الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
699. حَدِيثُ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن سلمة يعني ابن كهيل ، عن ابي مالك ، وعبد الله بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن عبد الرحمن بن ابزى ، قال: كنا عند عمر، فاتاه رجل، فقال: يا امير المؤمنين، إنا نمكث الشهر والشهرين، لا نجد الماء، فقال عمر: اما انا، فلم اكن لاصلي حتى اجد الماء، فقال عمار : يا امير المؤمنين، تذكر حيث كنا بمكان كذا، ونحن نرعى الإبل، فتعلم انا اجنبنا؟ قال: نعم، قال: فإني تمرغت في التراب، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فحدثته فضحك وقال: " كان الصعيد الطيب كافيك" وضرب بكفيه الارض، ثم نفخ فيهما، ثم مسح بهما وجهه وبعض ذراعيه . قال: اتق الله يا عمار! قال: يا امير المؤمنين، إن شئت لم اذكره ما عشت او ما حييت قال: كلا والله، ولكن نوليك من ذلك ما توليت.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ، لَاَ نَجِدُ الْمَاءَ، فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا، فَلَمْ أَكُنْ لَأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ، فَقَالَ عَمَّارٌ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، تَذْكُرُ حَيْثُ كُنَّا بِمَكَانِ كَذَا، وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ، فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي تَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ فَضَحِكَ وَقَالَ: " كَانَ الصَّعِيدُ الطَّيِّبُ كَافِيَكَ" وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ . قَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ! قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ مَا عِشْتُ أَوْ مَا حَيِيتُ قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمن بن ابزی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھ پر غسل واجب ہوگیا ہے اور مجھے پانی نہیں مل رہا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نماز مت پڑھو، حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ میں اور آپ ایک لشکر میں تھے ہم دونوں پر غسل واجب ہوگیا اور پانی نہیں ملا تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی جبکہ میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو کر نماز پڑھ لی پھر جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا تمہارے لئے پاک مٹی ہی کافی تھی یہ کہہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر ہاتھ مارا پھر اس پر پھونک ماری اور اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر پھیرلیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا عمار! اللہ سے ڈرو انہوں نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! اگر آپ کہتے ہیں تو میں آئندہ مرتے دم تک اس حدیث کو بیان نہیں کروں گا؟ انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں، ہم تمہیں اس چیز کے سپرد کرتے ہیں جو تم اختیار کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وبعض ذراعيه، فقد شك فيها سلمة بن كهيل


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.