الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
The Book About The Virtues Or Al-Madina.
حدیث نمبر: 1886
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم،" كان إذا قدم من سفر، فنظر إلى جدرات المدينة اوضع راحلته، وإن كان على دابة حركها من حبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَنَظَرَ إِلَى جُدُرَاتِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری تیز فرما دیتے اور اگر کسی جانور کی پشت پر ہوتے تو مدینہ کی محبت میں اسے ایڑ لگاتے۔

Narrated Anas: Whenever the Prophet returned from a journey and observed the walls of Medina, he would make his Mount go fast, and if he was on an animal (i.e. a horse), he would make it gallop because of his love for Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 110


   صحيح البخاري1886أنس بن مالكإذا قدم من سفر فنظر إلى جدرات المدينة أوضع راحلته وإن كان على دابة حركها من حبها
   صحيح البخاري1802أنس بن مالكإذا قدم من سفر فأبصر درجات المدينة أوضع ناقته وإن كانت دابة حركها
   جامع الترمذي3441أنس بن مالكإذا قدم من سفر فنظر إلى جدرات المدينة أوضع راحلته وإن كان على دابة حركها من حبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3441  
´سفر سے لوٹے تو کیا دعا پڑھے؟`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس لوٹتے اور مدینہ کی دیواریں دکھائی دینے لگتیں تو آپ اپنی اونٹنی (سواری) کو (اپنے وطن) مدینہ کی محبت میں تیز دوڑاتے ۱؎ اور اگر اپنی اونٹنی کے علاوہ کسی اور سواری پر ہوتے تو اسے بھی تیز بھگاتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3441]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ محبت مدینہکے ساتھ خاص بھی ہو سکتی ہے،
نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر انسان کو اپنے وطن (گھر)سے محبت ہوتی ہے،
تو اس محبت کی وجہ سے کوئی بھی انسان اپنے گھر جلد پہنچنے کی چاہت میں اسی طرح جلدی کرے جس طرح نبی اکرمﷺاپنے گھر پہنچنے کے لیے کرتے تھے (بہرحال یہ سنت عادت ہو گی،
نہ کہ سنت عبادت)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3441   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1886  
1886. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سفر سے واپس آتے اور مدینہ طیبہ کی دیواریں دیکھتے تو اس کی محبت کے باعث اپنی سواری کوتیز چلاتے اور اگر کسی اور سواری پر سوار ہوتے تو اسے ایڑی لگاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1886]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ مکی تھے آپ ﷺ کا آبائی وطن مکہ تھا مگر مدینہ تشریف لے جانے کے بعد آپ ﷺ نے اسے اپنا حقیقی مستقر بنا لیا اور اس کی آبادی و ترقی میں اس قدر کوشاں ہوئے کہ اہل مدینہ کے رگ و ریشہ میں آپ ﷺ کی محبت بس گئی اور اہل مدینہ اوس اور خزرج نے کبھی تصور بھی نہیں کیا کہ آپ ﷺ ایک دوسری جگہ کے باشندے ہیں اور مہاجر کی شکل میں یہاں تشریف لائے ہیں۔
مسلمانوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ اپنے پیارے رسول رسول اللہ ﷺ کی اقتداءمیں جس ملک میں بھی گئے۔
اسی کے باشندے ہو گئے اوراس ملک میں اپنی مساعی سے چار چاند لگا دیئے اور ہمیشہ کے لیے اسی ملک کو اپنا وطن بنا لیا۔
ایسے صدہا نمونے آج بھی موجود ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1886   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1886  
1886. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سفر سے واپس آتے اور مدینہ طیبہ کی دیواریں دیکھتے تو اس کی محبت کے باعث اپنی سواری کوتیز چلاتے اور اگر کسی اور سواری پر سوار ہوتے تو اسے ایڑی لگاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1886]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ کی اس دعا کا نتیجہ ہے کہ وہاں کھانے پینے کی ایک ہی چیز سے ایسی سیرابی حاصل ہوتی ہے کہ دوسرے شہروں میں اس طرح کی دو تین چیزیں کھانے سے بھی نہیں ہوتی۔
(2)
اگر سوال ہو کہ اس دعا کے تقاضے کے مطابق مدینہ طیبہ (مسجد نبوی)
میں نماز کا ثواب بھی مکہ مکرمہ (مسجد حرام)
میں نماز کے ثواب سے دوگنا ہونا چاہیے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس سے مراد دنیا کی برکت ہے جیسا کہ صاع اور مد کی برکت سے مراد دنیا کی برکت ہے یا اس برکت سے خارجی دلیل کی وجہ سے نماز کو خاص کر لیا گیا ہے۔
عثمان بن عمر کی متابعت کو کتاب علل حدیث الزھری میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 127/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1886   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.