذبح کرسکتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس چیز سے چاہو خون بہادو اور اس پر اللہ کا نام لے لو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: قوله: "ان اباك اراد امراً فأدركه" حسن، وقوله: "أمر الدم بما شئت...." صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مري بن قطري
حدیث نمبر: 18263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسين ، حدثنا شعبة ، فذكره بإسناده، إلا انه قال: سمعت مري بن قطري الطائي ، وقال:" إن اباك اراد امرا فادركه" قال سماك: يعني الذكر.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، فَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ مُرَيَّ بْنَ قَطَرِيٍّ الطَّائِيَّ ، وَقَالَ:" إِنَّ أَبَاكَ أَرَادَ أَمْرًا فَأَدْرَكَهُ" قَالَ سِمَاكٌ: يَعْنِي الذِّكْرَ.

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مري بن قطري
حدیث نمبر: 18264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك بن حرب . فذكره من موضع الصيد، وقال: " امرر الدم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ . فَذَكَرَهُ مِنْ مَوْضِعِ الصَّيْدِ، وَقَالَ: " أَمْرِرْ الدَّمَ" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مري بن قطري
حدیث نمبر: 18265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثنا سماك ، عن تميم بن طرفة ، قال: سمعت عدي بن حاتم واتاه رجل يساله مئة درهم، فقال: تسالني مائة درهم وانا ابن حاتم؟! والله لا اعطيك، ثم قال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من حلف على يمين، ثم راى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ مِئَةَ دِرْهَمٍ، فَقَال: تَسْأَلُنِي مِائَةَ دِرْهَمٍ وَأَنَا ابْنُ حَاتِمٍ؟! وَاللَّهِ لَا أُعْطِيكَ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، ثُمَّ رَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلَيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور ان سے سو درہم مانگے انہوں نے فرمایا کہ تو مجھ سے صرف سو درہم مانگ رہا ہے جبکہ میں حاتم طائی کا بیٹا ہوں، واللہ میں تجھے کچھ نہیں دوں گا پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو (اور قسم کا کفارہ دے دے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حدیث نمبر: 18266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن همام بن الحارث ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، إنا نرسل كلابنا معلمات، قال: " كل" قال: قلت: وإن قتل؟ قال:" وإن قتل، ما لم يشركها كلاب غيرها". قال: قلت: فإنا نرمي بمعراض، قال:" إن خزق فكل، وإن اصاب بعرضه فلا تاكل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُرْسِلُ كِلَابَنَا مُعَلَّمَاتٍ، قَالَ: " كُلْ" قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ، مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كِلَابٌ غَيْرُهَا". قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّا نَرْمِي بِمِعْرَاضٍ، قَالَ:" إِنْ خَزَقَ فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے مار دے؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے مارا ہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5477، م: 1929
حدیث نمبر: 18267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا إسرائيل ، حدثنا سماك بن حرب ، عن مري بن قطري ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصيد اصيده، قال: " انهروا الدم بما شئتم، واذكروا اسم الله وكلوا" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ أَصِيدُهُ، قَالَ: " أَنْهِرُوا الدَّمَ بِمَا شِئْتُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَكُلُوا" ..
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم جب شکار کرتے ہیں تو بعض اوقات چھری نہیں ملتی تو کیا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا نام لے کر جس چیز سے بھی چاہوخون بہادو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مري بن قطري
حدیث نمبر: 18268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، اخبرنا ايوب، عن محمد بن سيرين ، عن ابي عبيدة بن حذيفة ، عن رجل ، قال: يعني كنت اسال الناس عن حديث عدي بن حاتم ، وهو إلى جنبي لا اسال عنه، فاتيته، فسالته، فقال: نعم، بعث النبي صلى الله عليه وسلم حين بعث، فذكر الحديث..حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ: يَعْنِي كُنْتُ أَسْأَلُ النَّاسَ عَنْ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، وَهُوَ إِلَى جَنْبِي لَا أَسْأَلُ عَنْهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بُعِثَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا اسناد حسن
حدیث نمبر: 18269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابن حذيفة ، قال: كنت احدث حديثا عن عدي بن حاتم ، قال: فقلت: هذا عدي بن حاتم في ناحية الكوفة، فلو اتيته وكنت انا الذي اسمعه منه فاتيته، فقلت: إني كنت احدث عنك حديثا، فاردت ان اكون انا الذي اسمعه منك، قال: لما بعث النبي صلى الله عليه وسلم، فررت حتى كنت في اقصى الروم. فذكر الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أُحَدِّثُ حَدِيثًا عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، فَلَوْ أَتَيْتُهُ وَكُنْتُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْهُ فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُحَدَّثُ عَنْكَ حَدِيثًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْكَ، قَالَ: لَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَرْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَقْصَى الرُّومِ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا اسناد حسن
حدیث نمبر: 18270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، عن بيان ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا قوم نتصيد بهذه الكلاب، قال: " إذا ارسلت كلابك المعلمة، وذكرت اسم الله، فكل مما امسكن عليك وإن قتلت، إلا ان ياكل الكلب، فإن اكل، فلا تاكل، فإني اخاف ان يكون إنما امسك على نفسه، وإن خالطها كلاب من غيرها فلا تاكل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ وَإِنْ قَتَلَتْ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے، (اس حوالے سے مجھے کچھ بتائیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھاؤ کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اسے کس نے شکار کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حدیث نمبر: 18271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن ابن معقل ، عن عدي بن حاتم ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتقوا النار" قال: فاشاح بوجهه حتى ظننا انه ينظر إليها، ثم قال:" اتقوا النار" واشاح بوجهه، قال: مرتين او ثلاثا " اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّقُوا النَّارَ" قَالَ: فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ:" اتَّقُوا النَّارَ" وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، قَالَ: مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نفرت سے اس طرح منہ پھیرلیا گویا جہنم کو دیکھ رہے ہوں، دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو اگر وہ بھی نہ مل سکے تو اچھی بات ہی کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1413، م: 1016، وهذا إسناد أخطأ فيه شريك، فرواه هكذا، والصواب: رواه خيثمة وابن معقل كلاهما عن عدي
حدیث نمبر: 18272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن معقل ، عن عدي بن حاتم الطائي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتقوا النار ولو بشق تمرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حدیث نمبر: 18273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد العزيز بن رفيع يحدث، قال: سمعت تميم بن طرفة يحدث، عن عدي بن حاتم ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من حلف على يمين، ثم راى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير، وليترك يمينه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ رُفَيْعٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: سَمِعْتُ تَمِيمَ بْنَ طَرَفَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، ثُمَّ رَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيَتْرُكْ يَمِينَهُ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرتے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو اور قسم کا کفارہ دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حدیث نمبر: 18274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: اتقوا النار واعملوا خيرا وافعلوا، فإني سمعت عبد الله بن معقل يقول: سمعت عدي بن حاتم يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اتقوا النار ولو بشق تمرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: اتَّقُوا النَّارَ وَاعْمَلُوا خَيْرًا وَافْعَلُوا، فَإِنِّي سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.