الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
3. بَابُ الصَّوْمُ كَفَّارَةٌ:
3. باب: روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔
(3) Chapter. As-Saum (the fasting) is an expiation (for sins).
حدیث نمبر: 1895
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا جامع، عن ابي وائل، عن حذيفة، قال: قال عمر رضي الله عنه: من يحفظ حديثا عن النبي صلى الله عليه وسلم في الفتنة، قال حذيفة: انا سمعته، يقول:" فتنة الرجل في اهله، وماله، وجاره تكفرها الصلاة، والصيام، والصدقة"، قال: ليس اسال عن ذه، إنما اسال عن التي تموج كما يموج البحر، قال: وإن دون ذلك بابا مغلقا، قال: فيفتح او يكسر، قال: يكسر، قال: ذاك اجدر ان لا يغلق إلى يوم القيامة، فقلنا لمسروق سله: اكان عمر يعلم من الباب، فساله، فقال: نعم، كما يعلم ان دون غد الليلة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَامِعٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَنْ يَحْفَظُ حَدِيثًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ، قَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ، وَمَالِهِ، وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ، وَالصِّيَامُ، وَالصَّدَقَةُ"، قَالَ: لَيْسَ أَسْأَلُ عَنْ ذِهِ، إِنَّمَا أَسْأَلُ عَنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ، قَالَ: وَإِنَّ دُونَ ذَلِكَ بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: فَيُفْتَحُ أَوْ يُكْسَرُ، قَالَ: يُكْسَرُ، قَالَ: ذَاكَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ (آزمائش و امتحان) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ (یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا) عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا۔ ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے، چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح (انہیں علم تھا) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے۔

Narrated Abu Wail from Hudhaifa: `Umar asked the people, "Who remembers the narration of the Prophet about the affliction?" Hudhaifa said, "I heard the Prophet saying, 'The affliction of a person in his property, family and neighbors is expiated by his prayers, fasting, and giving in charity." `Umar said, "I do not ask about that, but I ask about those afflictions which will spread like the waves of the sea." Hudhaifa replied, "There is a closed gate in front of those afflictions." `Umar asked, "Will that gate be opened or broken?" He replied, "It will be broken." `Umar said, "Then the gate will not be closed again till the Day of Resurrection." We said to Masruq, "Would you ask Hudhaifa whether `Umar knew what that gate symbolized?" He asked him and he replied "He (`Umar) knew it as one knows that there will be night before tomorrow, morning.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 119


   صحيح البخاري7096حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وماله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصدقة والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر تموج كموج البحر
   صحيح البخاري3586حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وماله وجاره تكفرها الصلاة والصدقة والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر تموج كموج البحر
   صحيح البخاري525حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وماله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصوم والصدقة والأمر والنهي الفتنة التي تموج كما يموج البحر
   صحيح البخاري1895حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وماله وجاره تكفرها الصلاة والصيام والصدقة
   صحيح البخاري1435حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصدقة والمعروف تموج كموج البحر
   صحيح مسلم7268حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وماله ونفسه وولده وجاره يكفرها الصيام والصلاة والصدقة والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر تموج كموج البحر
   جامع الترمذي2258حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وماله وولده وجاره يكفرها الصلاة والصوم والصدقة والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر
   سنن ابن ماجه3955حذيفة بن حسيلفتنة الرجل في أهله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصيام والصدقة والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر
   مسندالحميدي452حذيفة بن حسيلمن يحدثنا عن الفتنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 525  
´فتنوں کا کفارہ`
«. . . قَالَ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ . . .»
. . . عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ: 525]

لغوی توضیح:
«الإِسْلاَمُ بَدَأَ غَرِيباً» اسلام اجنبی شروع ہوا، یعنی چند قلیل افراد میں، پھر پھیلا اور غالب آ گیا۔
«الَّتِي» «تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ» وہ فتنہ جو سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مارے گا، مراد اس کی شدت، عظمت، پھیلاؤ اور وسعت ہے۔
«بَابًا مُغْلَقًا» بند دروازہ، مراد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں، ان کی حیات طیبہ میں کوئی بڑا فتنہ رونما نہیں ہوا لیکن ان کی شہادت کے بعد ایسا فتنوں کا دروازہ کھلا جو آج تک بند نہیں ہو سکا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 88   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3955  
´(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں آپ نے کہا کہ تم میں سے کس کو فتنہ کے باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: مجھ کو یاد ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم بڑے جری اور نڈر ہو، پھر بولے: وہ (حدیث) کیسے ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: آدمی کے لیے جو فتنہ اس کے اہل و عیال، اولاد اور پڑوسی میں ہوتا ہے اسے نماز، روزہ، صدقہ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر مٹا دیتے ہیں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3955]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اہل وعیال اور پڑوسیوں وغیرہ کے بارے میں آزمائش سے مراد روز مرہ کے معاملات ہیں۔
ان سے بھی انسان کی آزمائش ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے احکام کی تعمیل کرتا ہے یا نہیں۔

(2)
۔
چھوٹی موٹی غلطیاں نماز روزے وغیرہ سے معاف ہوجاتی ہیں۔

(3)
اس حدیث میں مذکور فتنے سے مراد اسلام دشمن کی وہ خفیہ سازشیں ہیں جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حیات میں کامیاب نہ ہوسکیں۔
آپ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر جھوٹے الزامات سے وہ ظاہر ہوئیں اور جھوٹے پر وپیگنڈے کے زور پر انھیں کامیاب کیا گیا۔

(4)
دروازہ ٹوٹنے سے مراد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت ہے جوا یک مجوسی ابو لؤلؤ فیروز کے ہاتھ ہوئی۔
اس سے سازشوں کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ دور ہوگئی۔

(5)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما کو مستقبل کے فتنوں سے آگاہ فرمایا تھا۔
عام مسلمانوں کو ان سے آگاہ کرنا مصلحت کے خلاف تھا۔

(6)
یہ فتنے اسی طرح واقع ہوئے جس طرح نبی ﷺ نے بیان فرمائے تھے۔
یہ نبی ﷺکی صداقت کی دلیل ہے کہ آپﷺ جو کچھ فرماتے تھے وہ وحی کی روشنی میں ہوتا تھا۔
اس سے نبی ﷺ کے علم غیب پر استدلال کرنا درست نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3955   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2258  
´سمندر کی موج کی طرح کے فتنے کا ذکر۔`
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کے بارے میں جو فرمایا ہے اسے کس نے یاد رکھا ہے؟ حذیفہ رضی الله عنہ نے کہا: میں نے یاد رکھا ہے، حذیفہ رضی الله عنہ نے بیان کیا: آدمی کے لیے جو فتنہ اس کے اہل، مال، اولاد اور پڑوسی کے سلسلے میں ہو گا اسے نماز، روزہ، زکاۃ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر مٹا دیتے ہیں ۱؎، عمر رضی الله عنہ نے کہا: میں تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہا ہوں، بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھ رہا ہوں جو سمندر کی موجوں کی طرح موجیں مارے گا، انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2258]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ گھر کی ذمہ داری سنبھالنے والے سے اس کے اہل،
مال،
اولاد اور پڑوسی کے سلسلہ میں ادائے حقوق کے ناحیہ سے جوکوتاہیاں ہوجاتی ہیں تو نماز،
روزہ،
صدقہ اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر وغیرہ یہ سب کے سب ان کے لیے کفارہ بنتے ہیں۔

2؎:
حذیفہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ بیان کیا عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد حقیقت میں اسی طرح پیش آیا،
یعنی فتنوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا،
اور امن وامان نام کی کوئی چیز دنیا میں باقی نہیں رہی،
چنانچہ ہر کوئی سکون واطمینان کا متلاشی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2258   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1895  
1895. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ فتنے کے متعلق نبی کریم ﷺ کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا؛ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی باعث آزمائش ہیں جس کاکفارہ نماز پڑھنا روزہ رکھنا اور صدقہ دینا بن جاتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں اس فتنے کے متعلق نہیں پوچھ رہاہوں بلکہ مجھے اس فتنے کے بارے میں دریافت کرنا ہے۔ جو سمندر کی طرح موجزن ہوگا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے عرض کیا کہ اس فتنے سے پہلے ایک بند دروازہ ہے۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا: اس دروازے کو کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا؟عرض کیا: اسے توڑا جائے گا۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا: پھر تو یہ دروازہ اس لائق ہے کہ قیامت کے دن تک بند نہ ہو۔ ہم نے راوی حدیث مسروق سے دریافت کیا: تم ان سے پوچھو کہ آیا حضرت عمر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1895]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں نماز کے ساتھ روزہ کو بھی گناہوں کا کفارہ کہا گیا ہے یہی باب کا مقصد ہے، یہاں جن فتنوں کی طرف اشارہ ہے ان سے وہ فتنے مراد ہیں جو خلافت راشدہ ہی میں شروع ہو گئے تھے اور آج تک ان فتنوں کے خطرناک اثرات امت میں افتراق کی شکل میں باقی ہیں۔
حضرت عمر ؓ نے اپنی فراست کی بنا پر جو کچھ فرمایا تھا وہ حرف بہ حرف صحیح ثابت ہو رہا ہے۔
اللهم صل وسلم علی حبیبك و علی صاحبه و اغفرلنا و ارحمنا یا أرحم الراحمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1895   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1895  
1895. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ فتنے کے متعلق نبی کریم ﷺ کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا؛ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی باعث آزمائش ہیں جس کاکفارہ نماز پڑھنا روزہ رکھنا اور صدقہ دینا بن جاتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں اس فتنے کے متعلق نہیں پوچھ رہاہوں بلکہ مجھے اس فتنے کے بارے میں دریافت کرنا ہے۔ جو سمندر کی طرح موجزن ہوگا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے عرض کیا کہ اس فتنے سے پہلے ایک بند دروازہ ہے۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا: اس دروازے کو کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا؟عرض کیا: اسے توڑا جائے گا۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا: پھر تو یہ دروازہ اس لائق ہے کہ قیامت کے دن تک بند نہ ہو۔ ہم نے راوی حدیث مسروق سے دریافت کیا: تم ان سے پوچھو کہ آیا حضرت عمر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1895]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس میں کوئی شک نہیں کہ چھوٹے چھوٹے گناہ نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات کرنے سے معاف ہو جاتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾ نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں۔
(ھود114: 11)
لیکن کبیرہ گناہ توبہ سے معاف ہوں گے۔
اس طرح حقوق العباد بھی حق دینے یا معافی لینے سے معاف ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ توبہ گناہوں کی معافی کے لیے شرط نہیں اللہ تعالیٰ کسی اور نیکی کی بنا پر بھی کبیرہ گناہ معاف کرنے پر قادر ہے، البتہ توبہ گناہوں کی معافی کا ایک اہم سبب ضرور ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سیدنا عمر فاروق ؓ کو اپنے شہید ہونے کا حتمی علم تھا جیسے کل کے دن سے پہلے رات کا آنا یقینی ہوتا ہے اور اسی طرح ہوا کہ سیدنا عمر فاروق کی شہادت کے بعد فتنوں کا ایسا دروازہ کھلا جو ابھی تک بند نہیں ہوا۔
ملت اسلامیہ آج تک ان فتنوں سے دوچار ہے۔
اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ پانچوں نمازیں اور رمضان سے دوسرے رمضان تک اگر انسان بڑے گناہوں سے پرہیز کرے تو یہ دوسرے گناہوں کا کفارہ ہیں۔
(صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 552(233)
ایک اور حدیث میں ہے کہ جس نے رمضان کے روزے رکھے، اس کی حدود کو پہچانا تو یہ روزے گذشتہ گناہوں کے لیے کفارہ ہوں گے۔
(شعب الإیمان، فضائل شھررمضان: 310/3) (3)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث پر کتاب الصلاۃ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا:
(باب الصلاة كفارة)
نماز کفارہ ہے۔
اسی طرح کتاب الزکاۃ میں ایک باب اس طرح قائم کیا ہے:
(باب الصدقة تكفر الخطيئة)
صدقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
بہرحال روزہ رکھنے سے اجروثواب کے ساتھ ساتھ گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔
(فتح الباري: 143/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1895   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.