الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
78. باب فِي رَمْىِ الْجِمَارِ
78. باب: رمی جمرات کا بیان۔
Chapter: Regarding Stoning The Jimar.
حدیث نمبر: 1970
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي على راحلته يوم النحر، يقول:" لتاخذوا مناسككم فإني لا ادري لعلي لا احج بعد حجتي هذه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ، يَقُولُ:" لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی سواری پر یوم النحر کو رمی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تم لوگ اپنے حج کے ارکان سیکھ لو کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں اپنے اس حج کے بعد کوئی حج کر سکوں گا یا نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 53 (1297)، سنن النسائی/الحج 220 (3064)، (تحفة الأشراف: 2804)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 59 (894)، سنن ابن ماجہ/المناسک 75 (3053)، مسند احمد (3/313، 319، 400)، سنن الدارمی/المناسک 58 (1937) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: I saw the Messenger of Allah ﷺ throwing pebbles on the day of sacrifice while on his riding beast and saying: Learn your rites, for I do not know whether I am likely to perform Hajj after this occasion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1965


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1297)

   سنن النسائى الصغرى3064جابر بن عبد اللهخذوا مناسككم فإني لا أدري لعلي لا أحج بعد عامي هذا
   سنن أبي داود1970جابر بن عبد اللهلتأخذوا مناسككم فإني لا أدري لعلي لا أحج بعد حجتي هذه
   سنن ابن ماجه3023جابر بن عبد اللهلتأخذ أمتي نسكها فإني لا أدري لعلي لا ألقاهم بعد عامي هذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3023  
´مزدلفہ میں ٹھہرنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں مزدلفہ سے اطمینان کے ساتھ لوٹے، اور لوگوں کو بھی اطمینان کے ساتھ چلنے کا حکم دیا، اور حکم دیا کہ وہ ایسی کنکریاں ماریں جو دونوں انگلیوں کے درمیان آ سکیں، اور وادی محسر، میں آپ نے سواری کو تیز چلایا اور فرمایا: میری امت کے لوگ حج کے احکام سیکھ لیں، کیونکہ مجھے نہیں معلوم شاید اس سال کے بعد میں ان سے نہ مل سکوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3023]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حج کے دوران میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک جاتے ہوئے تیز رفتاری سے پرہیز کرنا چاہیے بلکہ درمیانی راستہ سے چلنا چاہیے۔

(2)
وادئ محسر وہ مقام ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ ہوا تھا اس لیے رسول اللہﷺ وہاں سے تیزی سے گزرے۔

(3)
قدیم تباہ شدہ بستیوں کو سیر گاہ نہیں بنانا چاہیے۔
پاکستان میں ہڑپہ اور موہن جودڑو کے کھنڈرات پائے جاتے ہیں دوسرے ممالک میں بھی ایسے مقام موجود ہیں۔
ممکن ہے یہاں کے لوگ اللہ کے عذاب کی وجہ سے تباہ ہوئے ہوں۔
اللہ کی عذاب یافتہ قوموں کے آثار باعث عبرت ہے تماشہ گاہ نہیں۔

(4)
شریعت کے مسائل میں اصل مرجع رسول اللہ ﷺ کی ذات مبارک ہےکسی اور کا عمل حجت نہیں۔
علمائے کرام سے رسول اللہﷺ کا فرمان ہی دریافت کرنا چاہیے۔

(5)
رسول اللہﷺ اگلے حج تک زندہ نہیں رہے جیسے آخری حج کے موقع پر فرما دیا تھا۔
نبیﷺ کی اور بھی بہت سی پیشگوئیاں حرف بحرف پوری ہوئیں۔
یہ رسول اکرم ﷺ کی صداقت اور نبوت کی دلیل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3023   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.