الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
800. حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، عن قيس بن مسلم ، عن طارق بن شهاب ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ارض قومي، فلما حضر الحج، حج رسول الله صلى الله عليه وسلم وحججت، فقدمت عليه وهو نازل بالابطح، فقال لي:" بم اهللت يا عبد الله بن قيس؟"، قال: قلت: لبيك بحج كحج رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" احسنت"، ثم قال:" هل سقت هديا؟"، فقلت: ما فعلت، فقال لي:" اذهب، فطف بالبيت، وبين الصفا والمروة، ثم احلل"، فانطلقت، ففعلت ما امرني، واتيت امراة من قومي، فغسلت راسي بالخطمي، وفلته، ثم اهللت بالحج يوم التروية، فما زلت افتي الناس بالذي امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى توفي، ثم زمن ابي بكر رضي الله عنه، ثم زمن عمر رضي الله عنه، فبينا انا قائم عند الحجر الاسود، او المقام، افت الناس بالذي امرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ اتاني رجل، فسارني، فقال: لا تعجل بفتياك، فإن امير المؤمنين قد احدث في المناسك شيئا، فقلت: ايها الناس، من كنا افتيناه في المناسك شيئا، فليتئد، فإن امير المؤمنين قادم، فبه فاتموا، قال: فقدم عمر رضي الله عنه، فقلت: يا امير المؤمنين، هل احدثت في المناسك شيئا؟ قال: نعم، ان ناخذ بكتاب الله عز وجل، فإنه يامر بالتمام، وان ناخذ بسنة نبينا صلى الله عليه وسلم، فإنه لم يحلل، حتى نحر الهدي .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضِ قَوْمِي، فَلَمَّا حَضَرَ الْحَجُّ، حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَجَجْتُ، فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْأَبْطَحِ، فَقَالَ لِي:" بِمَ أَهْلَلْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ؟"، قَالَ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِحَجٍّ كَحَجِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَحْسَنْتَ"، ثُمَّ قَالَ:" هَلْ سُقْتَ هَدْيًا؟"، فَقُلْتُ: مَا فَعَلْتُ، فَقَالَ لِي:" اذْهَبْ، فَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ احْلِلْ"، فَانْطَلَقْتُ، فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي، وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي، فَغَسَلَتْ رَأْسِي بِالْخِطْمِيِّ، وَفَلَّتْهُ، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، فَمَا زِلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِالَّذِي أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ، ثُمَّ زَمَنَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ثُمَّ زَمَنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَبَيْنَا أَنَا قَائِمٌ عِنْدَ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ الْمَقَامِ، أُفْتِ النَّاسَ بِالَّذِي أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ، فَسَارَّنِي، فَقَالَ: لَا تَعْجَلْ بِفُتْيَاكَ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ أَحْدَثَ فِي الْمَنَاسِكِ شَيْئًا، فَقُلْتُ: أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فِي الْمَنَاسِكِ شَيْئًا، فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ، فَبِهِ فَأْتَمُّوا، قَالَ: فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، هَلْ أَحْدَثْتَ فِي الْمَنَاسِكِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَنْ نَأْخُذَ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالتَّمَامِ، وَأَنْ نَأْخُذَ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَحْلِلْ، حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی، میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس! تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج کحج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھا یہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔ چناچہ میں چلا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں، پھر میں نے آٹھ ذی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک لوگوں کو یہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتارہا تھا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1559، م: 1221، 1222


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.