الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
783. حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، وابو نعيم ، المعنى، قالا: حدثنا فطر ، عن ابي الطفيل ، قال: جمع علي رضي الله عنه الناس في الرحبة، ثم قال لهم: انشد الله كل امرئ مسلم سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم غدير خم ما سمع، لما قام، فقام ثلاثون من الناس، وقال ابو نعيم: فقام ناس كثير، فشهدوا حين اخذه بيده، فقال للناس: اتعلمون اني اولى بالمؤمنين من انفسهم؟ قالوا: نعم يا رسول الله، قال:" من كنت مولاه، فهذا مولاه، اللهم وال من والاه، وعاد من عاداه"، قال: فخرجت وكان في نفسي شيئا، فلقيت زيد بن ارقم، فقلت له: إني سمعت عليا رضي الله تعالى عنه يقول كذا وكذا، قال: فما تنكر؟ قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك له .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: جَمَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّاسَ فِي الرَّحَبَةِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: أَنْشُدُ اللَّهَ كُلَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ مَا سَمِعَ، لَمَّا قَامَ، فَقَامَ ثَلَاثُونَ مِنَ النَّاسِ، وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَقَامَ نَاسٌ كَثِيرٌ، فَشَهِدُوا حِينَ أَخَذَهُ بِيَدِهِ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: أَتَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَهَذَا مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ"، قَالَ: فَخَرَجْتُ وَكَأَنَّ فِي نَفْسِي شَيْئًا، فَلَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا تُنْكِرُ؟ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ لَهُ .
ابوالطفیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صحن کوفہ میں لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا جس مسلمان نے غدیرخم کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سناہو میں اسے قسم دے کر کہتاہوں کہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوجائے چناچہ تیس آدمی کھڑے ہوگئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما میں وہاں سے نکلا تو میرے دل میں اس کے متعلق کچھ شکوک و شبہات تھے چناچہ میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے انہوں نے فرمایا تمہیں اس پر تعجب کیوں ہورہا ہے؟ میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.