الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
78. باب فِي رَمْىِ الْجِمَارِ
78. باب: رمی جمرات کا بیان۔
Chapter: Regarding Stoning The Jimar.
حدیث نمبر: 1969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا عبد الله يعني ابن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، انه" كان ياتي الجمار في الايام الثلاثة بعد يوم النحر ماشيا ذاهبا وراجعا، ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ" كَانَ يَأْتِي الْجِمَارَ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ یوم النحر کے بعد تین دنوں میں جمرات کی رمی کے لیے پیدل چل کر آتے تھے اور پیدل ہی واپس جاتے اور وہ بتاتے تھے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7727)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 63 (899)، مسند احمد (2/114، 138، 156) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ رمی جمرات کے لئے پیدل چل کر آنا افضل ہے۔

Nafi reported on the authority of Ibn Umar. He (ibn Umar) used to come (to Mina) and threw pebbles three days after the day of sacrifice walking when arriving and returning (both ways). He reported that the Prophet ﷺ used to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1964


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه البيھقي (5/131 وسنده حسن)

   صحيح البخاري1752عبد الله بن عمريرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات ثم يكبر على إثر كل حصاة ثم يتقدم فيسهل فيقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه ثم يرمي الجمرة الوسطى كذلك فيأخذ ذات الشمال فيسهل ويقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه ثم يرمي الجمرة ذات العقبة من بطن الواد
   صحيح البخاري1751عبد الله بن عمريرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات يكبر على إثر كل حصاة ثم يتقدم حتى يسهل فيقوم مستقبل القبلة فيقوم طويلا ويدعو ويرفع يديه ثم يرمي الوسطى ثم يأخذ ذات الشمال فيستهل ويقوم مستقبل القبلة فيقوم طويلا ويدعو ويرفع يديه ويقوم طويلا ثم يرمي جمرة ذات العقبة من بطن الوا
   سنن أبي داود1969عبد الله بن عمريأتي الجمار في الأيام الثلاثة بعد يوم النحر ماشيا ذاهبا وراجعا ويخبر أن النبي كان يفعل ذلك
   المعجم الصغير للطبراني460عبد الله بن عمروقف بين الجمرتين في الحجة التي حج وذلك يوم النحر فقال هذا يوم الحج الأكبر
   بلوغ المرام629عبد الله بن عمرانه كان يرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات يكبر على إثر كل حصاة ثم يتقدم حتى يسهل فيقوم مستقبل القبلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 629  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ سب سے قریبی جمرہ کو سات سنگریزے مارتے اور ہر کنکری مارتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر آگے تشریف لے جاتے اور میدان میں آ کر کھڑے ہو جاتے اور قبلہ رخ ہو کر طویل قیام فرماتے اور اپنے ہاتھ اوپر اٹھا کر دعا کرتے۔ پھر جمرہ وسطی (درمیانہ شیطان) کو کنکریاں مارتے۔ پھر بائیں جانب ہو جاتے اور میدان میں آ کر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے۔ پھر اپنے ہاتھ اوپر اٹھاتے اور دعا فرماتے اور طویل قیام فرماتے۔ اس کے بعد جمرہ عقبہ کو کنکریاں وادی کی نچلی جگہ سے مارتے مگر وہاں قیام نہ فرماتے۔ پھر واپس تشریف لے آتے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح عمل کرتے دیکھا ہے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 629]
629 لغوی تشریح:
«الجمرة الدنيا» «الدنيا» کے دال پر ضمہ اور کسرہ دونوں جائز ہیں۔ اس کے معنی قریب کے ہیں۔ یہ مسجد خیف کے قریب ہے اور یہ پہلا جمرہ ہے جسے ایام تشریق میں کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
«ثمه يسهل» «يسهل» کی یا پر ضمہ ہے۔ اس کے معنی ہیں: سھل کی طرف جانا اور وہ زمین کے نشیبی حصے کو کہتے ہیں۔
«يرمي الوسطيٰ» «وسطيٰ» سے مراد جمرہ ثانیہ (دوسرا جمرہ) ہے جو دونوں جمروں کے درمیان ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمروں کو کنکریاں مار کر وہیں کھڑے نہ رہتے بلکہ وہاں سے چل کر میدان میں آ کھڑے ہوتے اور پورے اطمینان کے ساتھ قبلہ رخ ہو کر طویل دعا فرماتے، لہٰذا کنکریاں مارے جانے کے بعد وہیں کھڑے رہنا چاہیے بلکہ میدان میں کھلی جگہ آ کر ہاتھ اٹھا کر طویل دعا کرنی چاہیے۔ اس طرح حاجی ہجوم کی زد سے بھی محفوظ رہے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 629   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.