الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
84. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّعَفُّفِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ
84. سوال سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 1845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن رجل من بني اسد، انه قال: نزلت انا واهلي ببقيع الغرقد، فقال لي اهلي: اذهب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاساله لنا شيئا ناكله وجعلوا يذكرون من حاجتهم، فذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجدت عنده رجلا يساله، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا اجد ما اعطيك"، فتولى الرجل عنه وهو مغضب، وهو يقول: لعمري إنك لتعطي من شئت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه ليغضب علي ان لا اجد ما اعطيه، من سال منكم وله اوقية او عدلها فقد سال إلحافا" . قال الاسدي: فقلت: للقحة لنا خير من اوقية، قال مالك: والاوقية اربعون درهما. قال: فرجعت ولم اساله، فقدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك بشعير وزبيب فقسم لنا منه، حتى اغنانا الله عز وجلوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَنَّهُ قَالَ: نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَقَالَ لِي أَهْلِي: اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْأَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ وَجَعَلُوا يَذْكُرُونَ مِنْ حَاجَتِهِمْ، فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ"، فَتَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ وَهُوَ مُغْضَبٌ، وَهُوَ يَقُولُ: لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ لَيَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ، مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عَدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا" . قَالَ الْأَسَدِيُّ: فَقُلْتُ: لَلَقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ، قَالَ مَالِك: وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا. قَالَ: فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ، فَقُدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِشَعِيرٍ وَزَبِيبٍ فَقَسَمَ لَنَا مِنْهُ، حَتَّى أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
ایک شخص سے روایت ہے جو بنی اسد میں سے تھا کہ میں اور میرے گھر کے لوگ بقیع الغرقد (مدینہ منورہ کے مقبرے کا نام ہے) میں اُترے۔ میری بی بی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور کھانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگ اور اپنی محتاجی بیان کر۔ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ پاس گیا، اور دیکھا کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: میرے پاس نہیں ہے جو میں تجھ کو دوں۔ وہ شخص غصّے میں پیٹھ موڑ کر چلا اور کہتا جاتا تھا: قسم اپنی عمر کی! تم اسی کو دیتے ہو جس کو چاہتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو وہ غصّہ ہوتا ہے اس بات پر کہ میرے پاس نہیں ہے جو میں اس کو دوں، جو شخص تم میں سے سوال کرے اور اس کے پاس چالیس درہم ہوں، یا اتنا مال ہو، تو اس نے لپٹ کر سوال کیا۔ میں نے کہا: ایک اونٹ ہم کو بہتر ہے چالیس درہم سے۔ پھر میں لوٹ آیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سوال نہیں کیا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جَو اور خشک انگور آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بھی اس میں سے حصّہ دیا، یہاں تک کہ اللہ نے غنی کر دیا ہم کو۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1627، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2597، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2388، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13332، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16525، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 11»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.