الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
786. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابن حذيفة ، قال: كنت احدث حديثا عن عدي بن حاتم ، فقلت: هذا عدي في ناحية الكوفة، فلو اتيته، فكنت انا الذي اسمعه منه، فاتيته، فقلت: إني كنت احدث عنك حديثا، فاردت ان اكون انا الذي اسمعه منك، قال: لما بعث الله عز وجل النبي صلى الله عليه وسلم، فررت منه حتى كنت في اقصى ارض المسلمين مما يلي الروم، قال: فكرهت مكاني الذي انا فيه، حتى كنت له اشد كراهية له مني من حيث جئت، قال: قلت: لآتين هذا الرجل، فوالله لئن كان صادقا، فلاسمعن منه، ولئن كان كاذبا، ما هو بضائري، قال: فاتيته، واستشرفني الناس، وقالوا: عدي بن حاتم، عدي بن حاتم! قال: اظنه قال ثلاث مرار، قال: فقال لي:" يا عدي بن حاتم، اسلم تسلم"، قال: قلت: إني من اهل دين، قال:" يا عدي بن حاتم، اسلم تسلم"، قال: قلت: إني من اهل دين، قالها ثلاثا، قال:" انا اعلم بدينك منك"، قال: قلت: انت اعلم بديني مني؟! قال:" نعم"، قال:" اليس تراس قومك؟" قال: قلت: بلى قال: فذكر محمد الركوسية، قال كلمة التمسها يقيمها، فتركها قال:" فإنه لا يحل في دينك المرباع"، قال: فلما قالها، تواضعت مني هنية، قال: وقال:" إني قد ارى ان مما يمنعك خصاصة تراها بمن حولي، وان الناس علينا الب واحد، هل تعلم مكان الحيرة؟" قال: قلت: قد سمعت بها،، ولم آتها، قال:" لتوشكن الظعينة ان تخرج منها بغير جوار حتى تطوف"، قال يزيد بن هارون: جوار، وقال يونس، عن حماد: جواز، ثم رجع إلى حديث عدي بن حاتم" حتى تطوف بالكعبة، ولتوشكن كنوز كسرى بن هرمز ان تفتح"، قال: قلت: كسرى بن هرمز؟! قال:" كسرى بن هرمز"، قال: قلت: كسرى بن هرمز؟! قال:" كسرى بن هرمز" ثلاث مرات،" وليوشكن ان يبتغي من يقبل ماله منه صدقة، فلا يجد"، قال: فلقد رايت ثنتين قد رايت الظعينة تخرج من الحيرة بغير جوار حتى تطوف بالكعبة، وكنت في الخيل التي غارت وقال يونس، عن حماد: اغارت على المدائن، وايم الله، لتكونن الثالثة، إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ ، عَنِ ابْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أُحَدَّثُ حَدِيثًا عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، فَقُلْتُ: هَذَا عَدِيٌّ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، فَلَوْ أَتَيْتُهُ، فَكُنْتُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُحَدَّثُ عَنْكَ حَدِيثًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْكَ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَرْتُ مِنْهُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَقْصَى أَرْضِ الْمُسْلِمِينَ مِمَّا يَلِي الرُّومَ، قَالَ: فَكَرِهْتُ مَكَانِي الَّذِي أَنَا فِيهِ، حَتَّى كُنْتُ لَهُ أَشَدَّ كَرَاهِيَةً لَهُ مِنِّي مِنْ حَيْثُ جِئْتُ، قَالَ: قُلْتُ: لَآتِيَنَّ هَذَا الرَّجُلَ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ كَانَ صَادِقًا، فَلَأَسْمَعَنَّ مِنْهُ، وَلَئِنْ كَانَ كَاذِبًا، مَا هُوَ بِضَائِرِي، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، وَاسْتَشْرَفَنِي النَّاسُ، وَقَالُوا: عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ! قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي مِنْ أَهْلِ دِينٍ، قَالَ:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي مِنْ أَهْلِ دِينٍ، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ:" أَنَا أَعْلَمُ بِدِينِكَ مِنْكَ"، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِينِي مِنِّي؟! قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" أَلَيْسَ تَرْأَسُ قَوْمَكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى قَالَ: فَذَكَرَ مُحَمَّدٌ الرَّكُوسِيَّةَ، قَالَ كَلِمَةً الْتَمَسَهَا يُقِيمُهَا، فَتَرَكَهَا قَالَ:" فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ فِي دِينِكَ الْمِرْبَاعُ"، قَالَ: فَلَمَّا قَالَهَا، تَوَاضَعَتْ مِنِّي هُنَيَّةٌ، قَالَ: وَقَالَ:" إِنِّي قَدْ أَرَى أَنَّ مِمَّا يَمْنَعُكَ خَصَاصَةٌ تَرَاهَا بِمَّنْ حَوْلِي، وَأَنَّ النَّاسَ عَلَيْنَا أَلْبٌ وَاحِد، هَلْ تَعْلَمُ مَكَانَ الْحِيرَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: قَدْ سَمِعْتُ بِهَا،، وَلَمْ آتِهَا، قَالَ:" لَتُوشِكَنَّ الظَّعِينَةُ أَنْ تَخْرُجَ مِنْهَا بِغَيْرِ جِوَارٍ حَتَّى تَطُوفَ"، قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: جِوَار، وَقَالَ يُونُسُ، عَنْ حَمَّادٍ: جَوَازٍ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ" حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، وَلَتُوشِكَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ أَنْ تُفْتَحَ"، قَالَ: قُلْتُ: كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ؟! قَالَ:" كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ"، قَالَ: قُلْتُ: كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ؟! قَالَ:" كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،" وَلَيُوشِكَنَّ أَنْ يَبْتَغِيَ مَنْ يَقْبَلُ مَالَهُ مِنْهُ صَدَقَةً، فَلَا يَجِدُ"، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ ثِنْتَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَخْرُجُ مِنَ الْحِيرَةِ بِغَيْرِ جِوَارٍ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، وَكُنْتُ فِي الْخَيْلِ الَّتِي غَارَتْ وَقَالَ يُونُسُ، عَنْ حَمَّادٍ: أَغَارَتْ عَلَى الْمَدَائِنِ، وَايْمُ اللَّهِ، لَتَكُونَنَّ الثَّالِثَةُ، إِنَّهُ لَحَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ .
ابن حذیفہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی میں نے سوچا کہ وہ کوفہ میں آئے ہوئے ہیں میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر براہ راست ان سے اس کا سماع کرتا ہوں چناچہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھاجب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کی خبرملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی میں اپنے علاقے سے نکل کر روم کے ایک کنارے پہنچا اور قیصر کے پاس چلا گیا لیکن وہاں پہنچ کر مجھے اس سے زیادہ شدیدناگواری ہوئی جو بعثت نبوت کی اطلاع ملنے پر ہوئی تھی، میں نے سوچا کہ میں اس شخص کے پاس جاکرتودیکھوں اگر وہ جھوتاہو تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور اگر سچا ہوا تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔ چناچہ میں واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں پہنچا تو لوگوں نے " عدی بن حاتم، عدی بن حاتم " کہنا شروع کردیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمہ اللہ نے مجھ سے فرمایا اے عدی! اسلام قبول کرلو سلامتی پاجاؤگے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا میں نے عرض کیا کہ میں تو پہلے سے ایک دین پر قائم ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے زیادہ تمہارے دین کو جانتاہوں میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ سے زیادہ میرے دین کو جانتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جانتاہوں کہ تمہیں اسلام قبول کرنے میں کون سی چیز مانع لگ رہی ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ اس دین کے پیروکار کمزور اور بےمایہ لوگ ہیں جنہیں عرب نے دھتکاردیا ہے یہ بتاؤ کہ تم شہرحیرہ کو جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ دیکھاتو نہیں ہے البتہ سناضرور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک عورت حیرہ سے نکلے گی اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر آئے گی اور عنقریب کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح ہوں گے میں نے تعجب سے پوچھا کسریٰ بن ہرمز کے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کسریٰ بن ہرمز کے اور عنقریب اتنامال خرچ کیا جائے گا کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واقعی اب ایک عورت حیرہ سے نکلتی ہے اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر جاتی ہے اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کرنے والوں میں تو میں خود بھی شامل تھا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تیسری بات بھی وقوع پذیر ہو کررہے گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا إسناد حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.