الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
1. بَابُ وُجُوبِ صَوْمِ رَمَضَانَ:
1. باب: رمضان کے روزوں کی فرضیت کا بیان۔
(1) Chapter. Fasting is obligatory in (the month of) Ramadan.
حدیث نمبر: Q1891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: يايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون سورة البقرة آية 183.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ سورة البقرة آية 183.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کئے گئے ہیں جس طرح ان لوگوں پر فرض کئے گئے تھے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں تاکہ تم گناہوں سے بچو۔

حدیث نمبر: 1891
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ابي سهيل، عن ابيه، عن طلحة بن عبيد الله، ان اعرابيا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثائر الراس، فقال:" يا رسول الله، اخبرني ماذا فرض الله علي من الصلاة؟ فقال: الصلوات الخمس، إلا ان تطوع شيئا، فقال: اخبرني ما فرض الله علي من الصيام؟ فقال: شهر رمضان، إلا ان تطوع شيئا، فقال: اخبرني بما فرض الله علي من الزكاة؟ فقال: فاخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم شرائع الإسلام، قال: والذي اكرمك لا اتطوع شيئا ولا انقص مما فرض الله علي شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: افلح إن صدق، او دخل الجنة إن صدق".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ؟ فَقَالَ: شَهْرَ رَمَضَانَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ؟ فَقَالَ: فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ، قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوسہیل نے، ان سے ان کے والد مالک نے اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک اعرابی پریشان حال بال بکھرے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے پوچھا: یا رسول اللہ! بتائیے مجھ پر اللہ تعالیٰ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ نمازیں، یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سے نفل پڑھ لو، پھر اس نے کہا بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر روزے کتنے فرض کئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے، یہ اور بات ہے کہ تم خود اپنے طور پر کچھ نفلی روزے اور بھی رکھ لو، پھر اس نے پوچھا اور بتائیے زکوٰۃ کس طرح مجھ پر اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرع اسلام کی باتیں بتا دیں۔ جب اس اعرابی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت دی نہ میں اس میں اس سے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کر دیا ہے کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ مراد کو پہنچایا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اگر سچ کہا ہے تو جنت میں جائے گا۔

Narrated Talha bin 'Ubaidullah: A bedouin with unkempt hair came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Inform me what Allah has made compulsory for me as regards the prayers." He replied: "You have to offer perfectly the five compulsory prayers in a day and night (24 hours), unless you want to pray Nawafil." The bedouin further asked, "Inform me what Allah has made compulsory for me as regards fasting." He replied, "You have to fast during the whole month of Ramadan, unless you want to fast more as Nawafil." The bedouin further asked, "Tell me how much Zakat Allah has enjoined on me." Thus, Allah's Apostle informed him about all the rules (i.e. fundamentals) of Islam. The bedouin then said, "By Him Who has honored you, I will neither perform any Nawafil nor will I decrease what Allah has enjoined on me. Allah's Apostle said, "If he is saying the truth, he will succeed (or he will be granted Paradise).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 115



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1891  
1891. حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کے پاس بایں حالت حاضر ہوا کہ اس کے بال پراگندہ تھے۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! مجھے آگاہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟آپ نے فرمایا: پانچ نمازیں مگر تم اپنی خوشی سے نفل ادا کروتو الگ بات ہے۔ اس نے عرض کیا: بتائیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں؟آپ نے فرمایا: ماہ رمضان کے روزے، ہاں یہ اور بات ہے کہ تم خوشی سے نفلی روزے رکھو۔ اس نے پھر عرض کیا کہ آپ بتائیں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر زکاۃ کس طرح فرض کی ہے؟راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے اسلام کے احکام سے آگاہ فرمایا۔ اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کی عزت بخشی ہے!اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے میں اس پر کسی چیز کا اضافہ نہیں کروں گا اور نہ اس سے کسی کمی ہی کا مرتکب ہوں گا۔ رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1891]
حدیث حاشیہ:
اس دیہاتی کا نام حماد بن ثعلبہؓ تھا، اس حدیث سے رمضان کے روزوں کی فرضیت ثابت ہوئی، حضرت امام بخاری ؒ نے اس مقصد کے تحت یہاں اس حدیث کو نقل فرمایا ہے۔
اس دیہاتی نے نفلوں کا انکار نہیں کیا، کمی یا بیشی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی وجہ سے وہ مستحق بشارت نبوی ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1891   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1891  
1891. حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کے پاس بایں حالت حاضر ہوا کہ اس کے بال پراگندہ تھے۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! مجھے آگاہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟آپ نے فرمایا: پانچ نمازیں مگر تم اپنی خوشی سے نفل ادا کروتو الگ بات ہے۔ اس نے عرض کیا: بتائیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں؟آپ نے فرمایا: ماہ رمضان کے روزے، ہاں یہ اور بات ہے کہ تم خوشی سے نفلی روزے رکھو۔ اس نے پھر عرض کیا کہ آپ بتائیں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر زکاۃ کس طرح فرض کی ہے؟راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے اسلام کے احکام سے آگاہ فرمایا۔ اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کی عزت بخشی ہے!اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے میں اس پر کسی چیز کا اضافہ نہیں کروں گا اور نہ اس سے کسی کمی ہی کا مرتکب ہوں گا۔ رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1891]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کو ثابت کیا ہے۔
اس اعرابی کا نام ضمام بن ثعلبہ ؓ تھا۔
اس نے نفلی روزوں کا انکار نہیں کیا، صرف ان فرائض میں کمی بیشی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی وجہ سے وہ بشارت کا حق دار ٹھہرا۔
(2)
اس حدیث میں حج کا ذکر نہیں۔
ممکن ہے اس وقت حج فرض نہ ہوا ہو، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کا ذکر نہیں فرمایا۔
یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تو اس موقع پر حج اور اسلام کے دیگر احکام کا ذکر فرمایا لیکن راوی نے اختصار کر دیا ہو اور لگتا بھی ایسا ہی ہے کیونکہ روایت میں نماز، روزے اور زکاۃ کے ذکر کے بعد راوئ حدیث حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ نے شرائع اسلام کا ذکر کیا ہے، اس میں حج اور اسلام کے دیگر اہم احکام داخل ہیں۔
(3)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فرائض کا پابند نجات پا جائے گا اگرچہ نوافل ادا نہ کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1891   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.