الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
783. حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن اجلح ، عن الشعبي ، عن عبد الله بن ابي الخليل ، عن زيد بن ارقم : ان نفرا وطئوا امراة في طهر، فقال علي رضي الله تعالى عنه لاثنين: اتطيبان نفسا لذا؟ فقالا: لا، فاقبل على الآخرين، فقال: اتطيبان نفسا لذا؟ فقالا: لا، قال: انتم شركاء متشاكسون، قال: إني مقرع بينكم، فايكم قرع اغرمته ثلثي الدية، والزمته الولد، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا اعلم إلا ما قال علي" رضي الله عنه .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَجْلَحَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ : أَنَّ نَفَرًا وَطِئُوا امْرَأَةً فِي طُهْرٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لِاثْنَيْنِ: أَتَطِيبَانِ نَفْسًا لِذَا؟ فَقَالَا: لَا، فَأَقْبَلَ عَلَى الْآخَرَيْنِ، فَقَالَ: أَتَطِيبَانِ نَفْسًا لِذَا؟ فَقَالَا: لَا، قَالَ: أَنْتُمْ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ، قَالَ: إِنِّي مُقْرِعٌ بَيْنَكُمْ، فَأَيُّكُمْ قُرِعَ أَغْرَمْتُهُ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ، وَأَلْزَمْتُهُ الْوَلَدَ، قَالَ: فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا أَعْلَمُ إِلَّا مَا قَالَ عَلِيٌّ" رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان میں سے دو آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم اس شخص کے لئے بچے کا اقرار کرتے ہو؟ انہوں نے اقرار نہیں کیا اسی طرح ایک ایک کے ساتھ دوسرے کو ملاکرسوال کرتے رہے یہاں تک کہ اس مرحلے سے فارغ ہوگئے اور کسی نے بھی بچے کا اقرار نہیں کیا پھر انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پر دوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی اس کا حل وہی جانتاہوں جو علی نے بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.